آمدن میں بڑھتا ہوا عدم مساوات اور طبقاتی فرق کو روزگار کی فراہمی اورسرمایہ کاری برائے انسانی ترقی سے ختم کیا جاسکتا ہے، ماہرین اقتصادیات

جمعرات 24 نومبر 2016 22:43

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 نومبر2016ء) آمدن میں بڑھتا ہوا عدم مساوات اور طبقاتی فرق کو روزگار کی فراہمی اورسرمایہ کاری برائے انسانی ترقی سے ختم کیا جاسکتا ہے، پاکستان کے لئے ضروری ہے کہ وہ انسانی ترقی کے لئے سرمایہ کاری کرے۔یہ سفارشات عالمی بینک پاکستان کے سربراہ پیچاموتو ایلینگووین، سابق گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان شاہد کاردار، سابق صوبائی وزیرمالیات شبّر زیدی، شہید زوالفقارعلی بھٹو یونیورسٹی کے ڈین سوشل سائنسز ڈاکٹر ریاض شیخ، تحقیقی مرکز برائے اطلاقی معاشیات، جامعہ کراچی کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر ثمینہ خلیل، جاپانی ماہرِ اقتصادیات ڈاکٹر ہیرو تاکاہاشی اور دیگر نے جمعرات کوتحقیقی مرکز برائے اطلاقی معاشیات، جامعہ کراچی کے زیر اہتمام ’’اقتصادی ترقی میں تبدیلی، منصوبہ بندی اور حکمت عملی‘‘ کے موضوع پر پروفیسر ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی آڈیٹوریم، جامعہ کراچی میں منعقدہ 3 روزہ بین الاقوامی کانفرنس کے آخری روز اپنے خطاب کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

عالمی بینک پاکستان کے سربراہ نے کہا کہ سوشل سیکٹر بشمول تعلیم اور صحت میں پاکستان کو سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے، ملک میںساختی اصلاحات لانے سے پاکستان ایک خوشحال معاشرے میں تبدیل ہوسکتا ہے۔ شبّر زیدی نے کہا ملکی معیشت 20 کروڑ عوام پر مشتمل ہے جس میں سے 18 کروڑ بنیادی سہولیات سے محروم ہیں جب کہ 2 کروڑ عوام ثروت مند ہیں، تعلیمی ادارے کسی بھی ملک میں نظام کو چلانے میں مددگار ہوتے ہیں لیکن ہمارے ملک میں صورتِ حال بالکل مختلف ہے۔

جاپانی ماہرِ اقتصادیات نے کہا کہ سماجی، ٹیکنالوجیکل اور زرعی میدانوں میں ترقی سے ملک میں پائدار ترقی کا حصول ممکن ہے، انھوں نے کہا پاکستان اور جاپان کے درمیان تجارتی و ثقافتی تعلقات میں مزید بہتری کی ضرورت بھی ہے۔اپنے اختتامی کلمات میں تحقیقی مرکز برائے اطلاقی معاشیات، جامعہ کراچی کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر ثمینہ خلیل نے کہا کہ اقتصادی ترقی کے عمل سے مراد عوام کی معاشی بہتری ہے، انھوں نے کہا چین پاکستان اکنامک کوریڈور معاشی ترقی کی ضمانت ہے لیکن اسکی جامع قابل عمل تفصیلات منظرِ عام پر آنے چاہیئے۔ اختتامی تقریب کے آخر میں کانفرنس کے شرکاء اور منتظمین میں اعزازی شیلڈ اور اسناد پیش کی گئیں۔