قومی اسمبلی نے قانونی اصلاحات (ترمیمی) بل 2015ء کثرت رائے سے مسترد کردیا

آئینی ترمیم کے بغیر یہ بل منظور نہیں ہو سکتا‘ سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس پر اپیل کا حق ملنا چاہیے،وزیر قانون زاہد حامد

منگل 29 نومبر 2016 13:07

قومی اسمبلی نے قانونی اصلاحات (ترمیمی) بل 2015ء کثرت رائے سے مسترد کردیا
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 نومبر2016ء) قانونی اصلاحات (ترمیمی) بل 2015ء قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے مسترد کردیا جبکہ وزیر قانون زاہد حامد نے موقف اختیار کیا ہے کہ آئینی ترمیم کے بغیر یہ بل منظور نہیں ہو سکتا‘ سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس پر اپیل کا حق ملنا چاہیے۔ منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایاز سومرو نے تحریک پیش کی کہ قانونی اصلاحات (ترمیمی) بل 2015ء قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں زیر غور لایا جائے۔

وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس پر اپیل کا حق دینے کے حوالے سے قانون سازی آئین میں ترمیم کے ذریعے ہی کی جاسکتی ہے۔ گزشتہ روز اس حوالے سے چوبیسیویں ترمیم کے خلاف اپوزیشن ارکان نے بڑھ چڑھ کر تقاریر کیں۔

(جاری ہے)

یہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے۔ سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس پر اپیل کا حق ملنا چاہیے۔

یہ بل آئینی ترمیم کے بغیر منظور نہیں ہو سکتا۔ ایاز سومرو نے کہا کہ یہ ازخود نوٹس کا بل نہیں یہ بل ایگزیکٹو مجسٹریٹ کے حوالے سے ہے۔ زاہد حامد نے کہا کہ یہ بل آئین کے آرٹیکل 184 سے متعلق ہے۔ ایگزیکٹو مجسٹریٹ کا بل بھی آرہا ہے۔ ایاز سومرو نے کہا کہ میری طبیعت ٹھیک نہیں تھی جس کی وجہ سے اس کو موخر کرنے کی درخواست کی تھی۔ اس بل کو اور کچھ وقت کے لئے موخر کیا جائے۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ اس بل کو واپس لیا جائے یا مسترد کیا جائے۔ چوبیسویں ترمیم آچکی ہے۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ چوبیسیویں ترمیم کمیٹی کے پاس ہے اس کو موخر نہیں کیا جاسکتا۔ قومی اسمبلی نے بل کو کثرت رائے سے مسترد کردیا۔