کینو کی برآمد سے ملک اربوں روپے کا زرمبادلہ کماتا ہے‘ روس، ایران،انڈونیشیا اور ملائیشیا کو سب سے زیادہ کنو برآمد کیا جاتا ہے‘ روس نے گزشتہ سال پاکستانی پھل پرپابندی لگائی جسے بروقت اقدامات کے زریعے ہٹوایا گیا اور اب ہمارا پھل بڑی مقدار میں روس برآمد ہو رہا ہے

صوبائی پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا بابرحسین کی بات چیت

جمعہ 2 دسمبر 2016 17:56

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 02 دسمبر2016ء) صوبائی پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا بابرحسین نے کہا ہے کہ کینو کی برآمد سے ملک اربوں روپے کا زرمبادلہ کماتا ہے۔ روس، ایران،انڈونیشیا اور ملائیشیا کو سب سے زیادہ کنو برآمد کیا جاتا ہے۔ روس نے گزشتہ سال پاکستانی پھل پرپابندی لگائی جسے بروقت اقدامات کے زریعے ہٹوایا گیا اور اب ہمارا پھل بڑی مقدار میں روس برآمد ہو رہا ہے زراعت میں ہماری ملکی معیشت کے لئے رگ حیات کا درجہ رکھتی ہے ۔

صوبے کی پینتالیس فیصد آبادی کا روزگار زراعت سے وابستہ ہے اور مجموعی قومی پیداوار میں زرعی شعبے کا حصہ اکیس فیصد ہے ۔ ہماری قومی برآمدات میں زراعت کا حصہ ساٹھ فیصد ہے۔ حکومت پنجاب زرعی شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرتے ہوئے ایک ایسے فعال شعبے میں تبدیل کرنا چاہتی ہے جو نہ صرف فوڈ سکیورٹی چیلنجر سے نمٹنے کی صلاحیت ہو بلکہ بین الاقوامی معیار کی منصوعات بھی پیدا کر سکے ۔

(جاری ہے)

زرعی ترقی کی منزل حاصل نہیں کی جا سکتی ۔پنجاب حکومت کے زرعی پیداوار بڑھانے کے لئے شروع کیے گئے منصوبہ جات کے ثمرات عام کاشتکاروں کی دہلیز تک پہنچ رہے ہیں جس میں فصلوں کی پیداوار بڑھانے کے لئے ٹریکٹروں پر سبسڈی، ہائی ایفیشنسی ایریگیشن سسٹم PIPIP، لیزر لینڈ لیولرز اور دالوں و سبزیوں کے منصوبہ جات سے عام کاشتکار مستفید ہو رہے ہیں۔

زرعی آمدن میں اضافہ سے عام کاشتکار کی خوشحالی میں اضافہ ہو گا۔جنوبی پنجاب کا خطہ زراعت کی ترقی میں بڑا اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ یہ خطہ پاکستان کی فوڈ باسکٹ (Food Basket)کا کردار ادا کر رہا ہے، زراعت حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہے اس لئے حکومت اہم فصلوں کپاس، گندم اور دھان کی پیداوار میں اضافہ کے لئے مئوثر منصوبہ بندی کر رہی ہے اور اس سلسلہ میں محکمہ زراعت کے مختلف شعبوں کو واضح اہداف دیئے گئے ہیں تاکہ فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ سے کاشتکار خوشحال ہوں اور ملکی معیشت کو مستحکم بنیادوں پر استوار کیا جا سکے۔

حکومت پنجاب کا ویژن ہے کہ زرعی شعبہ کو جدید سائنسی خطوط پر استوار کرتے ہوئے بین الاقوامی سطح پر منسلک کر کے ایک ایسے فعال شعبہ میں تبدیل کیا جائے جو نہ صرف فوڈ سیکیوڑٹی چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہو بلکہ اس شعبہ سے حاصل ہونے والی مصنوعات بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی کے ساتھ مقابلہ کی اہلیت رکھتی ہوں۔ اس ویژن کے حصول کے لئے اداروں اور منڈیوں میں اصلاحات، اصلاح آبپاشی اور جدید پیداواری ٹیکنالوجی کے فروغ کے لئے اہم اقدامات کیے جا رہے ہیں، عوام کی معاشی خوشحالی کے لئے کئی منصوبوں پر کام جاری ہے ۔

46 ارب ڈالر کا تاریخی اقتصادی پیکیج چین کی قیادت کا پاکستان کے وزیر اعظم محمد نواز شریف اور ان کی پالیسیوں پر بھرپور اعتماد کا اظہار اور پاکستان کے عوام سے والہانہ محبت کا ثبوت ہے -چین کا یہ عظیم احسان پاکستان کے عوام کبھی فراموش نہیں کر سکتے - انہوںنے کہا کہ ماضی میں ایسا کیوں نہ ہو سکا - ان کے ادوار میں مفاہمتی یادداشتوں پر تو دستخط ہوتے رہے لیکن عملی طور پر کچھ نہ ہوا- چین کے صدر اپریل 2015ء میں پاکستان آئے اربوں ڈالر کے ان منصوبوں پر جس تیز رفتاری سے کام شروع ہے ملک کی تاریخ میں اس کی نظیر نہیں ملتی-انہوںنے کہا کہ سی پیک کے علاوہ وزیر اعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں پنجاب میں گیس کی بنیاد پر 3600 میگا واٹ کے منصوبے بھی لگائے جا رہے ہیں ان منصوبوں کے مکمل ہونے کے بعد بجلی وافر ہوگی اور کسان کا ٹیوب ویل چوبیس گھنٹے چلے گا ۔

متعلقہ عنوان :