کشمیر کے حوالے سے پالیسی واضح ہے‘ جدوجہد آزادی کی سیاسی‘ سفارتی اور اخلاقی حمایت ہر فورم پر جاری رکھیں گے،سرحدوں کا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں

بھارت کنٹرول لائن پر کشیدگی پیدا کرکے مقبوضہ کشمیر میں جاری مقامی انتفاضہ سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے‘ ہم نے سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ممبران کو ایل او سی پر سول آبادی کو نشانہ بنانے کی بھارتی ذہنیت کے حوالے سے خطوط لکھے ہیں وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز کا کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت سے پیدا ہونے والی صورتحال پر بحث سمیٹتے ہوئے اظہار خیال

جمعہ 25 نومبر 2016 15:33

کشمیر کے حوالے سے پالیسی واضح ہے‘ جدوجہد آزادی کی سیاسی‘ سفارتی اور ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 نومبر2016ء) وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ کشمیر کے حوالے سے ہماری پالیسی واضح ہے‘ ہم کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی سیاسی‘ سفارتی اور اخلاقی حمایت عالمی اور دوطرفہ ہر فورم پر جاری رکھیں گے‘ بھارت لائن آف کنٹرول پر کشیدگی پیدا کرکے مقبوضہ کشمیر میں جاری مقامی تحریک انتفادہ سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے‘ ہم نے سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ممبران کو ایل او سی پر سول آبادی کو نشانہ بنانے کی بھارتی ذہنیت کے حوالے سے خطوط لکھے ہیں۔

جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول پر جارحیت سے پیدا ہونے والی صورتحال پر بحث سمیٹتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ ایسے موضوعات پر ہمیں پوائنٹ سکورنگ سے گریز کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

کشمیر کے مسئلے پر پوری قوم متحد ہے۔ ہم کشمیر کے اندر انتفاضہ پر دنیا کی توجہ مبذول کرا رہے ہیں۔ تین دن پہلے ہونے والے واقعہ پر ہم نے دنیا کے مختلف ممالک کو خطوط لکھے ہیں۔

پاکستان نے کبھی شہری آبادی کو ٹارگٹ نہیں کیا۔ ہم چاہتے ہیں کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر توجہ مبذول رہے۔ کشمیر میں بھارت سے آزادی کے لئے جوش و خروش بڑھ رہا ہے۔ خود کو مہذب کہلانے والے ملک نے وہاں مسلسل کرفیو لگا رکھا ہے۔ اس مسئلے کا اصل حل کشمیریوں کی اپنی جدوجہد سے نکلے گا۔ ہم ان کی سیاسی‘ سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ تمام مسائل پر اس شرط پر مذاکرات کریں گے جب اس میں کشمیر کا مسئلہ شامل ہوگا۔ ہم اپنی سرحدوں کا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