سینیٹ کمیٹی بین الصوبائی رابطہ کانیوزی لینڈ کیخلاف قومی ٹیم کی خراب کارکردگی پر تشویش کا اظہار

مصباح الحق کے علاوہ کرکٹ ٹیم میں شامل تمام کھلاڑی انڈر گریجویٹ ہیں ،وویمن ٹیم کی فیلڈنگ اور فٹنس اس قابل نہیں کہ وہ ٹا پ ٹیموں کا مقابلہ کر سکے ، کرکٹ گراونڈز کو سیاسی مقاصد،جلسوں اور میلے لگانے کیلئے استعمال کئے جا رہا ہے ، صوبائی حکومت ان اسٹیڈیمز کا کنٹرول پی سی بی کو دے ،نیشنل کر کٹ اکیڈمی کی طرز پر ملتان اور کراچی میں بھی کر کٹ اکیڈمیز بنا رہے ہیں جن کا افتتاح دسمبر میں ہوجائیگا، وزیرستان ، کوئٹہ ، حیدرآباد ،پشاور میں بھی منی کرکٹ اکیڈمی قام کر رہے ہیں،منی اکیڈمیزمیں کھلاڑیوں کو بنکرز نما کمروں میں ٹھہرایا جائیگا،فنڈز کی کمی کی وجہ سے کھلاڑیوں کو الگ الگ کمرے نہیں دے سکتے،پی سی بی چیئر مین شہریار خان کی کمیٹی کو بریفنگ کمیٹی کی نوجوان پلیئرز کو بنکرز کمروں میں ٹھہرانے کی مخالفت ، کمیٹی نے تمام صوبائی حکومتوں کو منی اکیڈمیوں کے قیام کیلئے پی سی بی کے ساتھ تعاون کی سفارش

بدھ 30 نومبر 2016 21:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 30 نومبر2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ نے نیوزی لینڈ کیخلاف قومی ٹیم کی خراب کارکردگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے ،پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ قومی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق کے علاوہ کرکٹ ٹیم میں شامل تمام کھلاڑی انڈر گریجویٹ ہیں ،وویمن ٹیم کی فیلڈنگ اور فٹنس اس قابل نہیں کہ وہ ٹا پ ٹیموں کا مقابلہ کر سکے جبکہ چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ شہریا خان کا کہنا تھا کہ کرکٹ گراونڈز کو سیاسی مقاصد،جلسوں اور میلے لگانے کے لئے استعمال کئے جا رہا ہے ، صوبائی حکومت ان اسٹیڈیمز کا کنٹرول پی سی بی کو دے۔

بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشاہد اللہ کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا جس میں وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیر زادہ ، ڈائریکٹر جنرل پاکستان سپورٹس بورڈ ڈاکٹر اختر نواز گنجیرا ، پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس کے دوران کمیٹی کو پی ایس بی کے ڈائریکٹر جنرل نے اولمپک گیمز کی تیاریوں اور اس میں شرکت کے طریقہ کار پر کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی۔

اجلاس میں کرکٹ سے متعلق امور کا بھی کمیٹی نے جائزہ لیا اور کمیٹی نے نیوزی لینڈ کیخلاف ٹیسٹ سیریز میں گرین شرٹس کی خراب کارکردگی پر تشویش کا اظہار کیا اور کہاکہ اس شکست سے ٹیم کی رینکنگ بھی نیچے چلی گئی ہے جس پر شہریار خان نے کہاکہ ٹیم طے شدہ حکمت عملی پوری کرنے میں ناکام رہی ، کمیٹی چیئرمین مشاہد اللہ نے کہاکہ نیوزی لینڈ کیخلاف دوسرے ٹیسٹ میں پاکستان کی شکست سے دکھ ہواتو چیئرمین کرکٹ بورڈ نے موقف اختیار کیا کہ نیوزی لینڈ نے بہت بڑا 369رنز کاٹارگٹ دیا،کسی بھی کوچ یا کپتان کی کوشش ہوتی ہے کہ اتنے بڑے ہدف کے تعاقب میں پہلے وکٹ پر رک کر اچھا اوپننگ سٹینڈ دیا کیا جائے،پاکستانی اوپنرز نے اچھا اوپننگ سٹینڈ دیا لیکن اوپننگ سٹینڈ کے بعد میچ جیتنے کی کوشش میں ہار گئی،شہریار خان نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ فاٹا اور بلوچستان میں کرکٹ کا بہت ٹیلنٹ موجود ہے وزیرستان ، کوئٹہ ، حیدرآباد ،پشاور میں منی کرکٹ اکیڈمی قام کر رہے ہیں ان اضلاع میں کھلاڑیوں کو بنکرز نما کمروں میں ٹھہرایا جائیگاجس کی کمیٹی نے مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ نوجوان پلیئرز کو بنکرز کمروں مین ٹھہرانے کی بجائے اس میں بہتری لائی جائے ،اکیڈمیوں میں کھلاڑیوں کو ایک ساتھ کمپانڈز میں رکھنے سے مسائل پیدا ہوں گے،جس پر شہریار خان نے کہاکہ ہمارے پاس فنڈز کی کمی ہے اسلئے الگ الگ منی اکیڈمیوں میں رہائش نہیں دے سکتے ،اگر صوبائی حکومتیں ہمارے ساتھ مالی تعاون کریں،تو منی اکیڈمیوں میں زیادہ سہولیات دے سکتے ہیں جس پر کمیٹی نے تمام صوبائی حکومتوں کو منی اکیڈمیوں کے قیام کیلئے ہیں سی بی کے ساتھ تعاون کی سفارش کر دی۔

ان کا کہنا تھا کہ پلیئرز آرمی کے تربیتی کیمپ میں جانے سے جھجک رہے تھے اورخوفزدہ تھے کہ کیا سلوک ہوگالیکن اس ٹرئینگ کا بہت فائدہ ہوا ، دورہ انگلینڈ میں ٹیم کا سلوٹ کسی اور کو نہیں بلکہ تربیت کرانے والوں کیلئے تھا۔ انہوں نے بتایا کہ قومی ٹیم میں صرف ایک پلیئر مصباح الحق کے علاوہ کوئی گریجویٹ نہیں ،نو ریجنز کا تعلق صوبہ پنجاب سے ہونے کے باعث پاکستان کرکٹ بورڈ اپنا ہیڈ کوارٹرز کسی اور شہر منتقل نہیں کر سکتا۔

شہریار خان نے بتایا کہ ملتان میں 5دسمبر کو تمام سہولیات سے آراستہ کرکٹ اکیڈمی کا آغاز کر دیا جائیگا جبکہ مستقبل میں فاٹا میں بھی کرکٹ اکیڈمی کا آغاز کیا جائیگا۔ وویمن کرکٹ کے حوالے سے پی سی بی حکام نے بتایا کہ گزشتہ 8سالوں سے ٹیم میں وہی کھلاڑی شامل ہو رہی ہے ، خواتین کا نیا ٹیلنٹ آگے نہیں آ ر ہا ، ٹیم میں شامل خواتین کی عمریں بھی زیادہ ہو گئی جبکہ وویمن ٹیم کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے باسط علی کو ٹیم کا کوچ بنایا گیا ہے۔