ڈسٹرکٹ نوشکی میں تعلیمی اداروں میں تدریسی کتابیں نہ پہنچ سکیں

پنجم اور آٹھویں کلا س کے طلباء وطالبات بورڈ کے لیے امتحانات نہیں دے سکیں گے والدین اور اساتذہ میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تعلیمی پڑھائی کا سال ضائع ہونے کا خدشہ

جمعرات 1 دسمبر 2016 21:43

نوشکی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 دسمبر2016ء)ڈسٹرکٹ نوشکی میں تعلیمی اداروں میں تدریسی کتابیں نہ پہنچنے پر پنجم اور آٹھویں کلا س کے طلباء وطالبات بورڈ کے لیے امتحانات نہیں دے سکیں، والدین اور اساتذہ میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ،سال 2016 ء اور 2017 ء کے امتحانات قریب تر ہونے کے ہونے کے باجود تاحال پرائمری اور مڈل سیکشن کے طلباء وطالبات کو کورس کی کتابین نہ ملنے پر طلباء کا تعلیمی پڑھائی کا سال ضائع ہونے کا خدشہ کیا جارہاہے، زرائع سے معلوم ہوا ہے، کہ پرائمری سیکشن میں دوئم سے پانچویں تک اور مڈل سیکشن میں دوئم سے آٹھویں تک کتابیں تاحال پڑھائی کے لئے نہیں پہنچائی گئی ہے، جس سے دوئم کلاس سے لیکر آٹھویں کلاس کے طلباء وطالبات کو کورس کی کتابیں نہ پڑھانے سے انکی تعلیمی سال ضائع ہورہی ہے، سکولوں کے اساتذہ طلباء کو پڑھانے کے لئے ادھر ادھر سے کتابیں حاصل کرکے کورس کو مکمل کرانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں، جب کہ دوسری جانب طلباء کے ساتھ کتابیں نہ ہونے کی وجہ سے وہ کورس کے پڑھائی سے محروم ہیں، اور جب کے دوسری جانب مارکیٹ میں کتابیں نہ ملنے سے طلباء اور والدین سخت پریشان ہے، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان کے دور میں تعلیمی ایمرجنسی کے نفاظ کا اعلان کردیاگیاتھا مگر موجود صوبائی وزیراعلیٰ اور وزیر تعلیم کے دور حکومت میں ضلع نوشکی کے تعلیمی اداروں میں تدریسی کتب تاحال نہیں پہنچ چکے ہیں، جو کہ صوبائی وزیر تعلیم اور تعلیم شعبے کے اعلیٰ حکام کی ناکامی اور ان کی تعلیم کے حوالے سے کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے، نوشکی کے عوامی حلقوں نے زمہ داروں کے ساتھ ساتھ صوبائی محتسب اعلیٰ اور چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ سے پرزور اپیل کی ہے کہ ضلع نوشکی میں دوئم سے پانچویں اور آٹھویں کلاس تک کے طلباء کو تدریسی کتابیں نہ ملنے کافوری نوٹس لیکر کتابیں تعلیمی اداروں تک پہنچانے کی فوری اقدامات کریں ، تاکہ طلباء کا پڑھائی اور تعلیمی سال ضائع ہونے سے بچ سکے، گزشتہ مہینے مسلم لیگ ن اور طلباء کی جانب سے تدریسی کتب نہ ملنے اساتذہ کی کمی او ر تعلیمی اداروں میں سہولیات کے فقدان کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہونے کی باوجود تاحال کوئی شنوائی نہیں ہورہی ہے، جس سے طلباء ، والدین اور نوشکی کے عوام میں تشویش کی لہر دوڑ گئیں۔