سیاسی اختلافات رکھنا اچھی بات ،دشمنی اچھی بات نہیں ،90ء کی دہائی کی سیاست نہیں ہونی چاہیے‘ مولانا بخش چانڈیو

میاں صاحب کی مہربانی انہوں نے میری تجویز پراپنے ایک وزیر کو بیانات دینے سے روک دیا،ورنہ میاں صاحب پر بد کلامی کا بوجھ اور بڑھ جاتا

جمعرات 1 دسمبر 2016 19:52

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 دسمبر2016ء) سندھ کے مشیر اطلاعات مولابخش چانڈیو نے کہا ہے کہ میاں صاحب کی مہربانی ہے کہ انہوں نے میری تجویز پراپنے ایک وزیر کو بیانات دینے سے روکدیا ورنہ میاں صاحب پر بد کلامی کا بوجھ اور بڑھ جاتا ،سیاسی اختلافات رکھنا اچھی بات ہے لیکن دشمنی اچھی بات نہیں ۔ بلاول ہائوس لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 90ء کی دہائی کی سیاست نہیں ہونی چاہیے ۔

ماضی کی لڑائیوں سے ہمیں کچھ حاصل نہیں ہو گا ۔سپریم کورٹ کے باہر راکٹ کی طرح پھٹنا سمجھ سے بالاتر ہے ۔

(جاری ہے)

میاں صاحب کی مہربانی ہے کہ انہوں نے میری تجویز پراپنے ایک وزیر کو بیانات دینے سے روکدیا ورنہ میاں صاحب پر بد کلامی کا بوجھ اور بڑھ جاتا۔عابد شیر علی کے علاوہ 3چار آدمی جنہوں نے مشرف کا بیڑا غرق کیا انہیں بھی لگام ڈالیں ۔انہوں نے کہا کہ میاں صاحب کا انداز حیران کن ہے ،آپکے فیصلے صوبوں کیلئے درست نہیں صوبوں کے مسئلے حل نہیں ہو رہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور حکومت میں قائد حزب اختلاف کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کی چیئر مین شپ دے کر اچھی روایتی قائم کی گئی ۔انہوں نے کہا کہ انشا اللہ بہت جلد پیپلز پارٹی اپنے جاہ و جلال میں نظر آئے گی ۔