لاہور، پولیس حکام نے خطرناک جرائم میں شریک 12ہزار مجرموں کی لسٹ بنا لی

جمعرات 24 نومبر 2016 21:26

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 نومبر2016ء) پولیس حکام نے خطرناک جرائم میں شریک 12ہزار مجرموں کی لسٹ بنا لی ہے یہ عادی مجرم صوبائی دارلحکومت میں سنگین جرائم کی پشت پناہی کرتے ہیں ان سے نمٹنے کے لیے کچھ قوانین میں ترمیم کی تجویز دی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

پولیس ذرائع کے مطابق قانون میں ترمیم سے ان مجرموں سے نمٹنے میں آسانی ہو گی ان مجرموں کو فورتھ شیڈول کر طرز کی لسٹ میں نامزد کیا گیا ہے کہ اور یہ لسٹ پنجاب حکومت کو ارسال کر دی گئی ہے پہلے ہی انٹی ٹیررسٹ ایکٹ 1997 میں سیکشن 11EEموجود ہے جس کا فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے شہر میں حالیہ بڑھتی ہوئی وارداتوں اور قتل کے واقعات کی وجہ سے ہی لسٹ مرتب کی گئی ہے پولیس ذرائع کے مطابق 12ہزار عادی مجرموں جو ان حالیہ جرائم میں ملوث ہو سکتے ہیں کو لسٹ میں ڈالا گیا ہے 6ہزار عادی مجرموں کی فہرست 2016میں تیار کی گئی ہے جبکہ 5ہزار 8سو افراد کی لسٹ 2015 میں بنائی گئی تھی ان میں کئی مجرم ہسٹری شیٹر ہیں جو بنکوں کے علاوہ گھروں میں ڈکیتیوں کے علاوہ اغوا برائے تاوان جیسے مقدمات میں ملوث رہے ہیں پولیس ان مجرموں کے ٹھکانوں نے بے خبر ہے کیونکہ یہ لوگ اکثر جگہ بدلتے رہتے ہیں وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے ملت پارک ڈیتی مزاحمت پر 5افراد کے قتل اور فیصل ٹاون میں ٹریفک سنگنل پر دن دیہاڑے ڈکیتی کی واردات کا نوٹس لیا تھا جس کی وجہ سے پولیس نے کاروائی شروع کی ہے پولیس حکام نے حکومت پنجاب کے ہوم ڈیپارٹمنٹ کو قانون میں ترمیم کرنے کی درخواست کی ہے تاکہ عادی مجرموں کی کڑی نگرانی کی جا سکے نئے پلان کے مطابق یہ افرار مقامی پولیس اسٹیشن کو جگہ منتقلی یا کسی دوسرے شہر جانے کے بارے میں مطلع کرنے کے پابند ہونگے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پکڑے جانے کی صورت میں یہ افراد زیادہ سے زیادہ 2یا 3ماہ جیل میں گزارتے ہیں اس کے بعد عدالتوں سے ضمانت کروا کر یہ دوبارہ وارداتیں شروع کر دیتے ہیں لاہور پولیس نے نشاندہی کی ہے کہ کریمنل جسٹس سسٹم میں بنیادی حامیاں موجود ہیں ، پراسیکیو شن اور پولیس انوسٹی گیشن سسٹم محفوظ اور جلد رہائی پانے کا موقع فراہم کرتے ہیںجس کا یہ عادی مجرم فائدہ اٹھاتے ہیں پولیس کی تجویز کردہ ترامیم کے بعد پولیس ان مجرموں کی جیل سے رہائی کے وقت ہتھیلی اور انگلیوں کے نشان حاصل کر کے انہیں ڈیٹا لنک میں محفوظ کر سکے گی پولیس کے مطابق اس فہرست کے 60فیصد افراد لاہور سے ملحقہ شہر اور قصبوں سے تعلق رکتے ہیں جیساکہ شیخوپورہ ، ننکانہ صاحب ، قسور ، گوجرانوالہ کے علاقے ہیں یہ خطرناک مجرم لاہور آکر وارداتیں کرتے ہیں اور پھر پولیس کو جھانسا دینے کے لیے اپنے علاقوں میں واپس جا کر روپوش ہو جاتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :