سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان کے زیر اہتمام سیمینار،مقصد نئے کمپنیز آرڈیننس 2016ء کے بارے میں آگہی پیدا کرنا تھا،وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار مہمان خصوصی تھے،کمپنیز لاء کے بارے میں آگہی فراہم کرنے کیلئے ایس ای سی پی فوکل پرسنز مقرّر کرے،اسحاق ڈار

بدھ 23 نومبر 2016 23:12

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 نومبر2016ء) سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان نے بدھ کو اسلام آباد میں سیمینار کا اہتمام کیا۔ سیمینار کا مقصد نئے کمپنیز آرڈیننس 2016ء کے بارے میں آگہی پیدا کرنا تھا۔ سیمینار میں پاکستان بھر سے کاروباری حضرات، مالیاتی اداروں کے اعلیٰ افسران ، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس ایف بی آر کے چیف، سی سی پی کے اعلیٰ اہلکاروں اور دیگر سٹیک ہولڈرز نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار جو کہ اس تقریب کے مہمان خصوصی تھے، نے ایس ای سی پی کے چیئرمین اور افسران کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون کے مسودے کی تکمیل کے بعد تاخیر کرنا موزوں نہ تھا اس لئے بلاتاخیر اس کو آرڈیننس کے طور پر 11 نومبر 2016ء کو منظور کرا لیا گیا۔

(جاری ہے)

اسحاق ڈار نے کہا کہ اب یہ قانون پارلیمان میں پیش کیا گیا ہے تاکہ اس پر مزید تجاویز حاصل کی جا سکیں جن کو آنے والے بل میں شامل کیا جائے گا۔

اس موقع پر انہوں نے ایس ای سی پی کو ہدایات دیں کہ وہ چند فوکل پرسنز مقرّر کریں جو ممکنہ سٹیک ہولڈرز کو کمپنیز لاء کے بارے میں آگہی فراہم کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار رہیں۔ وزیراعظم کے مشیر ہارون اختر نے کہا کہ ایس ای سی پی کا مشاورتی عمل قابل تعریف تھا۔ نئے قانون کو بہت پذیرائی ملی ہے اور کسی نے اس پر تنقید نہیں کی ہے۔ انہوں نے بینیفشل اونر شپ رجسٹر کھولنے پر ایس ای کی سی پی کی تحسین کی اور اس کے احکامات کا ایک اچھا پہلو کسی قسم کی تطہیر زر کی ابتدائی تفتیش ہے۔

سیمینار کے پہلے سیشن کے اختتام پر وفاقی سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود نے نئے کمپنی لاء کی تیاری کے مختلف مراحل کی وضاحت کی۔ انہوں نے کہا کہ نئے قانون میں تمام سٹیک ہولڈرز کے مفادات کے تحفظ کیلئے دور رس تبدیلیاں لائی گئی ہیں۔ نیا قانون عصرِ حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہے اور کسی بھی جدید قانون سے اس کا موازنہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاروبار کرنے میں حائل غیر ضروری رکاوٹیں دور کر دی گئی ہیں تاکہ کاروبار شروع کرنے کا عمل آسان بنایا جا سکے۔

ڈاکٹر وقار مسعود نے کہا کہ نئے قانون کی تیاری کا تمام تر سہرا چئیرمین ایس ای سی پی اور ان کی ٹیم کو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ظفر الحق حجازی نے اس ادارے میں نئی روح پھونک دی ہے جن کی سربراہی میں اتنے مختصر عرصہ میں ادارے نے کمپنی لاء سمیت متعدد کاروباری قوانین کو عصرِ حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ بنا دیا ہے۔ آخر میں سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ نئے قانون کی شقوں کے نفاذ کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز اور نگراں ادارے کی جانب سے مخلصانہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ سیمینار کے آغاز میں ایس ای سی پی کے ایگزیکٹوز نے کمپنیز آرڈیننس 2016ء کے احکامات کی وضاحت کی جن کو آنے والے وقت میں پاکستان بھر میں مختلف فورمز پر دہرایا جائے گا۔