وزیراعظم نواز شریف اپنے ممکنہ دورہ مظفرآباد کے موقع پر سوئی گیس کی فراہمی ‘ نیلم جہلم پراجیکٹ معاہدہ ‘ ظالمانہ ،غیر منصفانہ فورس لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے وعدوں پر عملدرآمد اورسات ارب روپے کی لاگت سے لیپہ کرناہ ٹنل کے قومی منصوبے کو سی پیک میں شامل کرکے احسان عظیم کریں

پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق میڈیا ایڈوائزر شوکت جاوید کا مطالبہ

جمعرات 1 دسمبر 2016 16:35

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 01 دسمبر2016ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق میڈیا ایڈوائزر شوکت جاوید نے کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف اپنے ممکنہ دورہ مظفرآباد کے موقع پر دارلحکومت کیلئے سوئی گیس کی فراہمی ‘ نیلم جہلم پراجیکٹ معاہدہ ‘ ظالمانہ ،غیر منصفانہ فورس لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے وعدوں پر عملدرآمد اورسات ارب روپے کی لاگت سے لیپہ کرناہ ٹنل کے قومی منصوبے کو سی پیک میں شامل کرکے احسان عظیم کریں اور مہاجرین کے گزارہ الائونس میں اضافہ، وفاقی ملازمتوں میں آزاد کشمیر کا کوٹہ اڑھائی فیصد سے بڑھا کر پانچ فیصد کرنے کے علاوہ سیز فائر لائن پر بھارتی گولہ باری سے ہونیوالی تباہ کاریوں سے نمٹنے کیلئے بیل آئوٹ پیکیج کے وعدوں پر عملدرآمد کو یقینی بنا کر بھاری مینڈیٹ پر اہل کشمیر کو سرپرائز دیں ۔

(جاری ہے)

تین سال قبل یوم یکجہتی کشمیر کے سلسلہ میں ہونے والے آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی ، کشمیر کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران اس وقت کے قائد ایوان چوہدری عبدالمجید ، قائد حزب اختلاف راجہ فاروق حیدر خان ، سابق وزیراعظم سردار عتیق احمد خان نے آزاد کشمیر کے اجتماعی عوامی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے متفقہ مطالبات کئے تھے جس کے جواب میں وزیراعظم پاکستان نے منتخب ایوان کو یقین دلایا تھا کہ وہ اپنی ساری ٹیم کے ہمراہ دو ایام کیلئے مظفرآباد آکر جملہ معاملات کو یکسو کرکے کشمیری عوام کے جائز حقوق فراہم کئے جائیں گے ۔

لیکن اب تک ایوان میں کیا جانیوالا وعدہ وفا نہ ہوسکااور اس کے بعدانہوں نے متعدد دورے بھی کئے لیکن ’’نہ نو من تیل ہوگا نہ رادھا ناچے گی ‘‘کے مصداق پر صورتحال جوں کی توں ہے ۔ گزشتہ روز اسمبلی سیکرٹریٹ کے میڈیا سینٹر میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے شوکت جاوید نے کہا کہ آزادکشمیر کے عوام نے 21جولائی کے عام انتخابات میں راجہ فاروق حیدر خان کی قیادت میں مسلم لیگ ن کو بھاری مینڈیٹ سے نوازا ۔

