سپریم کورٹ نے قتل کیس میں سزائے موت پانے والے ملزم کو 24سال بعد بری کردیا

ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم ، ملزم مظہرفاروق کی فوری رہائی کا حکم

جمعہ 25 نومبر 2016 22:06

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 نومبر2016ء) سپریم کورٹ نے قتل کیس میں سزائے موت پانے والے ملزم کو 24سال بعد بری کردیا ہے ، عدالت نے ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم مظہر فاروق کی فوری رہائی کا حکم جاری کردیا ہے ۔جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس سردار طارق مسعود پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تو ملزم مظہر فاروق کے وکیل میاں مظفر ایڈووکیٹ جبکہ مدعی والد محمد طفیل ( مقتول نثار احمد)کے وکیل اصغر علی گل عدالت میں پیش ہوئے ۔

پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ مویشیوں کے معاملے پر جھگڑا ہوا ، مظہرفاروق کے مویشی نثار احمد کی زمینوں میں چرنے چلے گئے جس پر پہلے تلخ کلامی ہوئی۔ بعدازاں مظہر فاروق نے پستول سے فائرکرکے نثار احمد کو قتل کردیا جس کا مقدمہ 1992 میں قصور کے تھانہ صدر میں درج ہوا ۔

(جاری ہے)

دوران سماعت عدالت نے قرار دیا کہ میڈیکل رپورٹس اور گواہوں کے بیان میں تضاد ہے ، استغاثہ ملزم کے خلاف شواہد پیش کرنے میں ناکام رہا ہے ، آلہ قتل کے طور پر پیش کیا جانے والا پستول بھی ملزم کا نہیں تھا ، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ملزم عمر قید سے زائد سزا بھگت چکا ہے، عدالت عظمیٰ نے ناکافی شواہد کی بنا پر ملزم مظہر فاروق کو رہا کرنے کے احکامات جاری کردیئے ، واضح رہے کہ ملزم مظہر فاروق کو ٹرائل کورٹ نے سزائے موت کا حکم سنایا تھاہائی کورٹ نے بھی ملزم کی سزائے موت کا حکم برقرار رکھا،جس پر ملزم نے اپیل کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا تھا۔

متعلقہ عنوان :