انتہائی غریب آبادی 30نہیں،60 فی صد سے زائد ہے ‘عوامی تحریک

01روپے سے کم کمانے والے کو غریب قرار دینے کا حکومتی پیمانہ مضحکہ خیز ہے‘ڈاکٹر حسن محی الدین

جمعرات 1 دسمبر 2016 22:02

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 دسمبر2016ء) پاکستان عوامی تحریک کے سنیئر مرکزی رہنماء ڈاکٹر حسن محی الدین نے کہا ہے کہ پاکستان میں خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعداد 5کروڑ 30لاکھ نہیں بلکہ 10کروڑ سے زائد اور غریب آبادی کی شرح 60 فی صد سے زائد ہے ،اس ضمن میں حکومت کی طرف سے پارلیمنٹ میں غلط بیانی سے کام لیا گیا ۔101روپے سے کم یومیہ کمانے والے کوغریب قرار دینے کا حکومتی پیمانہ مضحکہ خیز ہے۔

وہ گزشتہ روز مرکزی سیکرٹریٹ میں سنیئر رہنمائوں خرم نواز گنڈا پور،بشارت جسپال،نور اللہ،ساجد بھٹی و دیگر سے گفتگو کر رہے تھے ۔ڈاکٹر حسن محی الدین نے کہاکہ حکومت نے مزدور کی تنخواہ کم از کم 14 ہزار روپے مقرر کر رکھی ہے حالانکہ 14ہزار روپے میں فی زمانہ جسم اور جان کا رشتہ قائم رکھنا ناممکنات میں سے ہے۔

(جاری ہے)

14ہزار کمانے والا بجلی ،گیس کا بل،گھر کا کرایہ ادا کرنے کے بعد کچھ نہیں کھا سکتا ۔

بچوں کے سکول کی فیس،علاج معالجہ اور آمدو رفت ،مہمان داری کے اخراجات اس کے علاوہ ہیں ۔انہوں نے کہاکہ 3ہزار 30روپے سے کم کمانے والے کو خط غربت سے نیچے تصور کرنا انسانیت کی توہین اور مجرمانہ سوچ ہے۔جیل کے ایک قیدی پر بھی اس سے زیادہ یومیہ اخراجات آتے ہیں۔ڈاکٹر حسن محی الدین نے کہاکہ پاکستان جنوبی ایشیاء کا واحد بد قسمت ملک ہے جس کی 60فی صد خواتین اور بچوں کو مطلوبہ غذا نہیں ملتی،بچے انڈر ویٹ ہیں،مردوں کو بھی مطلوبہ کیلوریز نہیں ملتیںاس کی وجہ آمدن کے زیادہ حصے کا غذا کی خریداری کی بجائے دیگر اخراجات پر خرچ ہونا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ غربت کم ہونے کی بجائے بڑھ رہی ہے،زراعت کا شعبہ بھی منفی گروتھ ریٹ دے رہا ہے ۔کاشتکاروں کی آمدن 2012 کی نسبت 30 فی صد تک کم ہو چکی ہے ۔زرعی پیکج شعبہ زراعت کیلئے نہیں بلکہ انتخابات اور ووٹرز کی توجہ حاصل کرنے کیلئے ہے۔ملکی آبادی کا 60فی صد شعبہ زراعت سے وابستہ ہے جبکہ نواز حکومت نے قرض لے کر 1ہزار ارب روپے محض موٹر ویز،پلوں کی تعمیر پر خرچ کر ڈالے،یہی رقم زرعی انفرا سٹرکچر کو ترقی دینے پر خرچ کی جاتی تو جی ڈی پی میں کم از کم 2 فی صد اضافہ ہوتا،روزگار کے مواقع بڑھتے اور غربت کم ہوتی۔

موٹر ویز،پلوں،میٹرو اور اورنج منصبوں سے انتخابی مہم تو چلائی جا سکتی ہے مگر قومی معیشت نہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ اس سب کے باوجود حکومت نے اراکین اسمبلی کی تنخواہوں میں 150 فی صد اضافہ ،پٹرول کی قیمت میں 2 روپے ڈیزل کی قیمت میں 2روپے 70پیسے اضافہ کر دیا،ڈیزل کی قیمت میں اضافہ غریب اور کسان دشمنی ہے ۔ اس اضافہ سے کسانوں کو دئیے جانیوالا نام نہاد پیکج غیر موثر ہو گیا ،ایسے فیصلوں سے غذائی قلت اور غربت میں اضافہ ہو رہا ہے ۔101روپے کے پیمانے کو اختیار کر کے غربت میں کمی کا جو دعویٰ نواز حکومت کر رہی ہے وہ بھی غلط ہے،اس حوالے سے تھوڑا بہت کریڈٹ بے نظیر انکم سپورٹ کو جاتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :