کشمیر اور بھارت پرپاک فوج کے نئے چیف کی پالیسی اور رویہ دیکھنے کے بعد ہی کچھ کہا جاسکتا ہے، عمر عبد اللہ

پاکستان اور بھارت کو تصفیہ طلب مسائل حل کرنے کیلئے پہل کرنی چاہے، صدر نیشنل کانفرنس کی میڈیا سے گفتگو

جمعرات 1 دسمبر 2016 13:54

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 01 دسمبر2016ء) سابق وزیراعلیٰ اورنیشنل کانفرنس کارگذار صدر عمر عبداللہ نے پاک بھارت مذاکراتی عمل کی وکالت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ملکوں کو تصفیہ طلب مسائل حل کرنے کیلئے پہل کرنی چاہے۔ہم نے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی طرح نہ ہی سیکریٹریٹ کو مقفل کیا اور نہ ہی چنگاری کو ہوا دی۔ گزشتہ روز نیشنل کانفرنس کے صدر دفتر نوائے صبح کمپلکس میں ایک عوامی جلسہ کے حاشیہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے پاکستان کے نئے فوجی سربراہ کے بارے میں تاثرات کو قبل از وقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ابھی انہیں صرف24گھنٹے ذمہ داری سنبھالتے ہوئے ہوگئے ہیں۔

کشمیر اور بھارت کیبارے میں انکی پالیسی اور رویہ دیکھنے کے بعد ہی کچھ کہا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ہند نرسما رائو نے کشمیریوں کو ’’آسمان حد ہے‘‘ کی بات کہی تھی تاہم ہم کو زمین بھی نصیب نہیں ہوئی۔انہوں بھارتیحکومت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ جب ریاست میںآگ لگ جاتی ہے تو مرکزی حکومت کو جموں کشمیر یا دآتا ہے اور جب حالات ساز گار ہوجاتے ہیں تو انہیں اپنا مشن اور ایجنڈا فراموش ہوتا ہے۔

15ہزار مرد و زن ، بچوں اور بزرگوں کو زخمی کیا گیا، 10ہزار سے زائد شہریوں کو گرفتار کیا گیا، سینکڑوں پر پی ایس اے کا اطلاق عمل میں لایا گیا، درجنوں کو نابینا اور ہزاروں کو اپاہج بنایا گیا، فصلوں کو نذر آتش کیا گیا، بجلی ٹرانسفامروں کو گولیوں سے تباہ کیا گیا، پکے ہوئے میوہ کو ضائع کیا گیا، میوہ باغات میں درختوں کو اٴْکھاڑ دیا گیا، نمازوں خصوصاً عید نمازپر قدغن لگائی گئی۔ کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ ٹوٹ رہے تھے اور محبوبہ مفتی خاموش تماشائی بنی بیٹھی تھی۔ایکبچے کی ہلاکت کے بعد غسل دیتے وقت اس کے منہ سے مٹھائی نکلی۔ اور محبوبہ مفتی نے کہا کہ بچے مٹھائی اور دودھ لینے نہیں گئے تھے بلکہ کیمپوں پر حملہ کرنے کیلئے گئے تھے۔

متعلقہ عنوان :