این ایف سی اجلاس میں وزیر خزانہ کی غیر حاضر ی سے حکومتی نا اہلی ثابت ہو چکی ہے، امیر حیدر ہوتی

جمعہ 2 دسمبر 2016 20:37

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 دسمبر2016ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی نے کہا ہے کہ مردم شماری کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں اور اُمید ہے کہ حکومت مردم شماری کو مقررہ معیاد کے اندر یقینی بنائے گی۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے ساولڈھیر مردان میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اُنہوں نے کہا کہ مردم شماری موجودہ وقت کا اہم تقاضا ہے اور صوبے کو اُس کے جائز حقوق دینا مرکزی حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے۔ این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے اُنہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی غیر سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ این ایف سی جیسے اہم ترین اجلاس میں وزیر خزانہ غیر حاضر تھے اور حکومتی نا اہلی ثابت کرنے کیلئے یہ کافی ہے۔

(جاری ہے)

اُنہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نا اہلی ، ناتجرہ کاری اور غیر سنجیدگی اور غیر ذمہ داری میں صوبے کو نہ صرف مسائل کی دلدل میں دھکیل دیا ہے بلکہ آئندہ آنے والی حکومتوں کو بھی صوبے کے مالی بحران سے نکالنے میں دُشواری کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ اُنہوں نے کہا کہ عمران خان صوبے میں ہمارے ترقیاتی کاموں پر تختیاں لگا رہے ہیں اور یہی وہ تبدیلی ہے جس کا وہ اعلان کرتے رہے ہیں۔

دوسری جانب صوبائی حکومت نہ صرف صوبے کے مسائل حل کرنے میں بلکہ مرکزی حکومت سے صوبے کے بقایا جات حاصل کرنے میں بھی ناکام ہو چکی ہے۔ 2013 کے جلسوں میں کشکول توڑنے کے وعدوں اور دعوئوں کا ڈرامہ رچانے والے آج قرضوں کی بھیک مانگ رہے ہیں اور سرکاری ملازمین کے جے پی اور سی پی فنڈز کو ترقیاتی منصوبوں میں جھونکنے کیلئے پر تول رہے ہیں۔ امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ اے این پی پر الزامات لگانے والے اور پختونوں کوورغلا کر جھوٹے وعدے کرنے والے دوبارہ عوام کا سامنا نہیں کر سکیں گے جبکہ آئندہ الیکشن میں اتحادوں کا سہار الیکر اے این پی کا مقابلہ کرنے کی تیاری کرنے والے جان لیں کہ تبدیلی سرکار نوسرباز حربے اور جھوٹے دعوے 2018 کے الیکشن میں بے نقاب ہو جائیں گے اور عوام اُنہیں بری طرح مسترد کر دے گی۔

اُنہوں نے کہا کہ نواز شریف اور عمران خان دونوں کرسی بچانے اور کرسی پر قبضہ کرنے کی جنگ میں مگن ہیں اور پختون جان چکے ہیں کہ پنجاب کے دو سیاسی لیڈر اُن کے حقوق اور مفادات کا تحفظ نہیں کر سکتے ۔ نواز شریف صوبے کو اس لیے اپنا حصہ نہیں دے رہے کیونکہ اُنہیں یہاں سے ووٹ نہیں ملا۔ جبکہ عمران خان کی نظریں وزارت عظمیٰ کی کرسی پر ہیں۔ کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ صرف صوبے کے ووٹوں سے وہ وزیر اعظم نہیں بن سکتے لہٰذا وہ صوبے کے مفادات اور حقوق کے تحفظ کی بجائے پنجاب میں ووٹ بینک بڑھانے کے چکر میں ہیں۔

لہٰذا دونوں لیڈروں کی جنگ سے صوبے کے عوام میں احساس محرومیاں بڑھتی جا رہی ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ اے این پی حکومت میں رہتے ہوئے اور حکومت کے باہر پختونوں کے حقوق کیلئے ہر فورم پر آواز اُٹھاتی رہے گی جبکہ عملی طور پر بھی پارٹی یہ جنگ لڑنے کیلئے کمر بستہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ صوبے کے طول و عرض میں نہ صرف عوام بیدار ہو چکے ہیں بلکہ روزانہ کی بنیاد پر اے این پی شمولیتوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں رابطہ عوام مہم اسی طرح جاری رکھی جائیگی۔ جلسہ سے اے این پی مردان کے صدر و ڈسٹرکٹ ناظم مردان حمایت اللہ مایار نے بھی خطاب کیا۔