پشاور، ڈاکٹر ناصر کو زیر تعمیر ہری پور یونیورسٹی کا پراجیکٹ ڈائریکٹر تعینات کرنے کے احکامات جاری

جمعرات 1 دسمبر 2016 22:08

'پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 دسمبر2016ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے ڈاکٹر ناصر کو زیر تعمیر ہری پور یونیورسٹی کا پراجیکٹ ڈائریکٹر تعینات کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔ ہری پوری یونیورسٹی پرکام کی رفتار تیز کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ اس میں رکاوٹیں برداشت نہیں کی جائیں گی ۔ انہوں نے یونیورسٹی کیلئے 8.2 بلین روپے مختص کرنے کی توثیق کی۔

جس میں سے 272 ملین روپے جاری ہوچکے ہیں جبکہ وزیراعلیٰ نے ہر سال اس کیلئے 1.2 ملین روپے جاری کرنے کی ہدایت کی ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ یہ اپنی نوعیت کا منفرد اور واحد ادارہ ہو گا جو تھیوری سے زیادہ پریکٹیکل نصاب پر مشتمل ہو گا۔ یہ واحد یونیورسٹی ہو گی جو آسٹریا کی بڑی یونیورسٹیوں کے ساتھ منسلک ہو گی اور اس کے ہر شعبے میں علیحدہ یونیورسٹی سے ڈگری دی جائے گی ۔

(جاری ہے)

آسٹریا کی چار بڑی یونیورسٹیوں کے آیپلائیڈ سائنسز کے ساتھ مفاہمتی یاداشت پر دستخط ہو چکے ہیں۔آئندہ سال یونیورسٹی کی کلاسز شروع کر دی جائیں گی ۔ وہ وزیراعلیٰ ہائوس پشاور میں اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات و اعلیٰ تعلیم مشتاق غنی ، اکبر ایوب، پی ٹی آئی رہنما یو سف ایوب، ایم پی اے میاں خلیق الرحمن ، پرنسپل سیکرٹری محمد اسرار ، ڈاکٹر عطاء الرحمن اور ڈاکٹر ناصر اجلاس میں موجود تھے۔

اجلاس کو ہری پورمیں زیر تعمیر یونیورسٹی کے کام پر پیش رفت سے آگاہ کیا گیا ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ سی پیک کے تناظر میں تیاریوں کے سلسلے میں یہ یونیورسٹی بڑی اہمیت کی حامل ہے ۔ہمیں مستقبل کی ضروریات کو مدنظر رکھ کر اپنی تیاریوں اور ترقی کی رفتار کو تیز کرنا ہو گا۔ہمیں مستقبل میں ہنر مند افرادی قوت کی ضرورت ہو گی ۔جس کیلئے اس طرح کے تعلیمی ادارے ناگزیر ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ مذکورہ یونیورسٹی 800 کنال کی وسیع اراضی پر تعمیر کی جارہی ہے تاہم ضرورت کے مطابق مزید اراضی بھی حاصل کی جا سکتی ہے تاکہ یونیورسٹی اپنے پائوں پر کھڑی ہو سکے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ جرمنی سوئٹزرلینڈ جیسے ممالک کے پاس وسائل نہیں مگر تعلیم کا ایک مضبوط نظام تھا جس کی وجہ سے انہوں نے ترقی کی ۔اُن کے مقابلے میں ہمارے پاس وسائل زیادہ ہیں۔

مگر تعلیم کا معیاری نظام نہ ہونے کی وجہ سے پیچھے رہ گئے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ اُن کی کوشش ہے کہ تعلیم یافتہ قوم بنائی جائے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہری پور یونیورسٹی کو وقت کے ساتھ صوبے کے دیگر اضلاع تک بھی توسیع دی جائے گی۔وزیراعلیٰ نے سرکاری اہلکاروں اور بیوروکریسی کو کہاکہ اس سلسلے میں کوئی ابہام نہیں ہو نا چاہیئے اس صوبے نے آگے بڑھنا ہے ۔

ہر شعبہ شفاف طریقے سے اپنے فرائض انجام دے اور اس کی فعالیت نظر آنی چاہیے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم اعلیٰ تعلیمی اداروں کیلئے اتھارٹی بنانا چاہتے ہیں۔ جو اچھی اور قابل ٹیم پر مشتمل ہو گی ۔ہم نے اس صوبے کے نوجوانوں کو مستقبل کی ضروریات کے مطابق تعلیم دینی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ اب تک بین الاقوامی معیار کے حامل منصوبے سر خ فیتے کی نظر ہوتے رہے ۔

