حکومت پاکستان کمیشن آف انکوائری بل 2016 قومی اسمبلی سے منظور کرانے میں ناکام ، حکومتی ارکان تتر بتر ، نامکمل کورم آڑے آگیا ، بل کی منظوری کے عین وقت کورم ٹوٹ گیا، ایوان میں انتہائی قلیل ارکان کی موجودگی پرحکومت کو سبکی کا سامنا

اپوزیشن کے ارکان واک آئوٹ کرگئے ،حکمت عملی کے تحت ایوان میں موجود پیپلز پارٹی کی ایوان میںموجود واحد رکن شگفتہ جمانی نے شق وار منظوری کے دوران کورم پورا نہ ہونے کی نشاندہی کر دی پانامہ کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے ، حکومت بل کے تحت کیس پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہی ہے ، ایسے بل حکومت کو نہیں بچا سکتے ، قانون بدنیتی پر مبنی ہے، اس کا مقصد وزیر اعظم کے خاندان کوبچانا ہے ، وزیراعظم نوازشریف بادشاہ ہیں ،اصلاحات اور کرپشن کا خاتمہ حکومت کی نیت نہیں ہے ، جس طرح قطر سے شہزادے کا خط لایا گیا اس طرح بل بھی لایا جا رہا ہے ، اس طرح کی قانون سازی کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے ، اپوزیشن ارکا ن کا بل پر بحث کے دوران ا ظہار خیال تقریروں سے انداز ہوتا ہے کہ اپوزیشن نے بل کو نہ پڑھا اور نہ ہی غور نہیں کیا ، بل کے حوالے سے اپوزیشن کنفیوز ہے ، اپوزیشن کو آگاہ کیا کہ کمیشن کیلئے اختیارات میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں ،1956ایکٹ سے بہت بہتر کر کے اختیارات میں اضافہ کیا ہے ، سپریم کورٹ کے خط کے بعد بل لایا جا رہا ہے، کمیشن بے اختیار ہے محدود سکور ہے ، اپوزیشن کا بل پانامہ پیپرز سے متعلق بل ہے ، دوٹوک اور امتیازی بل بنایا ، ہمارا بل قبول کر لیں ورنہ مذاکرات ختم کریں، وزیر قانون زاہد حامد کا جواب

پیر 28 نومبر 2016 23:24

,اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 نومبر2016ء) پاکستان کمیشن آف انکوائری بل 2016 پر اپوزیشن کی حکمت عملی کامیاب ہو گئی ،حکومت انتہائی اہم اور 60سال بعد لایا جانے ولا پاکستان کمیشن آف انکوائری بل قومی اسمبلی سے منظور نہ کراسکی ، نامکمل کورم آڑے آگیا ، بل کی منظوری کے عین وقت کورم ٹوٹ گیا ،حکومتی واتحادی ارکان بکھر گئے ، ایوان میں انتہائی قلیل ارکان کی موجودگی ،حکومت کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا ، سپیکر نے اپوزیشن کی کورم پورا نہ ہونے کی نشاندہی پر اجلاس (آج ) تک کیلئے ملتوی کر دی ، حکومت بل کی شق وار منظوری کرا کر حتمی طور پر منظوری کے لئے پیش کررہی تھی کہ پیپلز پارٹی کی ایوان میںموجود رکن شگفتہ جمانی نے کورم کی نشاندہی کر دی ، بل پیپلز پارٹی کے واک آئوٹ کے باوجود شگفتہ جمانی کو کورم کی نشاندہی کے لئے ایوان میں حاضررکھا ، قبل ازیں بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپوزیشن کے ارکان نے کہا کہ پانامہ کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے ، حکومت بل کے تحت کیس پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہی ہے ، ایسے بل حکومت کو نہیں بچا سکتے ، قانون بدنیتی پر مبنی ہے اس کا مقصد وزیر اعظم کے خاندان کوبچانا ہے ، اصلاحات اور کرپشن کا خاتمہ حکومت کی نیت نہیں ہے ، جس طرح قطر سے شہزادے کا خط لایا گیا اس طرح بل بھی لایا جا رہا ہے ، اس طرح کی قانون سازی کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے ، بل وزیر اعظم کوبچانے کا بل ہے ۔

