نیب نے ادویات میں غیر قانونی قیمتیں بڑھانے پر ملزمان کیخلاف سخت کارروائی کر کے 385.12ملین روپے وصول کر لئے،زاہد حامدکا وقفہ سوالات کے دوران جواب،

انسانی حقوق کے حوالے سے نئی قانون سازی اور ترامیم جلد ایوان میں لائیں گے،کامران مائیکل

جمعہ 25 نومبر 2016 16:13

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 نومبر2016ء) سینٹ اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران ایوان بالا کو بتایا گیا کہ نیب نے وزارت نیشنل ریگولیشن اور سروسز ڈویژن کے افسران ، اہلکاروں، ادویہ ساز کمپنیوں کے ڈائریکٹرز کے ساتھ ڈرگ پرائسنگ کمیٹی اجلاس اور زیلی کمیٹی اجلاس کے ذریعے قیمتوں میں غیر قانونی اضافہ کرنے پر کارروائی کی ہے۔

جو ملزمان تھے ان سے پلی بارگین پالیسی کے تحت درخواست وصول کر کے 385.12ملین روپے کی ریکوری کی ہے۔ زاہد حامد نے ایوان کو سینیٹر اعظم سواتی کے سوال پر بتایا کہ ملزم کمپنی فارماسیوٹیکل کا پلی گین درخوست چیئر مین نیب نے منظور کیا تھا۔ کرنل (ر) طاہر مشہدی نے اس پر کہاکہ ڈاکوؤں سے رقم واپس ہوئی ہے۔ اعظم سواتی نے کہا کہ غریبوں کا خون چوسا گیا۔

(جاری ہے)

یورپی یونین کے وفد نے انسانی حقوق کے حوالے جائزہ لینے اور کچھ خدشات کا تذکرہ کیا جس کو دور کیا جائے گا۔ وزیر انسانی حقوق کامران مائیکل نے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کے حوالے سے نئی قانون سازی اور ترامیم جلد ایوان میں لائی ںگے ہم نے یورپی یونین کے کہنے پر ہی اس حوالے سے کام نہیں کرنا۔ ہمارا مذہب آئین بھی ہمیں بتایا ہے۔

ہمیں پتہ ہے یہی وجہ ہے ہم نے متاثرہ خواتین کی فوری داد رسی کے لئے 1099ہیلپ لائن متعارف کروا رہا ہے۔ بی بی سی اینڈ سی این این جیسے چینلز پر کیا جانے والے پراپیگنڈہ بارے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری یورپی یونین وفد سے ملاقات ہوئی ہے۔ اس مانیٹرنگ ٹیم نے بھی ہمارے اقدامات کو سراہا ہے۔ ہم عیسائیوں میں ، چرچ، علاقہ، و دیگر قوانین پر بھی ڈویلپمنٹ کر رہے ہیں۔

توانائی کے منصوبوں کی رائلٹی، پروڈکشن اور متعلقہ علاقوں میں ترقیاتی کام کے حوالے سے متعلقہ سوالات کے جوابات دیتے ہوئے وزیر مملکت جان کمال نے ایوان کو بتایا کہ رائیلٹی صوبوں کو جاری ہے 10فیصد وہاں ترقیاتی کاموں پر خرچ کر رہے ہیں۔ وہاں کے افراد کے لئے ملازمتوں کا کوٹہ مختص ہے۔ ماضی میں 99فیصد رقم متعلقہ علاقوں میں خرچ نہیں ہوئی۔

بلوچستان ، خیبر پختونخواہ کی صورتحال ایسی ہے جہاں عملدرآمد نہ ہوا لیکن موجودہ حکومت اب عملدرآمد کو یقینی بنا رہی ہے۔ 18ویں ترمیم کے بعد یہ فنڈز صوبائی حکومت کے ریونیو پول میں جاتے ہیں۔ سینیٹر تاج حیدر نے سوال کیا کہ کیا صوبائی حکومت کو حق ہے کہ وہ تصدیق کر سکے کتنی وسائل کی پروڈکشن ہے۔ اس کی رائلٹی مل رہی ہے۔ وزیر مملکت جان کمال نے بتایا کہ مکمل حق ہے وہ دیکھ سکتے ہیں۔

جائنٹ اکاؤنٹس ہیں اس علاقہ اور حکومت کے تحت میں وہاں رقم دی جاتی ہے۔ گیس جو ریفائن ہونے کے بعد پروڈکشن ہے وہ شمار ہوتی ہے۔ نعمان وزیر نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں گیس پروڈکشن کی بے تحاشا رائلٹی بنتی ہے۔ اس پر بتایا جائے کہ کتنے فیصد کہاں خرچ ہو رہا ہے۔ اس پر وزیر مملکت جان کمال نے بتایا اکہ کرک، کوہاٹ کے حوالے سے مکمل تفصیلات ہیں قائمہ کمیٹی کو بھی بتایا گیا ہے ۔ دیکھی جا سکتی ہیں۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا مری بگٹی کوہلو ایریا میں بھی کوئلے کے بہت زیادہ ذخائر ہیں۔ کیا وہ ایریا شامل ہے۔ وزیر مملکت نے بتایا کہ دکی کوہلو کا ایریا ساتھ شامل ہے

متعلقہ عنوان :