فہد ملک قتل کیس،انسداد دہشتگردی عدالت نے ملزمان کی جانب سے مقدمے سے دہشتگردی کی دفعات نکالنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا

جمعہ 2 دسمبر 2016 18:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 دسمبر2016ء) فہد ملک قتل کیس،انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آبادنے ملزمان کی جانب سے مقدمے سے دہشتگردی کی دفعات نکالنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ۔ فیصلہ 9 دسمبر کو سنایا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق فہد ملک قتل کیس کی سماعت انسداد دہشتگردی عدالت کے جج جسٹس سید کوثر عباس زیدی نے کی ۔ ملزم راجہ ارشد نعمان کھوکھر اور ہاشم خان انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیا گیا۔

نامزد ملزم راجہ ارشد کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہم سول سوٹ فائل کرنا چاہتے ہیں ،جیل سپرنٹنڈنٹ دعوی پر دستخط کر کے ویریفائی نہیں کر رہا، جسٹس کو ثر زیدی نے استفسار کیاکہ جیل سے ہمارا کیا تعلق ہے ، جس پر راجہ ارشدکے وکیل نے استدعا کی کہ عدالت اس حوالے سے کوئی آرڈر دے تا کہ جیل سپرنڈنٹ دعوی پر دستخط کرے ،جسٹس کوثر زیدی نے کہاکہ ہم اس معاملے کو دیکھتے ہیں ،ملزم نعمان کھوکھر کے وکیل ظفر کھوکھرنے 23 اے کی درخواست پر دلائل دئیے ۔

(جاری ہے)

ایڈووکیٹ ظفر کھوکھر کا کہنا تھا کہ جج صاحب ایف آئی آر آپکے سامنے ہے ،پہلے جھگڑا ہوا پھر قتل ،امیر ہانی مسلم کی ججمنٹ پڑھیں تو میرا کیس بھی اسی فیصلے پر اترتا ہے ،ایف آئی آر میں ایک ہی چیز ظاہر کی گئی ہے کہ ہم بد معاش ہیں ،بدمعاشی سیکشن سکس نہیں لگتا ، بعد ازاں فہد ملک کے وکیل اکرام شیخ نے دلائل دئیے کہ رات کے وقت ٹریفک شہر کے اندر سے نہیں باہر سے رواں دواں ہوتی ہے،رات کے وقت بہت زیادہ رش ہوتا ہے ،ملزمان واردات کے بعد فرار ہو گئے،اس سے زیادہ دہشت گردی کی وجہ اور کیا ہوگی کہ معمولی جھگڑے میں قتل ہو جائے اور اہم شخصیت کا قتل ہو،ایڈووکیٹ اکرم قریشی نے دلائل دئیے کہ ایسا نہیں کہ واقعہ اچانک ہوا ،واقعہ ہوا تو لوگ خوف زدہ ہو گئے،لوگ فائرنگ کی آواز سنتے ہی بھاگ گئے،لوگوں کو ہراساں کیا،اس سے زیادہ دہشت گردی کا کیس کیا ہو سکتا ہے،وکیل اکرام شیخ نے سپریم کورٹ کی جج منٹ پڑھ کر سنائی، فہد ملک کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کی جج منٹ ہے جب ایسا ہی واقعہ ہوا تھا ،اس واقعے پر سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے 7 اے ٹی اے لگائی گئی تھی،سابق چیف جسٹس نے کوئی سمجھوتہ نہ کیا ، جس پرملزم راجہ ارشدکے وکیل نے کہاکہ فاضل دوست عدالت کو کہانیاں سنا رہے ہیں ،جسکے جواب میں فہد ملک کے وکیل نے کہاکہ یہ کہانیاں نہیں ہیں ، جب ایک اہم شخصیت کی جان محفوظ نہ ہو تو عام آدمی کی کیا ہو گی۔

سپریم کورٹ نے ایسے کیسز پر سوموٹو لے چکی ہے ، فلاں کا جھگڑا فلاں کے ساتھ ہوا پولیس تھانے لے کر آ گئی ،ملزمان فخر سے کہتے ہیں کہ ہم تو ہیں ہی ملزم ، وکلاء کی آپس میں بحث شروع ہونے پر جج سید کوثر عباس زیدی نے وکیل الیاس صدیقی کو ہدایت کی کہ آپ بیٹھ جائیں ، د ملک کے وکیل نے عدالت کو مزید بتایاکہ ریکارڈ بتاتا ہے قتل کرنے والے نے پلاننگ کی ،جس پر ملزم راجہ ارشد کے وکیل نے بتایاکہ یہاں 7 اے ٹی اے کی درخواست پر بحث ہو رہی ہے ،بار بار اس چیز پر زور دیا جا رہا ہے کہ فہد ملک ایک وکیل تھا ،عدالت نے ملزمان کے 23 اے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت 9 دسمبر تک ملتوی کر دی، فیصلہ 9 دسمبر کو سنایا جائے گا۔( مہر علی خان)

متعلقہ عنوان :