(جاری ہے)

پیر کو ان خیالات کا اظہار سید نوید قمر، ڈاکٹر نفیسہ شاہ ، اقبال قادری ، صاحبزادہ طارق اللہ و دیگر نے بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ۔ وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ بل کا پانامہ سے کوئی تعلق نہیں نہ ہی وزیر اعظم کو بچانے کے لئے ہے ۔ پانامہ کا کیس پہلے سے زیر سماعت ہے ۔ 1956 کے ایکٹ کو بہتر کرکے اختیارات میں اضافہ کیا گیا ہے ۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ تھا کہ پرانا ایکٹ کا سکوپ محدود ہے ۔

اپوزیشن حقائق کو مسخ کر رہی ہے ۔ اپنا امتیازی بل پر ضد کر رہی ہے ۔ پیر کو بل ایوان میں وزیر قانون زاہد حامد نے پیش کیا اور بل پر شق وار منظوری لی گئی ۔1956 ایکٹ میں بہتری لائی ہے ۔ بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے بل کی مخالفت کرتے ہوئے سید نوید قمر نے کہا کہ حکومت نے کہا تھا کہ 60 سال بعد کمیشن آف انکوائری بل لایا جا رہاہے اور کہا جا رہا ہے کہ یہ بل پانامہ سے متعلق نہیں ہے جنرل ہے ۔

یہ کہا کہ سپریم کورٹ کے پاس سپریم کورٹ کے اختیار رکھتا ہے مضحکہ خیز ہے ۔ قوم اس بات پر قاء ہے کہ پانامہ میں دال میں کچھ کالا ہے تو حکومت نہیں بچ سکتی ۔ اپوزیشن یہ کہتی تھی کہ وزیر اعظم سے آغاز کرکے باقی لوگوں تک جائیں گے ۔ لیکن سپریم کورٹ نے تو صرف وزیر اعظم کے خاندان کا کیس سن رہی ہے ۔ یہ بل سینٹ سے بھی نہیں پاس ہو سکتا قوم کے ساتھ مذاق کیا جا رہا ہے ۔

حکومت بحث پانامہ لیکس پر بری سیاست کر رہی ہے ۔ اقبال قادری نے کہا کہ بل کی مخالفت کرتے ہیں بل قانونی اور آئینی طور پر درست نہیں ۔ شیر اکبر نے کہا کہ پانامہ کیس اس وقت سپریم کورٹ میں زیرسماعت ہے بل کارروائی پر نظر انداز ہو سکتا ہے اس لئے یہ قانون سازی نہ کی جائے اور سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے ۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ قانون بد نیتی پر مبنی ہے حکومت کی نیت اصلاحات کرنا ہی اور کرپشن کا خاتمہ نہیں ہے بلکہ ایک خاندان کوبچانے کی نیت ہے جب کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے ۔

جس طرح قطر سے ایک خط آگیا اسی طرح یہ بل میں لایا گیا ہے اور ایک خاندان کے متعلق قانون سازی کی جا رہی ہے اور ایوان کے وقار کے منافی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس سے شکوک وشبہات بڑھیں گے ، قطر کے شہزادے کے خط کی طرح یہ قانون بھی ایک خاندان کو بچانے کے لئے ایک ایجاد ہے ، اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے ۔ صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ اس سے قبل حمود الرحمان کمیشن ، ایبٹ آباد کمیشن سمیت اس سے قبل کئی کمیشن بن چکے ہیں ۔

