گلابی سنڈی کا کپاس کی فصل کے علاوہ کوئی دوسرا متبادل میزبان پودا نہیں ہے،محکمہ زراعت

جمعہ 25 نومبر 2016 17:22

لاہور۔25 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 نومبر2016ء)محکمہ زراعت پنجاب کے سروے کے مطابق امسال بھی کپاس کی فصل پر گلابی سنڈی کا حملہ مشاہدہ میں آیا ہے ۔گلابی سنڈی کے متاثرہ ٹینڈے بمشکل کھلتے ہیں اور ان سے حاصل ہونے والی روئی بد رنگ اور ریشہ کمزور ہوجاتا ہے۔ یہ سنڈی سردیوں کا موسم دو بیجوں کو جوڑ کر اُن کے اندر یا آخری چنائی کے بعد بچ جانے والے ان کھلے ٹینڈوں یا جننگ فیکٹریوں کے کچرا کے اندر گزارتی ہے۔

کپاس کی گلابی سنڈی کا فصل کے علاوہ کوئی دوسرا متبادل میزبان پودا نہیں ہے۔ کپاس کی نئی نئی اقسام اور اس کی کاشت کے بدلتے ہوئے رجحان کی وجہ سے گلابی سنڈی کے بروقت انسداد کی اہمیت میں اضافہ ہوگیا ہے۔محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان نے کاشتکاروں کو سفارش کی ہے کہ وہ آخری چنائی کے بعد کپاس کے کھیتوں میں بھیڑ بکریاں چرائیں تاکہ وہ بچے کھچے ٹینڈے کھا کر ان میں موجود گلابی سنڈی کے خاتمہ میں مدد گار ہوں۔

(جاری ہے)

آخری چنائی کے بعد بچ جانے والے ان کھلے ٹینڈوں کو توڑ کر تلف کر دیا جائے۔ کپاس کی چھڑیوں کو زمین کے اندر 6 انچ گہرائی تک کاٹا جائے تاکہ ان سے موسم بہار کی آمد پر نئی پھوٹ نہ نکل سکے۔ چھڑیوں کی کٹائی اور تلفی کا عمل 31 جنوری تک ہر صورت مکمل کیا جائے اور خالی کھیتوں میں ہل یا روٹا ویٹر چلا کرمڈھوں کو تلف کیا جائے۔ہل چلانے سے مڈھوں کے خاتمے کے علاوہ گلابی اور امریکن سنڈیوں کے پیوپے زمین کے اوپر آجاتے ہیں جن کو پرندے کھا جاتے ہیں ۔

اگر چھڑیوں کو ایندھن کے طور پر رکھنا مقصود ہو تو ان کے چھوٹے چھوٹے گٹھے بنا کر دھوپ کے اندرعمودی طور پر رکھا جائے تاکہ ان کے مڈھ زمین کی طرف رہیں اورپودوں پر لگے ان کھلے ٹینڈوں سے گلابی سنڈی کے پروانے کپاس کی فصل سے قبل نکل کر ضائع ہوجائیں۔ چھڑیوں کے ڈھیروں کو ہفتہ یا عشرہ کے وقفہ سے الٹاتے پلٹاتے رہیںتاکہ ان کے نیچے موجود کچرا وغیرہ میں موجود گلابی سنڈی کے پیوپوں اور لاروں کا بروقت خاتمہ یقینی بنایا جا سکے۔