سپریم کورٹ ، آؤٹ آف ٹرن ترقیاں کیس کی سماعت 8دسمبر تک ملتوی

قانون میں آؤٹ آف ٹرن پروموشن کا کوئی تصور نہیں،جسٹس اعجاز الاحسن کے ریمارکس

جمعرات 1 دسمبر 2016 20:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 دسمبر2016ء) سپریم کورٹ میں آؤٹ آف ٹرن پروموشن سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے کی۔ کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ قانون میں آؤٹ آف ٹرن پروموشن کا کوئی تصور نہیں ہے۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدالت نے کسی قانون کو کالعدم نہیں کیا۔

بلکہ آؤٹ آف ٹرن پروموشن کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ جو قانون سندھ کے لئے ہے وہی قانون پنجاب کے لئے بھی ہے۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ آؤٹ آف ٹرن پروموشن سے حق داروں کا حق متاثر ہوتا ہے۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ سندھ میں حالات بتہر ہیں تو پنجاب میں بھی ایسی ہی صورتحال ہے پنجاب میں چرس پکڑنے والے پولیس اہلکاروں کو آؤٹ آف ٹرن پروموشن دی گئی ہے کیا چرس پکڑنا پولیس کا کام نہیں ہے ان کی ذمہ داری نہیں ہے لیکن آؤٹ آف ٹرن پروموشن سے شفافیت متاثر ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

عدالت میں کچھ درخواست گزار وں کے وکیل پیش نہ ہو سکے ان میں سے ایک پنجاب کے اے ایس آئی پیش ہوئے تو عدالت نے ان سے پوچھا کہ آپ کے وکیل کدھر ہیں تو انہوں نے عدالت کو بتایا کہ میرے وکیل آج بیمار ہیں اس لئے وہ عدالت میں نہیں آ سکے جس پر عدالت نے کہا کہ آپ خود دلائل دینا چاہتے ہیںت و دے سکتے ہیں۔ پنجاب کے اے ایس آئی نے عدالت کو بتایا کہ میں پہلے بھی اے ایس آئی تھا اب بھی گزشتہ 8سال سے اے ایس آئی ہوں۔ عدالت نے کہا کہ آپ کے خلاف کیا کارروائی ہوتی ہے اس کا آرڈر تو فائل میں نہیں لگایا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ آرڈر میرے پاس ہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 8دسمبر تک کے لئے ملتوی کر دی۔۔( علی)

متعلقہ عنوان :