قومی اسمبلی ،ْ جماعت اسلامی اور جے یو آئی کا سندھ اسمبلی سے 18 سال سے کم عمر بچوں کے مسلمان ہونے پر پابندی کے قانون پراحتجاج

یسی قانون سازی آئین پاکستان اور قرآن و سنت کے منافی ہے‘ کم عمری میں مسلمان ہونے پر کوئی پابندی نہیں ہے ،ْصاحبزادہ طارق اللہ

جمعہ 25 نومبر 2016 15:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 نومبر2016ء) قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی اور جے یو آئی (ف) نے سندھ اسمبلی سے 18 سال سے کم عمر بچوں کے مسلمان ہونے پر پابندی کے قانون پراحتجاج کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ ایسی قانون سازی آئین پاکستان اور قرآن و سنت کے منافی ہے‘ کم عمری میں مسلمان ہونے پر کوئی پابندی نہیں ہے‘ جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں صاحبزادہ طارق اللہ نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ قرآن و سنت کے خلاف اس ملک میں کوئی قانون سازی نہیں ہو سکتی۔

سندھ اسمبلی میں منظور ہونے والے بل سے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ اس قانون کے مطابق 18 سال سے کم عمر لوگوں کے مذہب تبدیل کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے یہ دور انٹرنیٹ کا ہے اس میں بچے اب ہر چیز سے باخبر ہیں۔

(جاری ہے)

ہم اقلیتوں کا احترام کرتے ہیں۔ ایک مسلمان کی حیثیت سے ہم اس کے مخالف ہیں جبکہ سید نوید قمر نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سندھ اسمبلی کے قانون کو اگر عام حالات میں دیکھا جائے تو اس پر تنقید میں وزن ہے ،ْاگر کوئی رضامندی سے مسلمان ہوتا ہے تو اس پر کوئی پابندی نہیں تاہم جبری مسلمان بنانے کی روک تھام کے لئے ایسا قانون لایا گیا۔

جے یو آئی (ف) کی رکن قومی اسمبلی نعیمہ کشور نے کہا کہ دین میں جبر نہیں ہے اگر کسی کو جبراً مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے تو یہ درست نہیں تاہم کم عمری میں مذہب تبدیل کرنے پر پابندی درست نہیں۔ حضرت علیؓ کم عمر ترین تھے جب انہوں نے اسلام قبول کیا۔ انہوں نے جمعہ کے دن یوم سیاہ منانے پر احتجاج کیا ۔