جبری مذہب تبدیل کے خلاف بل: ہیومن رائٹس کمیشن کا خیرمقدم، قانون کو مکمل تحفظ دینے کا مطالبہ

جمعرات 1 دسمبر 2016 20:23

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 دسمبر2016ء) ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان(ایچ آر سی پی)نے جبری مذہب تبدیل کروانے کے خلاف سندھ اسمبلی سے پاس کیے گئے اقلیتوں کی حفاظت کے بل کا خیر مقدم کرتے ہوئے حکام پر زور دیا ہے کہ اس قانون کو مکمل طور پر نافذ کیا جائے۔ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ سندھ اسمبلی نے مختلف اقلیتوں اور خصوصا صوبے میں ہندو برادری کی نوجوان لڑکیوں اور خواتین کے زبردستی مذہب تبدیل کرانے جیسے مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے سندھ کرمنل لا(اقلیتوں کے تحفظ )کا بل پاس کیا۔

ہیومن رائٹس کی جانب سے جبری مذہب تبدیل کرانے پر 5 سال کی سزا اور بالغ افراد کو مذہب تبدیل کرنے پر غور کے لیے 21 دن کے وقت دینے جیسے فیصلوں کاخیر مقدم کرتے ہوئے کہا گیا کہ بل کے تحت بالغ افراد کی جبری مذہب تبدیلی سے حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔

(جاری ہے)

کمیشن نے اس بات پر زور دیا کہ ریاست اس بل کے تحت بنیادی حقوق کی اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔بیان میں کہا گیا کہ ایچ آر سی پی کو امید ہے کہ نہ صرف انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں بلکہ مختلف مذہبی طبقے بھی اس بل کی حمایت کریں گے۔

ہیومن رائٹس کمیشن کے بیان کے مطابق کسی بھی مذہب کی طرف راغب ہونا یا عقیدے کا انتخاب کرنا ہر کسی کی اپنی ذاتی پسند ہے۔ایچ آر سی پی کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کو کسی کے دباؤ میں آئے بغیر بل کو مکمل طور پر نافذ کرکے شہریوں کو جبری مذہب جیسے جرائم سے محفوظ کرنا چاہئیے۔