قومی اسمبلی اجلاس،اپوزیشن کی وزیر اعظم نواز شریف کی بھارتی جارحیت پر کمزور پالیسی کو شدید تنقید

نواز شریف مودی سے دوستی کی پینگیں بڑھانے کی بجائے بھارت کی آنکھ میں آنکھ ملا کر بات کرے،اپوزیشن ااراکین،حکومت سے فوری طور پر اے پی سی بلانے کا مطالبہ بھارت نے غیر اعلانیہ جنگ ہم پر مسلط کر رکھی ہے،نعیمہ کشور ،بھاارتی فائرنگ سے سویلین اور فوجی جوان شہید ہوتے ہیں ، نواز شریف کے مودی کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں ایک دوسرے کے گھروں میں آتے جاتے رہتے ہیں ،شیخ صلاح الدین کا ایوان میں اظہار خیال

جمعہ 25 نومبر 2016 16:17

9اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 نومبر2016ء) اپوزیشن نے وزیر اعظم نواز شریف کی بھارتی جارحیت پر کمزور پالیسی کو شدید تنقید کا کا نشانہ بنایاہے ور کہا کہ نواز شریف مودی سے دوستی کی پینگیں بڑھانے کی بجائے بھارت کی آنکھ میں آنکھ ملا کر بات کرے ۔بھارت کو اینٹ کا جواب اینٹ سے دینا ہوگا ۔ حکومت فوری طورپر اے پی سی بلائے اور وزیر اعظم ایوان کو اعتماد میں لے ، بھارتی جارحیت پر سلامتی کونسل میں مسئلہ اٹھائے ۔

بحث کے دوران ایوان میں اراکین کی تعداد نہ ہونے کے برابر تھی ۔اپوزیشن نے تمام نظام کار معطل کر کے سرحد پر بھارتی جارحیت پر بحث شروع کی ۔ بحث میں حصہلیتے ہوئے جے یو آئی کی رکن اسمبلی نعیمہ کشور نے کہاکہ بھارت نہتے لوگوں پر بمباری کر رہا ہے امریکہ اسرائیل کی بھارت کو حمایت حاصل ہے ۔

(جاری ہے)

بھارت نے غیر اعلانیہ جنگ ہم پر مسلط کر رکھی ہے دہشتگردی کی جنگ میں پاکستان کا نقصان 118 ارب ڈالر ہے ان حالات میں ہمیں اپنی۔

بھارت نے غیر اعلانیہ جنگ ہم پر مسلط کر رکھی ہے۔ بھارت نیوکلیئر جنگ کی دھمکیاں بھی دے رہا ہے عالمی برادری اس معاملہ کا نوٹس لے ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہو گا خطہ میں امن کا قیام ناممکن ہے بلوچستان میں بھارتی ایجنسی را سرگرم ہے اس صوبے میں بھارتی مداخلت کو روکنا ہو گا ۔پاکستان کو دولخت کرنے میں مغرب بھی بھارت کے ساتھ شامل ہے یہ دولخت اس وقت ہوا جب اس پر آمر قابض تھا ۔

خارجہ پالیسی بنانے میں ایوان کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا جو کہ قابل تشویش ہے ۔ ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی شیخ صلاح الدین نے کہاکہ ایل او سی پر بھارتی جارحیت کے تناظر میں قومی خارجہ پالیسی کو ازسرنو تشکیل دینا ضروری ہے کشمیر میں بھارت بچوں پر مظالم ڈھا رہا ہے ۔ بھارتی فائرنگ سے سویلین اور فوجی جوان شہید ہوتے ہیں ۔ پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کے بھارتی وزیر اعظم مودی کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں ایک دوسرے کے گھروں میں آتے جاتے رہتے ہیں ۔

نواز شریف کو فون کر کے بھارتی وزیر اعظم مودی کو جارحیت سے روکنا تھا لیکن وزیر اعظم نے یہ معاملہ سرگرمی کے ساتھ نہیں اٹھایا ۔پوری قوم مسئلہ کشمیر اور بھارتی جارحیت پر متحد ہے اس تناظر میں حکومت بھارت کو بھرپور جواب دے ۔ راحیل شریف نے بھرپور اور سخت جوابات دیئے ہیں لیکن سویلین حکومت مصلحت پسندی کو ختم کرے انہوں نے کہاکہ حکومت فوری طور پر اے پی سی بلائے اور معاملہ پر قومی اتفاق رائے پیدا کرے ۔

