پاکستان ہمسایہ ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات کے لیے مصروف عمل ہے، سی پیک ، تاپی اور کاسا ہزار کے منصوبے اس کا واضح ثبوت ہیں، کشمیر اور فلسطین کے تنازعات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر دیرینہ حل طلب تنازعات ہے اورعالمی برادری کی توجہ کے منتظر ہیں، اسلام فوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش ہے

سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا روس میں میں پارلیمانی اسمبلی برائے مشتر کہ معاہدہ تنظیم کے اجلاس سے خطاب

جمعہ 25 نومبر 2016 17:21

اسلا م آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 نومبر2016ء) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ پاکستان کا پر امن پڑوس کا ویژن علاقائی تعاون اور رابطوں کے فروغ کے لیے اس کے عزم کا اظہار ہے ، پاکستان دوست ممالک کے ساتھ تعاون کو فروغ دے کر علاقائی تر قی کے لیے کام کرنے میں مصروف عمل ہے اور سی پیک ، تاپی اور کاسا ہزار کے منصوبے اس کا واضح ثبوت ہیں ۔

وہ روس کے شہر سینٹ پیٹرس برگ میں پارلیمانی اسمبلی برائے مشتر کہ معاہدہ تنظیم (سی ایس ٹی او)کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے ۔سپیکر نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین کے تنازعات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر دیرینہ حل طلب تنازعات ہے اورعالمی برادری کی توجہ کے منتظر ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان کو حل کیے بغیر سلامتی کونسل کا ایجنڈا نامکمل ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حق خود ارادیت سے انکار ،انسانی حقو ق کی پامالی اور تصفیہ طلب مسائل کا حل نہ ہونا نہ صر ف علاقائی تر قی وسلامتی کے لیے خطرہ ہے بلکہ عالمی امن کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج ہے ۔علاقائی سلامتی اور انسداد دہشت گردی پر گفتگو کرتے ہوئے سپیکر سر دار یا زصادق نے کہا کہ پاکستا ن علاقائی وعالمی سطح پر امن کے قیام کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے امن اور تر قی کے ایجنڈے سے علاقائی اور عالمی امن واستحکام کو فروغ حاصل ہوگا اور ہر ایک کے لیے سود مند ثابت ہوگا ۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا حوالہ دیتے ہوئے سپیکر نے کہا کہ پاکستان نے عالمی امن واستحکام کے لیے بھاری قیمت ادا کی ہے اور القاعدہ کے وجود کے خاتمے میں پاکستان کی کوششوں کا بڑا حصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کے قیام کے لیے افغانستان کی سرپر ستی اور رہنمائی میں ہونے والے مفاہمتی عمل میں انتہائی اہم شر اکت دار ہے ۔ سپیکر نے کہا کہ دہشت گردی کو کسی مذہب، گروہ اور عقیدے سے نہیں جوڑا جا سکتا ۔ انھوں نے اس ناسور کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے اسلام فوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے غیر منصفانہ ، متصعبانہ اور اسلامی اقدار اور عقیدے کے کلی طور پرخلاف قرار دیا ۔

سپیکر نے مشرق وسطیٰ میں ہجرت کے بڑھتے ہوئے رجحان کاذکر کرتے ہوئے عالمی برادری پر خطے میں امن کی بحالی کے لیے کوششوں کو تیز کرنے اور مہا جرین اور نقل مکانی کر نے والوں کے ساتھ انسانی بنیادوں پر بہتر سلوک کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔انھوں نے کہا کہ قریبی رابطے اور ترقی کے لیے شراکت داری خطے میں بحران کے خاتمے کے لیے کلیدی اہمیت کے حامل ہیں۔ پاکستان کی جغرافیائی اہمیت،وسائل اور تعاون کی خواہش کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاکستان اپنے شراکت داروں اور دوستوں کے تعاون سے ترقی کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے پر عزم ہے۔