ْ باجوڑایجنسی کے سیاسی سماجی اور عوامی حلقوں کا فاٹا اصلاحات کی تاخیر پر تشویش کا اظہار

فاٹا کو آئندہ عام انتخابات سے پہلے فوری طور پر خیبر پختونخوا میں شامل کیا جائے، سیاسی سماجی حلقوں کا حکومت سے مطالبہ

جمعرات 1 دسمبر 2016 19:43

باجوڑایجنسی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 01 دسمبر2016ء) باجوڑایجنسی کے سیاسی سماجی اور عوامی حلقوں نے فاٹا میں اصلاحات کے تاخیر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ فاٹا کو آئندہ عام انتخابات سے پہلے فوری طور پر خیبر پختون خواہ میں شامل کیا جائے۔ ایجنسی کے سیاسی سماجی اور عوامی افراد نے یہ مطالبہ گزشتہ روز ایک غیر سرکاری ادارہ فاٹا ریسرچ سنٹر ( ایف آر سی ) کے زیر اہتمام فاٹا کے مستقبل کے عنوان سے باجوڑ پریس کلب خارمیں منعقدہ ایک سمینار سے خطاب میں کیاہے۔

فاٹا کے حوالے سے منعقدہ سمینار میں باجوڑایجنسی کے مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماوں ، قبائلی عمائدین۔ سماجی شخصیات ، صحافیوں اور طلبائ کے ایک بڑی تعداد نے شرکت کی اور فاٹا کے مستقبل کے حوالے سے اپنے رائے کا اظہار کیا۔

(جاری ہے)

سیمینار سے جماعت اسلامی باجوڑایجنسی کے امیر قاری عبدالمجید ، عوامی نیشنل پارٹی باجوڑایجنسی کے سیکرٹری اطلاعات شاہ نصیر مست خیل ، پاکستان تحریک انصاف کے سینئررہنمائ معمبر خان ، انجینئر خائستہ محمد ، پختون خواہ ملی عوامی پارٹی باجوڑایجنسی کے سیکرٹری محمد اصغر خان ، سینئرصحافی حاجی حبیب اللہ خان آسی ، سینئرقبائلی رہنمائ ملک محمد اکبر ، ملک گل زادہ ، صدیق اباد ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے صدر حاجی اکبر جان ، قبائلی رہنمائ ملک داود خان سلارزی ، سٹوڈنٹ لیڈر آسداللہ خان ، ممتاز مذہبی رہنمائ نور محمد بنوری ، مقامی صحافیوں عرفان اللہ جان ، طاہر خان درانی اور دیگر نے خطاب کیا۔

ذیادہ تر مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ فاٹا کو فوری طور پر خیبر پختون خواہ میں شامل کیا جائے کیونکہ بقول ان کے فاٹا کے لوگو ںکے اکثریت قبائلی علاقوںکو صوبہ خیبر پختون خواہ میں شامل کرنے کے خواہش مند ہیں۔ انھوں نے حکومت کی جانب سے فاٹا اصلاحات میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اصلاحات میں تاخیر سے لوگوں میں بے چینی پھیل رہی ہیں۔

انھوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ عوامی رائے کا احترام کرتے ہوئے فاٹاسے فرنیٹر کرائمز ریگولیشن کا فوری خاتمہ کریں اور ائندہ انتخابات سے پہلے قبائلی علاقوںکو صوبہ خیبر پختون خواہ میں شامل کرنے کا اعلان کریں۔ مقررین کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں کی پسماندگی ، غربت اور جہالت کی سب سے بڑی وجہ فرنیٹر کرائمز ریگولیشن اور بنیادی انسانی حقوق کی عدم دستیابی ہے ، مقررین نے کہاکہ قبائلی علاقے پاکستان کا حصہ ہے اور جب تک یہاں پر پاکستانی قوانین نافذ نہیں ہوجاتی یہ علاقہ ترقی نہیں کرسکتا ، مقررین نے افسر شاہی اور انتظامیہ کے مراعات یافتہ عمائدین کو قبائلی علاقوں میں تبدیلی کے راہ میں بڑی رکاوٹ قرار دیا اور بقول ان کے یہ طبقہ اپنی زاتی مفادات کے لیے قبائلی علاقوں میں اصلاحات کی مخالفت کرتے ہیں۔

مقررین نے بعض عناصر کی جانب سے فاٹا کے مستقبل کے حوالے سے ریفرنڈم کے مطالبہ کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہاکہ ریفرنڈم کی باتیں کرنے والے لوگ اصلاحات کے عمل کو متنازعہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں اور یوں انھوں نے اب ریفرنڈم کی باتیں شروع کی ہیں۔ انھوں نے کہاکہ قبائلی علاقوں کے پچانونے فیصد افراد نے فاٹا کو صوبہ خیبرپختون خواہ میں شامل کرنے اور یہاں پر بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی کے حق میں پہلے ہی اپنا فیصلہ دیاہے لہذا اس حوالے سے ریفرنڈم کی کوئی ضرورت نہیں ہیں۔

مقررین کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوںکو خیبر پختون خواہ میں شمولیت سے نہ صرف یہاں کے لوگوں کی معیار زندگی پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے بلکہ ساتھ یہاں کے معیشت میں بہتری ائی گی۔ مقررین نے حکومت سے ائندہ سال فاٹا میں بلدیاتی انتخابات کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے پختون خواہ ملی عوامی پارٹی باجوڑایجنسی کے سیکرٹری محمد اصغر خان اور بعض قبائلی عمائدین نے فاٹا کو خبیر پختون خواہ میں شمولیت کے مطالبہ کو مسترد کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اگر فاٹا کو خیبر پختون خواہ میں ضم کیا گیا تو اس سے لوگوں کے مسائل اور مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا کیونکہ بقول ان کے صوبہ پہلے ہی سے معاشی بحران کا شکار ہیں۔

انھوںنے فاٹا کو الگ صوبہ بنانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ جب تک قبائلی علاقوںکو الگ صوبہ کی حثیت نہیں دی جاتی اس وقت تک یہاں کے عوام کے معیار زندگی بہتر نہیں ہوسکتی۔ پختون خواہ ملی عوامی پارٹی کے سیکرٹری محمد اصغر خان نے قبائلی علاقوں سے فرنٹیر کرایمز ریگولیشن کے مکمل خاتمہ کی بھی مخالفت کی اور کہا کہ اگر فاٹا میں ملکی قانون نافذ کی گئی تو یہاں کے رسم و راج بری طرح متاثر ہوگی۔

انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فاٹا کے نظام میں کوئی بھی تبدیلی لانے سے پہلے یہاں کے تمام اسٹیک ہولڈروںکو اعتماد میں لیا جائے۔ اس سے قبل فاٹا ریسرچ سنٹر کے ارگنائزر نے سمینار کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالیتے ہوئے کہاکہ سمینار کا مقصد زندگی کے مختلف مکاتب فکر کے افراد کا فاٹا کے مستقبل کے حوالے سے رائے لینا ہے۔

متعلقہ عنوان :