انہوں نے کہاکہ ہمارا مشیر خارجہ غیر موثر ثابت ہوئے ہیں بھارتی جارحیت کا موثر جواب دینے کے لئے بھرپور حکمت عملی بنانا ہو گی ۔ ایم این اے غوث بخش مہر نے کہاکہ بھارت کشمیر میں جاری جدوجہد کے جواب میں ایل او سی پر جارحیت شروع کر دیتا ہے وزیر اعظم اس مسئلے پر سنجیدہ ہیں پارلیمانی وفود عالمی دارالحکومتوں میں بھیج چکے ہیں حکومت فوری طور پر سلامتی کونسل کا اجلاس بلوانے میں کردار ادا کرے ۔

انہوں نے بھارتی جارحیت پر اراکین اور وزراء کا رویہ غیر سنجیدہ ہے بڑے بڑے لیڈر ایوان میں موجود نہیں جبکہ مشیر خارجہ بھی ایوان میں موجود نہیں ہے ۔حکومت اور اپوزیشن اور افسران ایوان میں جاری بحث پر غیر سنجیدہ ہیں ۔صاحبزادہ طارق اللہ نے ایوان میں بھارتی جاحیت پر جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی عوام اب بھارت سے چھٹکارا حاصل کرنے کا فیصلہ کر چکے ہیں بھارت بوکھلاہٹ میں سویلین پر فائرنگ کر رہا ہے ۔

مسئلہ کشمیر کے حل تک ایل او سی پر حالات بہتر نہیں ہو سکتے ۔ ماضی میں حکمرانوں نے غلطیاں کیں تھیں جس کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہے ہیں ۔ 1982 میں چین کے لداخ پر حملے کے وقت کشمیر کو آزاد کرایا جا سکتا تھا مقبوضہ کشمیر بھارت کے ہاتھ سے نکل چکا ہے ۔اب نوا زشریف حکومت بھی سنجیدگی دکھائے اور کشمیری عوام کی حمایت کرے ۔ ماضی میں قرار دادیں منظور کیں لیکن حکومت نے عملی اقدامات نہیں اٹھائے ۔

نوازشریف نے اپنی جماعت کے اراکین کو وفود کی شکل میں مختلف ممالک بجھوائے تھے جس پر اربوں روپے خرچ بھی ہوئے لیکن وفود نے رپورٹس ایوان میں پیش ہی نہیں کی ہیں ۔ حملہ نہیں کر سکتے تو بھارت کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کریں انہوں نے کہا کہ بھارتی جارحیت پر بحث ہو رہی ہے جبکہ ایوان میں حاضری نہ ہونے کے مترادف ہے اراکین تنخواہیں لے لیتے ہیں ۔

وزیر اعظم بھی ہائوس کو ایل او سی پر ایوان کو اعتماد میں لے ۔ ایم این اے قیصر احمد شیخ نے کہاکہ ماضی میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کو اجاگر ہی نہیں کیا ۔ برطانوی اراکین پارلمیٹبھارتی جارحیت پر بالکل لاعلم تھے یہ لمحہ فکریہ ہمارے سفیروں کے لئے ہے بیرونی ممالک میں ہمارے سفارتخانوں میں ایک کشمیر ڈیسک بنانا ہو گا جو مستقل بنیادوں پر کشمیر کا مسئلے کو اجاگر کرے ایل او سی پر فائرنگ جاری رہی تو بھارت میں ترقی بھی رک جائے گی ۔

بھارت پاکستان کے خلاف جنگ شروع کرنے کی جرات نہیں کر سکتا کیونکہ جنگ دونوں ملکوں کے مفاد میں نہیں ہے سارک ممالک میں آبادی کی اکثریت غربت کی لیکروں کے نیچے ہے مودی پر یہ دھن سوار ہے کہ وہ پاکستان پر اپنی مسلط قائم کرنا چاہتے ہیں بھارت حالات کی سنگینی کا جائزہ لے اور حالات کو نارمل کرے ۔ ایم این اے شاہدہ رحمانی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ حکومت فوری طور پر اے پی سی بلائے اور بھارتی جارحیت پر موثر جواب دینے کے لئے ایوان کو حقائق سے اگاہ کیا جائے ۔

فوجی جوانوں کی شہادت پر بیانات سے آگے عملی اقدامات کر کے موثر جواب دینا چاہئے ۔ بھارتی جنونی پالیسی کا جواب دیا جائے ۔نواز شریف حکومت بھارت سے دوستی کی پینگیں نہ بڑھائے اور قومی مفادات کا خیال رکھے ۔ قومی یکجہتی وقت کی ضرورت ہے خارجہ پالیسی بہتر بنائی جایء ۔اور قوم کا وزیر خارجہ بنایا جائے ۔ بھارتی جارحیت کو اقوام عالم میں بے نقاب کیا جائے ۔

