ترجمان آئیسکو کی خبر کی وضاحت

جمعرات 1 دسمبر 2016 22:38

اسلام آباد ۔ یکم دسمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 دسمبر2016ء) اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو) کے ترجمان نے ایک مقامی اخبار میں مسلسل شائع ہونے والی خبروں جن میں آئیسکو کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر رانا عبدالجبار پر اختیارات سے تجاوز اور اقرباء پروری جیسے حقائق کے برعکس الزمات عائد کئے گئے، کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کہ مذکورہ اخبار میں شائع ہونے والی خبروں کی اشاعت آئیسکو چیف کی بلاوجہ کردار کشی کے مترداف ہے۔

ترجمان آئیسکو کے مطابق محکمانہ ٹریننگ/ریفریشر کورس جو کہ سر وس کا ایک لازمی جزو ہے، کے سلسلہ میں فیصل آباد اکیڈمی میں ٹریننگ کر رہے ہیں اور ٹریننگ کے اختتام پر آئیسکو چیف کا چارج سنبھال لیں گے۔ ٹریننگ شیڈول اور باسط زمان جنرل منیجر سی ایس کو آئیسکو چیف کا اضافی چارج سونپے جانے کا نوٹیفیکشن کئی دن پہلے آئیسکو انتظامیہ جاری کر چکی تھی۔

(جاری ہے)

رانا عبد الجبار خان کی تعیناتی بطور آئیسکو چیف ان کی اعلیٰ تعلیمی قابلیت اور وسیع تجر بہ کی بنیاد پر کی گئی اور ان کی بطور چیف ایگزیکٹو آئیسکو میں تعیناتی سے آئیسکو نے موبائل میٹر ریڈنگ، روشنی ایس ایم سروس، 118ہیلپ لائن اور نیٹ میٹرنگ سے دوررس نتائج کے حامل منصوبوں کی داغ بیل ڈالی۔ چیف ایگزیکٹو آئیسکو کی انتھک کاوشوں کی بدولت نیپرا اور پیپکو کی مقرر کردہ (Key Performance Indicators) KPI کے مطابق آئیسکوکو تمام شعبوں میں کارکردگی کے لحاظ سے پاکستان کی نمبر ون ڈسٹری بیوشن کمپنی قرار دیا گیا ہے ۔

ترجمان آئیسکو کے مطابق وزار ت پانی و بجلی اور آئیسکو چیف کے مابین بہتر ورکنگ ریلشن شپ قائم ہے اور انکے درمیان کسی قسم کی چپلقش کی بے سروپا خبریں منفی پروپگینڈا کرنے والے عناصر کی ذاتی دماغی اصطلاح ہے جس کا حقیت سے کوئی تعلق نہیں۔ رانا عبد الجبار خان کے دور میں کسی بھی قسم کی بھر تیاں نہیں کی گئیں اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں آئیسکو سے فارغ کئے جانے والے افسران کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں کی گئی ، دریں اثناآئیسکو میں کی جانے والی تمام تر پوسٹنگ ٹرانسفر صر ف اور صرف کارکردگی کی بنیاد پہ کی جاتی ہے ۔

ترجمان آئیسکو نے مقامی اخبار میں شائع کی جانے والی خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حقائق سے ہٹ کر الزام تراشی اور من گھڑت بے بنیاد خبروں کی اشاعت سے آئیسکو چیف کی کردار کشی کی جارہی ہے جو پروفیشنل جرنلزم کے اصولوں کے منافی ہے اور آئیسکو کی انتظامیہ نے مذکورہ اخبار کے خلاف قانونی چارہ جوئی شروع کر دی ہے۔