روایتی طریقوں سے ہٹ کر جینیاتی اور مائیکرو بیالوجی کے اصولوں پر نیا نظام وضع کرکے ترشاوہ پھلوں کی بہتر پیداوار کے حصول پر عملدرآمد شروع کردیاگیا

جمعرات 1 دسمبر 2016 17:25

جھنگ۔یکم دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 دسمبر2016ء)مقامی تحقیقی و تدریسی اداروں کے پلانٹ پتھالوجسٹس کو سٹرس گریننگ کے خاتمہ کیلئے بھر پور اقدامات کی ہدایت کر دی گئی ہے تاکہ ترشاوہ پھلوں کی پیداوار کو مذکورہ بیماری سے محفوظ رکھاجاسکے جبکہ جامعہ ہذامیں بیماریوں سے پاک ترشاوہ پھلوں کی نرسری کا کامیاب تجربہ بھی کیا گیا ہے جس کے ذریعے روایتی باغات میں وائرس زدہ پودوں کو بیماریوں سے پاک پودوں سے تبدیل کرکے کینو کو بچایا جا سکتا ہے نیز تحفظ نباتات کے اعلیٰ پیمانوں پر مشتمل پیتھالوجی کے نئے نظام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا گیاہے کہ ہمیں روایتی طریقوں سے ہٹ کر جینیاتی اور مائیکرو بیالوجی کے اصولوں پر اپنا نیا نظام وضع کرنا ہو گا تاکہ ترشاوہ پھلوں کی شاندار پیداوار کاحصول ممکن بنانے سمیت ان کی زیادہ سے زیادہ برآمد کے ذریعے قیمتی زرمبادلہ حاصل کیا جاسکے ۔

(جاری ہے)

ماہرین زراعت نے بتایاکہ پاکستان میں تر شاوہ پھلوں خصوصاً کینو کو لاحق سٹرس گریننگ کی بیماری کے باعث نہ صرف کینو کی سالانہ پیدا وار میں مسلسل کمی دیکھنے میں آرہی ہے بلکہ دنیا کے چھٹے بڑے ترشاوا پھل برآمد کرنے والے ملک پاکستان سے آئندہ چند دہائیوں میں یہ خوش ذائقہ پھل مکمل طور پر ناپید ہوجانے کا بھی خدشہ پیدا ہو گیاہے ۔ انہوںنے کہا کہ بد قسمتی سے سٹرس گریننگ کا وائرس جس تیزی سے کینو کی فصل پر حملہ آور ہو رہا ہے اس سے باغبانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یورپ اور مشرق وسطیٰ سے ایران کے راستے پاکستان پر مشتمل ترشاوہ پھلوں کی پوری بیلٹ اس وقت اس بیماری کی وجہ سے شدید خطرات سے دو چار ہے ۔ انہوں نے پلانٹ پتھالوجسٹس پر زور دیا کہ وہ سٹرس گریننگ کے علاوہ آموں کے سوکھا پن کے ساتھ ساتھ شیشم کی اچانک موت جیسے شدید ترین مسائل پر اپنی تحقیقی پیش رفت کا رخ موڑیں تاکہ انسانیت کی بھلائی کیلئے ان بیماریوں سے نجات حاصل کی جا سکے ۔