حکمرانوں کو چاہئے دوستی کی بجائے قومی مفادات کو ترجیح دے ۔ ایم این اے طاہرہ اورنگزیب نے کہا کہ بھارت ایل او سی پر جارحیت سے باز نہ آیا تو موثر جواب دیا جائے گا ۔ علاقہ کو بھارت مزاحمت میں ڈالنے سے گریز کرے ۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں مظالم بند کرے ۔حکومت عالمی برادری پر زور دے کہ وہ مسئلہ کشمیر حل کرے ۔ اپوزیشن بھی اس مسئلے پر پوائنٹ سکورنگ سے باز رہے ۔

ایم این اے غازی جمال نے کہاکہ پوری قوم جنگ کی عادی ہو چکی ہے بھارت کو جنگ کی بھاری قیمت قیمت دینا ہو گی بھارت مظالم سے کشمیری عوام کو دبائو میں نہیں لا سکتا ۔حکومت کو ٹھنڈے دماغ سے بھارت کو جارحیت سے روکنا ہو گا ۔ اسلامی ممالک کنفیوژن کا شکار ہیں جس سے بھارت کو حوصلہ مل رہا ہے ۔مسرت زیب نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کو ایوان میں آکر بھارتی جارحیت بارے بتائے تاکہ پتہ چل سکے کہ وزیر اعظم سنجیدہ بھی ہیں یا نہیں ۔

بھارت کے خلاف سخت موقف لیں پوری قوم اس مسئلے پر آپ کے پاس ہے انہوں نے کشمیر پر ایوان میں بحث جاری ہے لیکن چیئرمین کشمیر کمیٹی کی خاموشی ہے یہ ہمارے لئے ایک المیہ ہے وزیر اعظم چھپن چھپائی چھوڑ دے اور بھارت کی آنکھ میں آنکھ ملا کر بات کرے ۔ایم این اے اعجاز الحق نے بھارتی جارحیت پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ملک اور قوم اس وقت حالت جنگ میں ہے ۔

برہان وا نی کی شہادت نے مسئلہ کشمیر کو پھر زندہ کر دیا ہے بھارت کشمیریوں پر کیمیکل ہتھیار استمعال کر رہا ہے بھارت نے ریاستی دہشتگردی شروع کر رکھی ہے مقبوضہ کشمیر میں سکول ہسپتال بند ہیں ۔ پیلٹ گنوں سے کشمیریوں کی آنکھوں سے نورختم ہو گیا ہے عالمی برادری نے پاکستان کے موقف کی حمایت کی ہے ۔سفارتخانوں کے اندر کشمیر ڈیسک بنایا جائے۔

حکومت پالیسی بیان کرے ۔ ایل او سی کے 7 کلو میٹر پر بفر زون بنایاہوا ہے وہاں بھارت سویلین کو رہنے نہیں دیتا ۔ لیکن ہماری طرف ایسی کوئی بفر زون نہیںہے ۔ 16 مرتبہ بھارتی سفیر کو طلب کیا گیا ہے لاتوں کے بھوت بھارت باتوں سے نہیں ماننا پڑے گا ہماری افواج کو بھی بھارت کو سبق سکھانا ہو گا اس مسئلے کو سیکورٹی کونسل میں لے جانا چاہئے ۔ برطانیہ نے دوطرفہ بات چیت پر زور دیا ہے لیکن بھارت مذاکرات پر راضی نہیں ہے ۔

محمد ایاز سومرو نے کہاکہ بھارت غریبوں پر فائرنگ کر رہا ہے لیکن حکومت واویلا کرنے کی بجائے جنگ نہ کرنے کی بات کر رہی ہے ۔ بھارت کو اینٹ کا جواب پتھر سے دینا ہوگا ۔ کشمیر پر حکومت ناکام ہو گئی ہے ۔ملک میں وزیر خارجہ ہی نہیں ہے حکومت کی بھارتی جارحیت پر خاموش سمجھ سے بالاتر ہے ۔ فوجی نوجوان شہید ہو رہے ہیں حکومت مذمت مذمت کا کھیل کھیل رہی ہے گزشتہ چار سالوں میں اقوام متحدہ کی کمیٹیوں کا کوئی انتخاب نہیں جیتا ۔ سفارتخانوں میں افسران سفارش پر تعینات کئے گئے ہیں عالمی برادری کو بھارتی جارحیت بارے آگاہ کرنا ہو گا کشمیر کمیٹی کی کارکردگی نہ ہونے کے مترادف ہے ۔