بلاول بھٹو کی زندگی کو خطرہ اور خدشات لاحق ہیں ،مولا بخش چانڈیو

وفاقی حکومت سے مطالبہ ہے انہیں جلد سے جلد سیکورٹی فراہم کرے، انہیں کچھ ہوا تو اس کی ذمے داری وفاقی حکومت پر ہوگی، مشیر اطلاعات سندھ

جمعرات 24 نومبر 2016 22:59

بلاول بھٹو کی زندگی کو خطرہ اور خدشات لاحق ہیں ،مولا بخش چانڈیو

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 نومبر2016ء) سندھ مشیر اطلاعات مولابخش چانڈیو نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی زندگی کو خطرہ اور خدشات لاحق ہیں وفاقی حکومت سے ہمارا مطالبہ ہے کہ انہیں جلد سے جلد سیکورٹی فراہم کرے اگر انہیں کچھ ہوا تو اس کی ذمے داری وفاقی حکومت پر عائد ہوگی،پنجاب سمیت باقی صوبوں اور وفاق کے مشیروں کے پاس محکمے ہیں پھر سندھ میں امتیازی سلوک کیو ں کیا جارہا ہے اختلاف کرنا ہماراحق ہے عدلیہ کے خلاف لڑنے کا تصور بھی نہیں کرسکتے سندھ کے مشیر کے خلاف ہونے والے فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعرات کو کراچی پریس کلب کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی اور سیکریٹری اے ایچ خانزادہ بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ جہاں ملک اور زمین کو ماں کہا جاتا ہے اس ہی طرح سے ریاست کے ادارے بھی ماں باپ کی طرح سے ہوتے ہیںوالدین سے بھی اختلاف ہوتا ہے ،سپریم کورٹ نے بھٹو کو مجرم ٹھہرایا تھا اور انھیں قاتل قرار دیا جب تک فیصلہ عدالت میں ہوتا ہے تو وہ اس کی ملکیت ہوتا ہے اور جب فیصلہ عدالت سے باہر آجائے تو وہ عوام کا حصہ بن جاتا ہے بھٹو کے خلاف جو عدلیہ نے جو فیصلہ دیا اسے عوام نے تسلیم نہیں کیاآج خود عدلیہ بھی اس فیصلے کو ماننے کے لئے تیار نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ مشیر پنجاب اور وفاق دیگر صوبوں میں بھی ہیں ان کے پاس محکمے بھی ہیں پھر سندھ کے ساتھ امتیازی سلوک کیو ں کیا جارہا ہے کسی کو بھی مشیر لگانا اور اسے محکمہ دینا وزیر اعلی کا استحقاق ہوتا ہے۔انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ عدلیہ کا بہت احترام کیا ہے ہمارے دو وزرائے اعظم یو سف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف کو دعدالت نے بلایا اور وہ عدالت میںحاضر ہوئے پی پی کا یہ طرہ امتیاز ہے کہ اس نے ہمیشہ عدلیہ کا احترام کیا ہے عدالتوں سے ہم کبھی بھاگے نہیں ، انہوں نے کہا کہ میں عدلیہ کے خلاف کوئی ایسی بات نہیں کرسکتا جو توہین کے زمرے میں آئے ہم انتشار نہیں پیدا کرنا چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ پشاور پبلک اسکول میں دہشت گردی ہوئی جو لوگ برے طالبان اور اچھے طالبان کے الفاظ استعمال کرتے وہ اس مو قع پر خاموش رہے ، اور پنجاب میں کالعدم جماعتوں کے لوگوں کو ٹکٹ بھی دیئے گئے۔ پی پی پی کو سب سے زیادہ دہشت گردی سے نقصان ہوا اور ہماری قائد بھی دہشت گردی کا شکار ہوئیں جس کی مثال نہیں ملتی وہ عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیر اعظم تھیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری درخواست کے باوجود وفاقی حکومت بلاول بھٹو کو سیکورٹی فراہم نہیں کر رہی ہے۔بلاول بھٹو پاکستان کی امید ہیں آنے والے دنوں میں انہیںہی پاکستان کی قیادت کرنی ہے۔وفاقی حکومت انھیں سیکورٹی دینے سے گریز کر رہی ہے دراصل وفاقی حکومت چاہتی ہے کہ بلاول بھٹو باہر نہ نکلیں اور کسی سے نہ ملیں اس لئے کہ وہ نواز شریف اور شہباز شریف کے لئے چیلنج بنتے جار ہے ہیں۔

بلاول بھٹو کے حوالے سے بہت خدشات ہیں اور ن کی زندگی کو خطرہ ہے اگر انھیں کچھ ہوا تو اس کے ذمے داری وفاقی حکومت پر عائد ہوگی۔بلاول بھٹو کا نواسہ ہے اور شہید بے نظیربھٹو کا بیٹا ہے وہ کسی سے ڈرنے اور گھبرانے والا نہیں وہ باہربھی نکلے گا اور لوگوں سے بھی ملے گا۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ وزراء اور مشیروں کے حوالے سے مشاورت کے لئے دبئی گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے بلاول بچہ ہے ہاں وہ بچہ ہے لیکن کام کا سچا ہے اور وہ بچہ نہیں نوجوان ہے، آپ چا چا کہنے سے کیوں چڑتے ہو اگر آپ کو چا چا کہنا برا لگتا ہے تو ہم نہیں کہیں گے اور آپ کو اب بھی ہیرو کہیں گے لیکن آپ کی بار بار کی ناکامیوں کی وجہ سے نوجوان نسل مایوس ہے، ایک سوال پر مولا بخش چانڈیونے کہا کہ ہم دوسرے لوگوں کی طرح نہیں کہ عدالتوں پر حملے کریں اور ججوں کو بھاگنے پر مجبور کردیا۔ ہم نے ہمیشہ عدالتوں کے احترام اور تقدس کا خیال کیا ہے.

متعلقہ عنوان :