اگرچہ اتنی بڑی اکثریت سے انگلیاں اٹھ رہی ہیں لیکن اس کے باوجود پیپلز پارٹی نے بطور احتجاج حلف لیکر جمہوری نظام کی حمایت کی۔ پاکستان کی قومی اسمبلی اور سینٹ میں بھی پیپلز پارٹی نے احتجاجی دھرنوں اور حکومت گرانے کی ساری پس پردہ سازش کو ناکام کرتے ہوئے میثاق جمہوریت پر عملدرآمد کیا۔ آزاد خطہ میں حاصل ہونیوالی انتخابی کامیابی کیوجہ دنیا بھر میں وفاق میں قائم مسلم لیگ ن کی حکومت نے پانامہ لیکس سے ہونیوالی بدنامی کو روکنے کیلئے بطور ڈھال بنایا لیکن ابھی تک عالم یہ ہے کہ نہ تو کشمیر کونسل کے ذمے آزاد حکومت کے واجبات ادا کئے جارہے ہیں اور نہ ہی عام انتخابات سے ایک روز قبل پچاس ارب روپے کے ترقیاتی پیکیج پر رائی برابر پیش رفت ہوسکی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صدر ریاست سردار مسعود خان کی طرف سے بجلی کی رائیلٹی کا مطالبہ ریاستی تشخص اور قومی مفاد کے عین مطابق ہے ۔ منگلا ڈیم کی رائیلٹی ، واٹر یوزز چارجز اور کشمیر پراپرٹی سے حاصل ہونیوالی آمدن کی مساویانہ بنیادوں پر تقسیم کیلئے نئے عمرانی معاہدے کی از بس ضرورت ہے جس کی وجہ سے اعتماد سازی میں بھی اضافہ ہو اور آزاد حکومت امداد کے لئے اٹھائے جانیوالے کشکولی کلچر کو بھی توڑ سکے ۔

وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان آزاد خطہ میں اپنے تین نکاتی ترجیحات پر عملدرآمد کیلئے عملاً شروعات کرکے لوگوں کو بنیادی حقوق ان کی دہلیز پر فراہم کریں ۔ دریں اثناء پارٹی اور پی ایس ایف کے عہدیداروں سے دوران ملاقات شوکت جاوید نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے 49ویں یوم تاسیس کے موقع پر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے 6روزہ تقریبات کا انعقاد کرکے چاروں صوبوں ، گلگت بلتستان ،فاٹا اور آزاد کشمیر میں شہید ذوالفقار علی بھٹو ، شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے سیاسی پیروکاروں ، ووٹرز ، سپورٹرز میں نئی روح پھونک دی ہے اور سیاسی مخالفین حواس باختہ ہوچکے ہیں ۔

سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری کی پاکستان آمد کی تاریخ کا اعلان ہوتے ہی بھرپور استقبال کی تیاریوں کا آغاز کردیا جائیگا۔ پیپلز پارٹی 2018کے عام انتخابات میں جواں سال چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی فکری اور عقلی پالیسیوں اور شہداء کے انقلابی افکار و نظریات اور پارٹی کے روشن خیال ترقی پسند منشور پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ایک بار پھر کامیابی کے جھنڈے گاڑے گی جس کے بعد عالمی سطح پر پاکستان کو کامیاب خارجہ پالیسی اور مقبوضہ کشمیر کی آزادی کیلئے قومی کشمیر پالیسی دیکر انتہاء پسندی ، دہشتگردی اور لاقانونیت سے چھٹکارا حاصل ہوگا ۔

بلاول بھٹو زرداری کا پارلیمانی سیاست میں آنے کا اعلان انتہائی خوش آئند ہے جس کیوجہ سے پیپلز پارٹی ایوان کے اندر اور باہر اپنی سیاسی خامیوں کو دور کرتے ہوئے عوام سے قریبی روابط کے ذریعے بداعتمادی کی فضاء کو جڑ سے اکھاڑ سکے گی ۔ نئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی تعیناتی سے بیس کروڑ پاکستانی عوام میں نئے جذبوں کی لہر دوڑ گئی ہے اور بھارتی ایوانوں میں بھونچال آگئی ہے ۔اب مقبوضہ کشمیر میں قتل و غارت ، سرحدوں پر خونریزی اور آبی جارحیت کی دھمکیوں کا دہشت زدہ ماحول ختم کرکے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا پڑیگا۔ جو دونوں ہمسایہ ممالک کے تابناک مستقبل کیلئے ناگزیر ہے ۔