حکمرانوں کی نا اہلی کے باعث صوبے کو ادارہ جاتی نااہلی اور بدترین اقتصادی بحران کا سامنا ہے،امیرحیدر ہوتی

این ایف سی ایوارڈ پر صوبائی حکومت کی عدم تیاری اور عدم دلچسپی نے صوبے کے اقتصادی مستقبل کو سوالیہ نشان بنا دیا ہے، کنونشن سے خطاب

جمعرات 1 دسمبر 2016 23:26

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 دسمبر2016ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی نے صوبائی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت صوبے کے مفادات کو داؤ پر لگانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے جبکہ این ایف سی ایوارڈ کے سلسلے میں صوبائی حکومت کی عدم تیاری اور عدم دلچسپی نے صوبے کے اقتصادی مستقبل کو سوالیہ نشان بنا دیا ہے۔

اے این پی سیکرٹریٹ سے جاری کردہ بیان کے مطابق پی کے 2 پشاور میں ایک کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ بنی گالہ سے چلائی جانے والی حکومت نے صوبے کو شہرناپرسان میں تبدیل کر کے رکھ دیا ہے۔ صوبے کو بدترین انتظامی نااہلی اور اقتصادی بحران کا سامنا ہے بلکہ اب تو حالت یہ ہو گئی ہے کہ متعدد محکموں کے ذیلی اداروں کو یا تو بند کیا جا رہا ہے یا ان منصوبوں پر کام روک دئیے گئے ہیں جن پر کام کی رفتارپہلے ہی سے سست تھی اور ان منصوبوں نے اب تک مکمل ہو جانا چاہیے تھا۔

(جاری ہے)

اُنہوں نے کہا کہ وزراء حکومتی معاملات میں دلچسپی نہیں لے رہے اور ان کو مزاحمتی سیاست، منفی سرگرمیوں اور سیر سپاٹوں سے فرصت نہیں ہے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ این ایف سی اوارڈ کے حالیہ سلسلے کے دوران حکومت کی جو عدم دلچسپی سامنے آئی اس سے ثابت یہ ہوتا ہے کہ صوبائی حکمرانوں کو صوبے کے حقوق اور مفادات سے کوئی دلچسپی نہیں ہے تاہم عوام جان چکے ہیں کہ تبدیلی کے نعرے محض حصول اقتدار کیلئے لگائے جا رہے تھے اور اسی کا نتیجہ ہے کہ صوبہ تاریخ کے بدترین حالات کا شکار ہو کر رہ گیا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ ساڑھے تین سالہ دور اقتدار میں موجودہ حکومت نے ایک بھی بڑا پراجیکٹ شروع نہیں کیا بلکہ اب بھی ہمارے شروع کردہ منصوبوں پر تختیاں لگائی جا رہی ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ مستقبل اے این پی کا ہے اور عوام 2018 کے الیکشن میں اپنے ووٹ کے ذریعے امپورٹڈ حکمرانوں کا احتساب کریں گے۔اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اے این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر اور رکن قومی اسمبلی حاجی غلام احمد بلور نے کہا کہ دہشتگردی اور بدامنی نے پشتونوں کو دیوار سے لگا دیا ہے اور فاٹا ، پختونخوا میں امن کا قیام اس وقت تک یقینی نہیں ہے جب تک پاکستان اپنی خارجہ پالیسی اور داخلی ، سیاسی رویوں پر نظر ثانی نہیں کرتا ۔

اُنہوں نے کہا کہ اب تک صوبے کو جو کچھ ملتا رہا ہے اس کا کریڈٹ اے این پی کو جاتا ہے جبکہ امن کیلئے سب سے زیادہ قربانیاں بھی اے این پی نے دی ہیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ صوبے کے عوام تحریک انصاف اور ان کے اتحادیوں کو اقتدار میں لانے کیلئے اپنے فیصلے پر پچھتا رہے ہیں جبکہ وہ قوتیں بھی نادم ہیں جنہوں نے 2013 کے الیکشن میں ان اتحادیوں کی سرپرستی کر کے اے این پی کو اسمبلیوں سے باہر رکھا۔

متعلقہ عنوان :