پشاور، ریجنل پولیس آفسروں کا اعلیٰ سطحی اجلاس

صوبے میں امن وآمان کی صورتحال اور جرائم کا تفصیل سے جا ئزہ ، دوسرے پیشہ ورانہ اُمور پر تبادلہ خیال

جمعرات 1 دسمبر 2016 22:11

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 دسمبر2016ء) ریجنل پولیس آفسروں کا ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سنٹرل پولیس آفس پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ناصر خان دُرانی نے کی۔ جبکہ ایڈیشنل آئی جی پیز ہیڈکوارٹرز ، ایلیٹ فورس، سی ٹی ڈی اور انوسٹی گیشن اور صوبہ بھر کے تمام ریجنل پولیس آفسروں نے اجلاس میں شرکت کی۔

اجلاس میں صوبے میں امن وآمان کی صورتحال اور جرائم کا تفصیل سے جا ئزہ لیاگیا۔ اور دوسرے پیشہ ورانہ اُمور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اجلاس میں یہ بات توٹ کی گئی کہ صوبے میں پچھلے سال کے مقابلے میں قتل کے مقدمات کی شرح میں معمولی اضافہ ہوا ہے اس مسئلے پر تفصیلی غور وخوض کے بعد یہ حقیقت عیاں ہوگئی کہ اس اضافے کی بنیادی وجہ معاشرے میں خاندانوں میں چلنے والی پُرانی دشمنیاں ہیں اجلاس میں پبلک لیزان کونسلوں کے ارکان کے زریعے پرانی دشمنیوں کے اعداد وشماراکھٹا کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

(جاری ہے)

ابتدائی مرحلے میں مزید خون خرابے سے بچنے کے لیے ان میں ملوث پارٹیوں کے خلاف تدارکی اقدامات اُٹھائے جائیں گے جبکہ دوسرے مرحلے میں ان دشمنیوں کو ختم کرنے کے لیے تنازعات کے حل کے کونسلوں کی خدمات اور تعاون حاصل کی جائے گی۔ اسی طرح اجلاس کے شرکاء نے دہشت گردی، بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان کے واقعات میں کمی پراطمینان کا اظہار کیا۔

آئی جی پی ناصر خان دُرانی نے صوبہ بھر میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کے خلاف سرچ اینڈ اسٹرائیک آپریشن، سنیپ چیکنگ اور انٹیلی جنس کو بنیاد بناکر آپریشنز تیز کرنے کی ہدایت کی۔ آئی جی پی نے کہا کہ صوبائی حکومت نے پرائیویٹ قرضوں (سود) کو اُن کی استحصالی نوعیت کے باعث منع قراردیا ہے اور تمام ریجنل پولیس آفسروں کو ہدایت کی کہ وہ صوبے میں سود کے خلاف ایک خصوصی مہم شروع کریں اور اس مقصد کے لیے مقامی میڈیا کے ذریعے عوام میں شعور اُجاگر کریں اور ساتھ ساتھ تنازعات کے حل کے کونسلوں کے ارکان کی خدمات سے استفادہ اُٹھائیں۔

متعلقہ عنوان :