ملک میں ستر سے زائد ٹیکسٹائل یونٹس بند ہو چکے ہیں اور بین الاقوامی سطح پر ٹیکسٹائل کی برآمدات میں آٹھ فیصد اضافہ ہوا

جمعرات 1 دسمبر 2016 12:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 دسمبر2016ء) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس انڈسٹری کے نائب صدر ریاض خٹک نے کہا کہ ملکی معیشت کے استحکام اور بجٹ کے حوالے سے ایف پی سی سی آئی کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ ایک تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ فیڈریشن چیمبر کا صدر ایسا ہونا چاہیے جس میں کاروباری برادری کے مسائل کے حل کرنے کی اہلیت ہو اور ملک کی گرتی ہوئی برآمدات کا سدِباب بھی کرنے کا وژن ہو، بزنس مین پینل اور پاکستان بزنس گروپ کے مشترکہ صدارتی امیدوار عبدالرحیم جانو اس معیار پر پورا اترتے ہیں۔

جن کے بارے میں یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ وہ حکومتی سطح پر اور دیگر پلیٹ فارمز پر پاکستان بھر کی کاروباری برادری کی بھرپور نمائندگی کریں گے۔

(جاری ہے)

ریاض خٹک نے مزید کہا کہ کیسی کساد بازاری ہے کہ جس کا اطلاق صرف پاکستان کی برآمدات پر ہو رہا ہے۔ اس وقت ملک میں ستر سے زائد ٹیکسٹائل یونٹس بند ہو چکے ہیں اور بین الاقوامی سطح پر ٹیکسٹائل کی برآمدات میں آٹھ فیصد اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ٹی ڈیپ کے سربراہ ایس ایم منیر روز بروز حکومت کو برآمدات کے سلسلے میں گمراہ کر رہے ہیں۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کی برآمدات پچھلے تین سالوں میں پانچ ارب ڈالر سے زائد گر چکی ہیں۔ اس کے برعکس بنگلہ دیش کی برآمدات 35ارب ڈالر کی طرف گامزن ہیں۔ وقت آ گیا ہے کہ حکومت برآمدات کو بہتر کرنے کے لیے کسی اہل شخص کو ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا سربراہ بنائے۔

اس موقع پر پختون خواہ کے چیمبرز آف کامرس کے صدور ‘ بزنس مین پینل کے کیپٹل چیئرمین عبدالرحمن مرزا ‘ سیکرٹری جنرل سینیٹر غلام علی ‘ فیڈریشن کی ریجنل قائمہ کمیٹی کے چیئرمین احمد جواد اور پنجاب سے بزنس کمیونٹی کے وفود بھی موجود تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ریاض خٹک نے مزید کہا کہ جو لوگ ہمارے گروپ پر تنقید کر رہے ہیں ان کے لیے الیکشن کے بعد واپسی کے تمام راستے بند ہو جائیں گے۔

سینیٹر غلام علی نے کہا کہ پاکستان اس مقام پر آ گیا ہے جہاں معیشت مشکل میں ہے۔ ہمیں درست راستوںکا چناؤ کرنا ہوگا۔ ایف پی سی سی آئی میں ایسا صدر منتخب کرنے کی ضرورت ہے جو بزنس کمیونٹی کے مسائل کو باآسانی حل کر سکے۔ عبدالرحیم جانو میں یہ خصوصیت ہے کہ وہ برآمدات کے شعبے میں کافی تجربہ رکھتے ہیں اور ان کی قائدانہ صلاحیتوں کی بنا پر چاول کی برآمدات ڈھائی ارب ڈالر تک پہنچیں جو کہ ریکارڈ کا حصہ ہے۔