پانامہ کیس پر سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اس بل کی ضرورت نہیں ہے ، اگر حکومت یہ کہیکہ پانامہ سے متعلق نہیں ہے تو غلط ہے یہ کیس پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے ، حکومت کی نیت خراب ہے ، سوموٹو ایکشن کے حوالے سے بھی بل لایا جا رہا ہے ، حکومت اکثریت کی بنا پرپاس کر سکتی ہے لیکن اپوزیشن اپنا رونا جاری رکھے گی ۔ پی پی پی کے میر اعجاز جاکھرانی نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف بادشاہ ہیں ،وہ ہائوس میں نہیں آتے ، بل وزیراعظم کو بچانے کا بل ہے ، عوامی اکثریت کا مطلب نہیں ہے کہ حکومت بری گورننسکرے ۔

پاکستان پیپلزپارٹی جمہورت کے لئے قربانیاں دیں ہے اور سپورٹ کرے گی لیکن بادشاہت کو سپورٹ نہیں کرے گی ، پاکستان پیپلزپارٹی کے چار پوائنٹس پر عمل نہ ہوا تو پیپلزپارٹی سڑکوں پر نکلے گی ۔نواب یوسف تالپور نے کہا کہ موجودہ حکومت بجائے اس بات کہ ہندوستان پانی بند کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے اور بارڈر پر جارحیت کر رہا ہے سوچنے کے بجائے ایک خاندان بچانے کے لئے وقت ضائع کر رہے ہیں ۔

بل سے ظاہر ہوتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے ۔صاحبزادہ یعقوب نے کہا کہ پانامہ لیکس کو منطقی انجام تک پہنچانے کی خاطر اس بل کو پاس نہ کیا جائے ۔ وزیرقانون زاہد حامد نے کہا کہ افسوس ہے کہ تقریروں سے انداز ہوتا ہے کہ بل کو پڑھا ہی نہیں ہے اور بل پر غور نہیں کیا ۔پانامہ لیکس کے فوری بعد وزیراعظم نے سپریم کورٹ کو کمیشن بنانے کے لئے خط لکھا تھا ، بل کے حوالے سے اپوزیشن کنفیوز ہے ، بل میں پانامہ پیپرز کا ذکر نہیں ہے اور نہ ہی کسی شخص کا ذکر ہے ۔

اپوزیشن کو آگاہ کیا کہ کمیشن کے لئے اختیارات میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں ،1956ایکٹ سے بہت بہتر کر کے اختیارات میں اضافہ کیا ہے ۔ بیرون ملک کے ساتھ تعاون ، فوجداری کیسز کی تحقیق کے لئے اختیارات میں اضافہ کیا گیا ہے ، سپریم کورٹ کے خط کے بعد بل لایا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کمیشن بے اختیار ہے محدود سکور ہے ، اپوزیشن کا بل پانامہ پیپرز سے متعلق بل ہے ، دوٹوک اور امتیازی بل بنایا۔

وزیراعظم کا نام پانامہ پیپرز میں نام نہیں تھا اوربل میں جان کر ان کو بل کے تحت شامل کر نے کی کوشش کی ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا بل قبول کر لیں ورنہ مذاکرات ختم کریں ۔ اپوزیشن کی نیت درست نہیں تھی ،بل کا مقصد وزیراعظم کو بچانا نہیں جب بھی کوئی انکوائری کے لئے کمیشن بنے گا یہ لاگو ہو گا ۔ اپوزیشن حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے ، بل جب تیا کیا تو نوید قمر نے مبارکباد دی اور اب مخالفت کر رہے ہیں ۔

سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ 1956ایکٹ کا اختیارات محدود ہیں اس کے رہنے پر اختیارات میں اضافہ کر رہے ہیں ۔ مستقبل میں میں انکوائری کے لئے بل لایا گیا ہے ، پانامہ کیس سپریم کورٹ میں ہے سماعت کر رہی ہے ، اقبال محمد نے کہا کہ بل میں شق ڈالی جائے کہ کمیشن کی رپورٹ شائع کی جائیں ، پاکستان پیپلزپارٹی نے واک کر دیا ۔شگفتہ جمانی نے کورم پوائنٹ کر دیا ۔ سپیکر نے گنتی کرائی ، سپیکر نے گھنٹیاں بجانے کا حکم دیا ، کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے اجلاس ملتوی نہیں کیا۔ (وخ)