ہم سٹیٹس کو کے خلا ف لڑ رہے ہیں اور اس پر قابو پائیں گے ہم نے نظام کو خرابیاں ختم کرکے بہتر حالت میں لانا ہے ۔بوسیدہ نظام کو ختم کرکے عوام کو با اختیار بنانا ہے۔اب پروفیشنل لوگ آگے آرہے ہیں ۔ ذاتی پسند اور ناپسند کے فیصلے کرنے کا دور ختم ہو چکا ۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ سرکاری اُمور کی بروقت انجام دہی میں رکاوٹ نہیں آنی چاہیئے ۔

انہوںنے ہدایت کی کہ متعلقہ محکموں کو جب کوئی سمری بھیجی جائے تو وہ اس میں تاخیر ی حر بے استعمال نہ کریں بلکہ وقت ضائع کئے بغیر اپنی ان پٹ ڈال دیں۔ پیچید ہ مسائل متعلقہ حکام مل بیٹھ کر حل کریںاور سمری رکنی نہیں چاہیئے ۔دریں اثناء وزیراعلیٰ نے پروفیسرز کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ غریب عوام نے پی ٹی آئی کو یہ نظام ٹھیک کرنے کیلئے ووٹ دیا ہے۔

عوام نے ہمیں ایک ذمہ داری تفویض کی ہے۔اس ذمہ داری سے عہدہ برآ ہونے کیلئے ہم کاوشوں میں مصروف ہیں۔ وزیراعلیٰ نے پروفیسرز سے کہاکہ وہ سٹیٹس کو کے چنگل سے نکل جائیں اور کسی کے دبائو میں نہ آئیں۔ ہم نے جزا و سزا کا قانون بنا دیا ہے کیونکہ میری زندگی ان سے ٹکراتے ہوئے گزری ہے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ اساتذہ کا رتبہ بہت بلند ہے ۔ ملک کا مستقبل آپ کے ہاتھوں میں ہے۔

اپنے رویوں میں تبدیلی لائیں ۔ طلباء کی صحیح سمت میں رہنمائی کریںاور اُن کی تخلیقی صلاحیتوں کو اُبھارنے کیلئے محنت کریں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم نے کرپشن کا خاتمہ کرکے ایک شفاف نظام متعارف کرایا ہے۔ اس نظام میں سب برابر ہیں مگر ڈیوٹیاں تقسیم ہیں۔ ہر شخص اپنے فرائض کی انجام دہی کا ذمہ دار ہے جس میں غفلت نہیں ہونی چاہیئے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوںنے ڈاکٹرز کو بھی ڈنڈے کے زور پر ڈیوٹی کا پابند بنایا ہے۔

تعلیمی اور طبی اداروں کیلئے مانیٹرنگ کا ایک نظام وضع کیا ہے۔اب حاضری بائیومیٹرک سسٹم کے ذریعے ہوگی ،اساتذہ خود بھی وقت کی پابندی کریںاور طلباء کو بھی وقت کا پابند بنائیں۔میرٹ کو تہہ و بالا نہ کریں۔نجات اور تباہی کے دونوں راستے اُن کے سامنے ہیں۔اساتذہ کو اپنی صلاحیتیں بہترین نوجوان نسل کی تیاری کیلئے بروئے کارلانی ہیں۔ اب صوبے کے تعلیمی اداروں میں سابقہ حکومتوں کا گند نہیں چلے گا۔

تمام ادارے اتھارٹی کے تحت ہوں گے اور کارکردگی دکھانے کے پابند ہوں گے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم تعلیمی بورڈز میں بھی ماضی کا گند ختم کرنے کیلئے کوشش کر رہے ہیں۔ ہم اساتذہ کو سہولیات دے رہے ہیں آئندہ بھی اُن کے مطالبات پورے کریں گے مگر اُس صورت میں جب وہ نظر آنے والی عملی کوشش کریں گے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ اُن کا اساتذہ برادری سے ایک مطالبہ ہے کہ وہ نوجوان نسل کو بہترین تعلیم دیں ، اُن کی رہنمائی کریں اور اُنہیں دفاع دیں۔

صوبائی حکومت اُن کے جائز مطالبات پورے کرے گی ۔وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ صوبے میں اچھے طلباء ، سکولوں اور پرنسپلز کے درمیان مقابلے کے ذریعے کارکردگی بہتر بنائی جارہی ہے۔ ہم وسائل دے رہے ہیں اور جزا و سزا کا نظام بھی بنایا ہے۔آج کا نوجوان بہت فعال ہے اور اپنے تعلیمی کیرئیر کیلئے فکر مند ہے۔ہمیں ان نوجوانوں کی صحیح سمت میں رہنمائی کرنی ہے اور بہترین تعلیم دینی ہے۔

متعلقہ عنوان :