ارکان قومی اسمبلی کی اسلامی نظریاتی کونسل کی 22سالہ رپورٹس پر بحث میں عدم دلچسپی،سوائے چیئر مین سی سی آئی کسی دوسرے رکن قومی اسمبلی نے بحث میں حصہ نہ لیا

وفاقی وزیر قانون کا انتہائی اختصار کا مظاہرہ،22سالوں کی رپورٹس پر ایک جملے میں بحث سمیٹ دی مولانا شیرانی کا اسلامی نظریاتی کونسل کی 22سالہ رپورٹس پر قانون سازی یقینی بنانے کیلئے متفقہ قرار دادکی منظوری کا مطالبہ

بدھ 23 نومبر 2016 22:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 نومبر2016ء) قومی اسمبلی کے ارکان کی اسلامی نظریاتی کونسل کی 22سالہ رپورٹس پر بحث میں عدم دلچسپی،سوائے چیئر مین اسلامی نظریاتی کونسل کسی رکن قومی اسمبلی نے بحث میں حصہ نہیں لیا، وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے انتہائی اختصار کا مظاہرہ کرتے ہوئی22سالوں کی رپورٹس پر ایک جملے میں بحث سمیٹ دی۔

مولانا محمد خان شیرانی نے اسلامی نظریاتی کونسل کی 22سالہ رپورٹس پر قانون سازی یقینی بنانے کیلئے ایوان کی طرف سے متفقہ قرار داد منظور کر نے کا مطالبہ کردیا۔ بدھ کو قومی اسمبلی اجلاس میں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نی1978-79تا2011-12تک کی اسلامی نظریاتی کونسل کی رپورٹوں پر بحث کیلئے تحریک پیش کی جس پر ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے رائے شماری کے بعد تحریک پر بحث کی اجازت دی۔

(جاری ہے)

چیئر مین اسلامی نظریاتی کونسل اور رکن قومی اسمبلی مولانا محمد خان شیرانی نے بحث پر آغاز کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی ریکارڈ کے مطابق 1985 سے 2015 تک اسلامی نظریاتی کونسل نے بہت قیمتی رپورٹس ایوان میںپیش کیں،یہ رپورٹس 78 چھوٹی بڑی کتابوں کی شکل میں پیش کی گئیں،جن میں 48 کتابیں قوانین کی تشریح،24 کتابیں قانون کے عنوان اور 13 کتابیں مختلف موضوعات سے متعلق پیش کی گئیں، تمام رپورٹس ایوان میں پیش ہو چکی مگر ان رپورٹس پر آئین اور قانون کے ضابطہ کے مطابق عمل نہیں ہوا۔

ان تمام رپورٹس پر ایوان میں ایک متفقہ قرارداد پیش کی جائے اور قرار داد میں حکومت سے کہا جائے کہ وہ ان رپورٹس کی بنیاد پر قوانین وضح کرے۔اس موقع پر بحث سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ آرٹیکل 227 کے تحت تمام قوانین کو قرآن اور سنت کے مطابق بنایا جائے گا۔ …(م د +رڈ)