تصفیہ طلب مسائل کے حل میں امریکی یقین دھانیاں محض بیانات تک محدود ہیں‘میاں مقصود احمد

حکمران ایسی پالیسیاں بنائیں جن سے امریکی غلامی سے نجات مل سکے،ہمیں افہام وتفہیم سے اپنے فیصلے پارلیمنٹ کے فورم پر کرنے چاہئیں‘امیرجماعت اسلامی پنجاب کااجلاس سے خطاب

جمعرات 1 دسمبر 2016 19:58

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 دسمبر2016ء) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمدنے کہاہے کہ وزیر اعظم نوازشریف کو نومنتخب امریکی صدرڈونلڈٹرمپ کی جانب سے تصفیہ طلب مسائل اور تنازعات کے حل کے لیے یقین دھانیاں محض بیانات اور دوہرے کردار پر منحصر ہیں،مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کے لیے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر آج تک عمل درآمد نہیں ہوسکا،تین کروڑ کشمیری عوام اپنے حق خود ارادیت کے حصول کے لیے سراپا احتجاج ہیں،نومنتخب امریکی صدر جنوبی ایشیامیں امن کے لیے تمام ممالک کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات قائم کریں،بھارت کی خطے میں چوہدراہٹ قائم کرنے کی پالیسیاں اب تبدیل ہونی چاہئیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزلاہور میں اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ملک وقوم کو درپیش مسائل کاحل امریکی پالیسیوں سے نجات اورخود انحصاری کی راہ اپنانے میں پنہاں ہے۔افغانستان میں امریکہ کی نام نہاد جنگ میں پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان ہوچکا ہے۔اب تک60ہزارسے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ملکی معیشت کو 120ارب روپے کا دھچکا لگ چکا ہے۔

میاں مقصود احمد نے مزیدکہاکہ پاکستان میں ریمنڈڈیوس نیٹ ورک ،راء اور موساد کے ساتھ مل کر دہشت گردی پروان چڑھانے میں مصروف ہے۔اس کے قلع قمع کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ حکمران ایسی پالیسیاں بنائیں جن سے امریکی غلامی سے نجات حاصل ہو۔انہوں نے کہاکہ حکومت پاکستان کو چاہئے کہ وہ چین اور ترکی کے ساتھ بہترین تعلقات استوار کرتے ہوئے دوستوں اور دشمنوں میں فرق کرے۔

بھارت اور امریکہ نے ہمیشہ پاکستان کود بائومیں رکھنے اور نقصان پہنچانے کی پالیسیوں کو اختیار کیا۔پاکستان ایک آزاد ،خود مختار اور اسلامی فلاحی ریاست ہے۔ہمیں اپنے تمام فیصلے افہام وتفہیم سے پارلیمنٹ کے فورم پر کرنے چاہئیں۔ بیرونی ڈکٹیشن سے مسائل حل ہونے کی بجائے بڑھتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کو عالم اسلام میں مرکزی حیثیت حاصل ہے۔اسلامی ممالک اپنے مسائل کے حل کے لیے سرجوڑ کر بیٹھیں اور مشترکہ لائحہ عمل طے کریں۔او آئی سی کے پلیٹ فارم کو بھی متحرک کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :