پنجاب کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو کراچی منتقل کرنے کی حکومتی سازش کو ہر صورت ناکام بنایا جائیگا‘ پنجاب کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو گیس کی سپلائی کم کر کی930 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب سے آر ایل این جی خریدنے پر مجبور کیا جارہا ہے

چیئرمین آل پاکستان ٹیکسٹائل پروسیسنگ ملز ایسوسی ایشن فیصل آباد ریجن حافظ انجینئر احتشام جاوید کابیان

جمعرات 1 دسمبر 2016 23:01

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 01 دسمبر2016ء) چیئرمین آل پاکستان ٹیکسٹائل پروسیسنگ ملز ایسوسی ایشن ( اپٹپما) فیصل آباد ریجن حافظ انجینئراحتشام جاوید نے کہا ہے کہ پنجاب کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو صوبہ سندھ کراچی میں منتقل کرنے کی حکومتی سازش کو ہر صورت ناکام بنایا جائے گا پنجاب کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو گیس کی سپلائی کم کر کے 930 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب سے آر ایل این جی خریدنے پر مجبور کیا جارہا ہے جبکہ کراچی کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو گیس کی اصل قیمت میں ویل ہیڈ پرائس کی مد میں 200 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کی کمی کرکے بشمول 100 روپے جی آئی ڈی سی گیس 500 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب سے مہیا کی جارہی ہے اس طرح پنجاب کی ٹیکسٹائل پروسیسنگ انڈسٹری 430 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافی خرچہ آنے سے بند ہو جائے گی کیونکہ 430 روپے فی ایم ایم بی ٹی یواضافی کاسٹ آف پروڈکشن آنے سے پنجاب کی ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل پروسیسنگ انڈسٹری سے تیار شدہ ٹیکسٹائل مصنوعات عالمی منڈی میں اور لوکل منڈی میں بیچنا ناممکن ہو جائے گا جبکہ عالمی خریدار کی طرف سے ٹیکسٹائل مصنوعات کے آرڈر ز صرف اور صرف کراچی کی ٹیکسٹائل پروسیسنگ انڈسٹری کو ہی ملنے سے صرف کراچی میں ہی ٹیکسٹائل پروسیسنگ انڈسٹری قائم رہ پائے گی پاکستان کے ہمسایہ ممالک بنگلہ دیش اور انڈیا وغیرہ نے انرجی کو نہایت کم نرخوں پر ٹیکسٹائل انڈسٹری کو سپلائی دیتے ہوئے اپنی ٹیکسٹائل مصنوعات کی کاسٹ آف پروڈکشن کم کی ہے جس کی وجہ سے اُن ممالک کی ٹیکسٹائل مصنوعات کی ایکسپورٹ میں خاطر خواہ اضافہ ہو ا کہ پاکستان کے ہاتھ سے عالمی منڈی میں ٹیکسٹائل مصنوعات کے خریدار نکلتے جارہے ہیں وہ گز شتہ روز یہاں میڈیا سے گفرتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ پنجاب کی عوام کے ٹیکسٹائل کاروبار کو گورنمنٹ قومی اسمبلی میں حکومت کرنے کی خواہش کی بھیٹ چڑھاتے ہوئے ایسی گھنائونی اور مکروہ پالیسی بناتے ہوئے ایک ہی ملک میں دو مختلف صوبوں میں 430 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے فرق سے ا نرجی کی سپلائی دے کر اپنے ہی ملک کی صوبہ پنجاب کی ٹیکسٹائل انڈسٹری سے سو تیلی ماں کا سلوک روا رکھے ہو ئے ہے اور پنجاب کی ٹیکسٹائل انڈسٹری یکسر ختم کرنے کے درپے ہے ا ٹھارویں ترمیم کے سیاسی فوائد حاصل کرنے کی خاطر ملک کی یکجہتی کو توڑتے ہوئے ملک میں انتشار پھیلانے والے کوئی اور نہیں ہمارے اپنے سیاسی قائدین ہیں ۔

(جاری ہے)

حکومتوں نے پنجاب میں گیس کی بجائے آر ایل این جی مہنگے داموں ہی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو مہیا کرنی ہے تو پھر گیس کے بلوں کے ذریعے وصول کرنے والی جی آئی ڈی سی کا ایک ایک پیسہ انڈسٹریل کنزیومرز کو فوری واپس کیاجائیاپٹپما اجلاس میں موجود جملہ اراکین نے حکومت کی ناقص پالیسیوں پر گہری تنقید کرتے ہوئے حکومت کی توجہ اس اہم بات کی طرف مبذول کروائی ہے کہ گیس صرف اور صرف ٹیکسٹائل پروسیسنگ انڈسٹری کا خام مال ہے اور اس کے علاوہ یارن اور گرے کلاتھ بھی ٹیکسٹائل پروسیسنگ انڈسٹری کا خام مال ہے لہذا یارن پیدا کرنے والی ٹیکسٹائل سپننگ انڈسٹری اور گرے کلاتھ بنانے والی ٹیکسٹائل پارو لومز انڈسٹری کی تمام تر مشینوں میں صرف اور صرف بجلی کی ہی ضرورت ہے جو کہ حکومت نے بجلی کے انڈ یپنڈنٹ ٹیکسٹائل انڈسٹریل فیڈز پر گزشتہ ایک طویل عرصہ سے بجلی کی لوڈشیڈنگ یکسر ختم کرکے اُن ٹیکسٹائل سیکٹرزکا بجلی کے حوالہ سے انرجی کا مسئلہ حل کر دیا ہے جبکہ ٹیکسٹائل پروسیسنگ انڈسٹری میں بوائلز، آئل ہیٹرز اور دیگر ٹیکسٹائل ایسی بہت سی مشینیں ہیں جن کے لئے گیس ہی کی اشد ضرورت ہوتی ہے اسی وجہ سے گیس ٹیکسٹائل پروسیسنگ انڈسٹری کا بنیادی خام مال ہے اور ٹیکسٹائل پروسیسنگ انڈسٹری ویلیو ایڈ یشن کی بنیاد پر ہی ٹیکسٹائل انڈسٹری میں ریٹرھ کی ہڈی کی اہمیت رکھتی ہے