سینیٹ اجلاس، دہشتگردی ایکٹ ترمیمی آئینی بل متفقہ طور پر منظور

ایوان نے ترمیمی بل کی شق نمبر 7کو یکسر مسترد کر دیا

جمعہ 25 نومبر 2016 16:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 نومبر2016ء) سینٹ نے وزارت داخلہ کی جانب سے پیش کئے گئے ترمیمی بل کی شق نمبر 7کو مسترد کرتے ہوئے باقی بل منظور کرلیا اس موقع پر وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ میاں بلیغ الرحمن نے ایوان کو بتایا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت سب کو ساتھ ملاتے ہوئے اور آپریشن کی کامیابی کیلئے قانون اور آئین میں کچھ ترامیم ناگزیر تھیں جس میں قانون شہادت دہشتگردی ایکٹ اور پولیس قانون میں ترمیم شامل تھیں انہوں نے کہا کہ عموماً شہادتیں ایسی ہوتی ہیں جن کا مطمع نظر یہ ہوتا ہے کہ وہ مخالف فریق کو سزا دلوا سکیں تاہم وہ جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں جس پر انہیں سات سال تک جھوٹی شہادت دینے والوں کو سزا دی جاسکے گی دوسری جانب زبردستی شادی کرنا یا کرائے جانے پر تین سال قید مقرر تھی اب اسے بڑھا کر دس سال کرنے کی سفارش کی گئی ہے اس سے پہلے پولیس آفیسر ازخود غلط میٹریل یا تقریروں پر ایکشن نہیں لے سکتے تھے اب پولیس آفیسر کو اختیار ہوگا کہ وہ ازخود ایکشن لے کر ان کیخلاف دہشتگردی ایکٹ ڈبلیو ڈبلیو الیون کے تحت مقدمات کا اندراج کرے اور اسی طرح ایک جتھے کی صورت میں آکر کسی کو قتل کردینا بھی دہشتگردی ایکٹ میں آئے گا ۔

(جاری ہے)

اس پر سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ بل بہت خطرناک ہے اگر اس کا صحیح استعمال نہ کیا گیا تو اس کے نتائج غلط سامنے آسکتے ہیں سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت سب جماعتیں متفق تھیں اور قانون میں ترمیم بھی ناگزیر تھی لہذا ہم ایسے بلوں کی نہ صرف حمایت کرتے ہیں بلکہ فی الفور نافذ کرنے کی بھی استدعا کرتے ہیں تاہم شق نمبر 7کو ڈراپ کردینا چاہیے کیونکہ یہ اس زمرے میں نہیں آتی جس پر چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد سے مشاورت طلب کی تو انہوں نے کہا کہ چونکہ یہ بل اسمبلی سے پاس ہوچکا ہے تو شق نمبر 7کو بھی پاس کردینا چاہیے جس کے جواب میں رضا ربانی نے کہا کہ ایسا ہونا ناممکن ہے شق نمبر 7کے علاوہ دیگر شقوں کو پاس کردیتے ہیں اور اس کو ڈراپ کیا جائے گا جس پر ایوان نے حامی بھر لی بعد ازاں شق نمبر 7کے علاو ہ دہشتگردی ایکٹ میں ترمیم وزارت داخلہ کے آئینی بل کو مشترکہ طور پر پاس کرلیا گیا ۔

متعلقہ عنوان :