خیبر پختونخوا کے خواجہ سرائوں کے صوبائی اتحاد ٹرانس ایکشن نے پختونخوا سول سوسائٹی نیٹ ورک اور بلیو وینز کے تعاون سے میڈیا بریفنگ کاانعقاد

خواجہ سرائوں میں ایچ آئی وی ایڈز کے بڑھتے ہو ئے رجحان اور اس حوالے سے عالمی اداروں اور حکومت کی خاموشی اور ناکامی پر تشویش اور افسوس کا اظہار

جمعرات 1 دسمبر 2016 19:14

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 دسمبر2016ء) ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر خیبر پختونخوا کے خواجہ سرائوں کے صوبائی اتحاد ٹرانس ایکشن نے پختونخوا سول سوسائٹی نیٹ ورک اور بلیو وینز کے تعاون سے ایک میڈیا بر یفنگ کا انعقا د کیا جس میں خیبر پختونخوا کے خواجہ سرائوں میں ایچ آئی وی ایڈز کے بڑھتے ہو ئے رجحان اور اس حوالے سے عالمی اداروں اور حکومت کی خاموشی اور ناکامی پر تشویش اور افسوس کا اظہار کیا ۔

ٹرانس ایکشن کی صوبائی صدر فرزانہ جان نے صحافیوں سے بات کرتے ہو ئے کہا کہ دنیا بھر میں19.1 فیصدخواجہ سرا ء عورتیں ایچ آئی وی کا شکار ہیں۔ سال 2015میں پاکستان میں 3500افراد ایچ آئی وی ایڈز کی وجہ سے موت کا شکار بنے۔پشاور ،مالاکنڈ،ڈیرہ اسماعیل خان ،کوہاٹ ،ھنگو،اور فاٹا میں 400سے زائد افراد اس موذی مرض کی وجہ سے جان سے گئے۔

(جاری ہے)

پاکستان بھر میں 6.2دو فیصد خواجہ سرا ء ایچ آئی وی ایڈز کا شکار ہے جو ایک خطرناک اور قابل تشویش حدہے ۔

پاکستا ن میں ایچ آئی وی ایڈز کے 1لاکھ سے زائد مریض موجود ہے جن میں سے بیشتر یا تو علاج ہی نہیں کروارہے اور یا علاج کو ادھورا چھوڑکر جا چکے ہیں ۔بلیو وینز کے پروگرام کوآرڈنیٹر قمرنسیم نے کہا کے حکومت اور ایڈز کی روک تھام اور علاج کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیموں اور اقوام متحدہ کے اداروں کے پاس خواجہ سرائوں تک رسائی اور آگاہی دینے کا کوئی پروگرام اور واضح لا ئحہ عمل موجود نہیں۔

خواجہ سراء کمیونٹی کے مطابق ان کے لیے ایک آگاہی سیشن کا انعقاد تین سال پہلے حکومت کی جانب سے کیا گیا تھا جس کے بعد کسی حکومتی ادارے یا تنظیم نے ان سے کو ئی رابط نہیں کیا۔ اور نہ ہی آگاہی اور روک تھام کے حوالے سے کوئی مربوط پروگرام موجود ہے۔ قمر نسیم نے کہا کہ خواجہ سرائوں میں رضاکارانہ طور پر ایڈز کے ٹیسٹ کروانے کا رجحان صفر فیصد ہے یہ ڈاکٹروں کے پاس اسی صورت میں جاتے ہیں جب یہ انتہائی بیمار ہوں اور مرض خطرناک حد تک بڑھ جائے۔

خواجہ سراء کمیونٹی کسی فنڈ یا منصوبے کا انتظار کیے بغیر حکومت کی مدد اور اعانت کرنے کو تیار ہیں۔ ہم صوبہ بھر میں خواجہ سرائوں کی اس حوالے سے ٹریننگ، آگاہی اور صوبائی اور نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام سے رابطہ کروانے کو تیار ہیں۔ ایڈز کی روک تھام صرف حکومت کی ذمہ داری نہیں بلکہ معاشرے کے تمام افراد و اداروں کو اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔

پختونخوا سول سوسائٹی نیٹ ورک کے کوآرڈینٹر تیمور کمال نے کہا کہ --- -- ’ خواجہ سرائوں کو صحت کی بنیادی سہولیات تک میّسر نہیں اور وہ عام ہسپتالوں میں معمولی علاج تک کے لیے نہیں جا سکتے کیونکہ انہیں نفرت، ہتک آمیز، اور امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو قابل افسوس ہے۔ عموماًڈاکٹراور صحت کا عملہ خواجہ سرائوںکو علاج کی بجائے اخلاقی درس دینا شروع کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے خواجہ سراء ہسپتالوں میں جاتے ہوئے کتراتے ہیں‘۔خیبر پختونخوا کے خواجہ سرائوں میں ایڈز کی بڑھتی ہوئی شرح قابل تشویش ہے ۔ اگر حکومت اور عالمی اداروں نے اس حوالے سے فوری اور عملی اقدامات نہ اٹھائے تو اس سے آنے والے دنوں میں حکومت اور عوام کو سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

متعلقہ عنوان :