سندھ و بلوچستان کی سماجی تنظیموں کی جانب سے خواتین پر تشدد کی روک تھام،ان کی ترقی کیلئے مشترکہ جدوجہد کرنے کا فیصلہ

جمعرات 1 دسمبر 2016 22:11

چھتر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 دسمبر2016ء) سندھ و بلوچستان کی سماجی تنظیموں کی جانب سے خواتین پر تشدد کی روک تھام اور ان کی ترقی کیلئے مشترکہ جدوجہد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں سکھر کے مقامی ہوٹل میں سندھ او ر بلوچستان کے پارٹرنر تنظیوں کی سالانہ کارکردگی کے حوالے سے زیر نگرانی فلاحی تنظیم شرکت گاہ کراچی کی جانب سے اجلاس منعقد کیا گیا ۔

تمام تنظیموں کی کام کرنے کا جائزہ لیا گیا بعد کے منصوبوں پر بھی منصوبہ سازی کیا گیا ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سینئر پروگرام آفیسر سید شارق امام، ناری فائونڈیشن کے انور مہر، الہودہایو کورائی، مہتاب گل، شکیلا کنول، رخسانہ منگی و دیگر نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے خواتین اور اقلیتوں کے تحفظ کے حوالے سے کی جانے والی قانون سازی اچھا اقدام ہے۔

(جاری ہے)

ضرورت اس بات کی ہے کہ مذکورہ قانونسازی پر عملدرآمد کو ییقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے اندر بلدیاتی نظام کو ایک سال گذرچکا ہے اس وقت تک اختیارات نچلی سطح تک منتقل نہیں کیئے گئے اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی سے نہ صرف خواتین کی ترقی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے بلکہ بہتر حکمرانی کا خواب بھی پورا کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے سندھ اور بلوچستان کے اندر دارالامان کی حالت زار پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ مظلوم خواتین کی پناہ گاہوں میں سہولیات کے فقدان کے باعث مقیم خواتین مشکلات سے دوچار ہیںجنہیں بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر فلاحی تنظیم شرکت گاہ کراچی کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ خواتین کو مضبوط کرنے کے لئے تین سالہ منصوبہ بندی بھی شروع کی جائے گی۔

متعلقہ عنوان :