کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت کا بنیادی مقصد کشمیر کی موجودہ صورتحال سے عالمی توجہ ہٹانا ہے،وزیراعظم کی جانب سے بیرون ملک وفود بھجوائے جانے کا فیصلہ اچھا اقدام تھا، ڈاکٹر شذرا منصب علی خان کا قومی اسمبلی میں کنٹرول لائن پر صورتحال پر بحث کے دوران اظہار خیال

جمعہ 25 نومبر 2016 15:33

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 نومبر2016ء) وزیراعظم کی جانب سے امریکا اور اقوام متحدہ کے لئے پارلیمانی وفد کی ممبر ڈاکٹر شذرا منصب علی خان نے کہا ہے کہ امریکا میں ایک فعال مشن‘ کشمیری اور پاکستانی تارکین وطن کو مسئلہ کشمیر کے حوالے سے فعال کرنا اور پاکستان کی واضح پالیسی ضروری ہے‘ کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت کا بنیادی مقصد کشمیر کی موجودہ صورتحال سے عالمی توجہ ہٹانا ہے۔

بیرون ملک وفود بھیجنے کا وزیراعظم نواز شریف کا فیصلہ اہم تھا۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں لائن آف کنٹرول کی صورتحال پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ امریکہ کے دورہ کے دوران یو ایس سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ ‘ کشمیری و پاکستانی تارکین وطن سمیت اقوام متحدہ کے ذمہ داران سے ہماری ملاقاتیں ہوئیں۔

(جاری ہے)

ہم نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور طویل ترین کرفیو‘ پیلٹ گنوں کے استعمال سمیت دیگر ظلم و ستم کے حوالے سے ڈوزیئر بنا کر یو ایس سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اور اقوام متحدہ کے حوالے کیا۔

اقوام متحدہ میں ہم نے پاکستان اور بھارت کے بارے میں قائم ملٹری آبزرور گروپ کے ذمہ داران سے بات چیت کی جنہوں نے ہمیں بتایا کہ بھارت ہمیں مقبوضہ کشمیر میں کنٹرول لائن پر جانے کی اجازت نہیں دیتا تاہم پاکستان میں اس حوالے سے کوئی پابندی نہیں ہے اور ہم آزادانہ لائن آف کنٹرول پر آجاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا جو انسانی حقوق کے حوالے سے اہم ملک ہے‘ وہاں پر ہم نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں جانوروں کے شکار کے لئے استعمال ہونے والی پیلٹ گنز استعمال کی جارہی ہیں‘ اب اس کا استعمال جانوروں کے شکار کے لئے بھی ممنوع ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران ایل او سی پر بھارتی جارحیت سی52 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی جارحیت کا مقصد عالمی سطح پر توجہ ہٹانا ہے۔ وزیراعظم کی جانب سے بیرون ملک وفود بھجوائے جانے کا فیصلہ اچھا اقدام تھا۔ اہم نے اقوام متحدہ میں اس کی قراردادوں کے حوالے سے بھی یاددہانی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوتا پاکستان اور بھارت کے درمیان امن قائم نہیں ہو سکے گا۔ امریکہ میں ایک فعال مشن کشمیری اور پاکستانی تارکین وطن کو کشمیر کے مسئلہ کے حوالے سے فعال بنانے اور واضح پالیسی ضروری ہے۔