مولانا فضل الرحمان کے خلاف لندن میں فلیٹوں کے حوالے سے الزامات کا معاملہ پہلے ہی استحقاق کمیٹی کے سپرد کیا جاچکا ہے‘ پیمرا کو فریق بنا کر درخواست دی جائے تو پیمرا کارروائی کرے گا

وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کا قومی اسمبلی میں توجہ مبذول نوٹس پر اظہار خیال

منگل 29 نومبر 2016 13:07

مولانا فضل الرحمان کے خلاف لندن میں فلیٹوں کے حوالے سے الزامات کا معاملہ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 نومبر2016ء) وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے خلاف لندن میں فلیٹوں کے حوالے سے الزامات کا معاملہ پہلے ہی استحقاق کمیٹی کے سپرد کیا جاچکا ہے‘ پیمرا کو فریق بنا کر درخواست دی جائے تو پیمرا کارروائی کرے گا،میڈیا کو مادر پدر آزادی نہیں دے رہے۔

منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں نعیمہ کشور خان کے 21 نومبر 2016ء کو بول ٹی وی چینل کے پروگرام میں عامر لیاقت حسین کے لندن میں فلیٹوں کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان سمیت دیگر پارٹی قائدین پر بے بنیاد الزامات کے حوالے سے توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ اس توجہ مبذول نوٹس سے پہلے 25 نومبر کو تحریک استحقاق بھی جمع ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پیمرا کے کونسل آف کمپلینٹس کے ذریعے موصول ہونے والی شکایات پر کارروائی کے ذریعے چینلز کو جرمانے کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک استحقاق کے ذریعے تو پیمرا کارروائی کا اختیار رکھتا تھا مگر توجہ مبذول نوٹس کے تحت کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکتی تاہم فاضل ارکان پیمرا کو فریق بنا کر چیئرمین پیمرا کو درخواست دیں‘ کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

توجہ مبذول نوٹس پر نعیمہ کشور خان‘ شاہدہ اختر علی‘ آسیہ ناصر‘ قاری محمد یوسف‘ عالیہ کامران کے سوالات کے جواب میں ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگانا افسوسناک ہے۔ عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات بھی زیر بحث لائے جاتے ہیں۔ روزانہ شام کو عدالتیں لگتی ہیں جن میںباقاعدہ چینلز پر فیصلے بھی سنائے جاتے ہیں۔

کارروائی کے تحت چینلز کی بندش سمیت جرمانے بھی کئے جاتے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزارت براہ راست کسی پروگرام کو بند نہیں کر سکتی کوئی بھی کارروائی کونسل آف کمپلینٹس کے ذریعے ہی عمل میں لائی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کی پگڑی اچھالنا اور انہیں صفائی کا موقع نہ دینا بھی تہذیب کے برعکس ہے۔ ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اس توجہ مبذول نوٹس کو براہ راست پیمرا کے سپرد کردیں گے اور توجہ مبذول نوٹس کو قائمہ کمیٹی کے سپرد بھی کیا جائے۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ پہلے ہی اس حوالے سے تحریک استحقاق متعلقہ کمیٹی کو سپرد کردی گئی ہے۔ وزارت کو اس طرح کی کردار کشی کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔ ایک ہی معاملہ دو کمیٹیوں کے سپرد نہیں کیا جاسکتا۔ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ پیمرا کے دائرہ اختیار میں جو کچھ آتا ہے اس کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ٹی وی چینلز کو مادر پدر آزادی نہیں دے رہے۔ نعیمہ کشور خان نے کہا کہ ہم نے کونسل آف کمپلینٹس میں بھی درخواست دے دی ہے۔