جب تک مقامی کپاس کی کھپت نہیں ہو جاتی اس وقت تک بھارت سے ڈیوٹی فری کپاس کی اجازت نہیں دینگے ،اپٹما بھارت سے ڈیوٹی فری کپاس کی درآمد چاہتا ہے، کپاس کو وزارت صنعت سے وزارت قومی تحفظ خوراک اور تحقیق میں شامل کرنے کیلئے وزیر اعظم کو سمری بھجوائی گئی ہے ،کمیٹی کی سفارش پر آئندہ بجٹ میں سورج مکھی کے بیج پر سہولیات دی جائیں گی

سینیٹ قائمہ کمیٹی کو وفاقی وزیر سکندر بوسن کی بریفنگ

بدھ 23 نومبر 2016 20:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 نومبر2016ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی براے قومی تحفظ خوراک او رتحقیق کو آگاہ کیا گیا ہے کہ کپاس کو وزارت صنعت سے وزارت قومی تحفظ خوراک اور تحقیق میں شامل کرنے کیلئے وزیر اعظم کو سمری بھجوائی گئی ہے، جب تک مقامی کپاس کی کھپت نہیں ہو جاتی اس وقت تک بھارت سے ڈیوٹی فری کپاس کی اجازت نہیں دینگے،ایپٹما بھارت سے ڈیوٹی فری کپاس کی درآمد چاہتا ہے، کمیٹی کی سفارش پر آئندہ بجٹ میں سورج مکھی کے بیج پر سہولیات دی جائیں گی،ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر سکندر بوسن نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔

بدھ کو سینیٹ قائمہ کمیٹی براے قومی تحفظ خوراک او رتحقیق کے چیئرمین سینیٹر سید مظفر حسین شاہ کی صدارت میں منعقد ہونے والے اجلاس میںسندھ پنجاب میں کپاس کی پیداوار، موجودہ ربی فصل کیلئے زرعی ترقیاتی بنک کی طرف سے کاشتکاروں کوجاری کئے گئے قرضوں ،پاکستان ایگری کلچر ریسرچ کونسل کی 1400ایکڑ زمین کا معاملہ،کنڑی سندھ میںخشک مرچوں کے پلانٹ کی پیداوار ا ور پاکستان ایگری کلچر ر یسرچ کونسل کی طرف سے اندرون سندھ موبائل گندم سیمینار کے ایجنڈے پر تفصیلی بحث کی گئی ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ ربی کی فصل کیلئے کسانوں کو 43کروڑ60 لاکھ روپے کے قرضے جاری کر دیئے ہیں ۔پاکستان ایگری کلچر ریسرچ کونسل کے معاملے پر سپریم کورٹ نے چار ہفتوں کا وقت دیا ہے۔جس کیلئے وزیر اعظم کا موقف وفاقی کابینہ کے ذریعے سپریم کورٹ میں آئیگا۔کاٹن کمشنر نے آگاہ کیا کہ سمندری راستے سے کپاس کی درآمد پر پابندی نہیں تاہم واہگہ کے رستے کپاس محدود مقدار میں درآمد ہو سکتی ہے۔

رواں سال کپاس کی پیداوار کا تخمینہ1 کروڑ 10 لاکھ گانٹھیں ہیں۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر سید مظفر حسین شاہ نے کہا کہ قائمہ کمیٹی قومی تحفظ خوراک او رتحقیق کی سفارش پر پلانٹ بریڈرز ایکٹ بل بدھ کو سینیٹ میں پیش ہو رہا ہے۔صدر مملکت کے دستخطوں کے بعد اگلے سال کی فصلوںکی پیداوار بہتر ہونی چاہئے ۔دو ماہ میںقواعد و ضوابط بنائے جائیں۔ کمیٹی کا مقصد فصلوں کے بیج کے شعبہ اور زراعت میں سرمایہ کاری ہے۔

قائمہ کمیٹی قومی تحفظ خوراک او رتحقیق اور تمام فریقین کو اعتماد میں لے کر قواعد و ضوابط بنائے جائیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پاکستان ایگری کلچر ریسرچ کو نسل قومی اثاثہ ہے جس کے پاس بہت بڑی زرعی زمین ،زرعی فارمز ،تحقیقی مراکز اور دفاتر موجود ہیں۔زمین لے لی گئی تو تباہی ہو جائیگی اور کہا کہ میں نے پاکستان ایگری کلچر ریسرچ کونسل کے معاملے پر سینیٹر سعود مجید اور ممبر قومی اسمبلی کیپٹن ریٹائرڈ صفدر سے بھی بات کی ہے۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر سید مظفر حسین شاہ نے چیئرمین سی ڈی اے انصر عزیز شیخ کو ہدایت دی کہ پاکستان ایگری کلچر ریسرچ کونسل کے مرکزی دفتر اسلام آباد کا دورہ کریں اور مسائل و معاملات کا جائزہ لیں۔ خشک مرچوں کے پلانٹ کے بارے میں آگاہ کیا گیا کہ پلانٹ میں مکمل طور پر کام شروع ہے دسمبر کے آخر تک پیداوار 5 ہزار من تک ہو جائیگی۔مانسہرہ میں چائے کے باغات کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر سید مظفر حسین شاہ نے کہاکہ سورج مکھی کے کاشت کاروں کا اعتماد بحال کیا جائے اور اچھا بیج فراہم کیا جائے۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر سید مظفر حسین شاہ نے ہدایت دی کہ گند م کے موبائل سیمینارز وہاں سے گزرنے چاہئیں جہاں جہاں گندم کاشت کی جاتی ہے۔سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ 26فیصد کپاس جنوبی پنجاب میں کاشت ہوتی ہے اور ذیادہ تر لوگوں کا انحصار بھی پھٹی کی فصل پر ہوتا ہے۔

ہائی کورٹ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے شوگر ملیں جنوبی پنجاب میں نہ لگائی جائیں اور وزیر اعظم کو اس بارے میں خط لکھا جائے۔سینیٹر ظفر اللہ دھانڈلا نے کہا کہ قائمہ کمیٹی کی سفارش پرجھنگ زون میں زرعی ترقیاتی بنک کی نئی برانچیں کھول کر کاشتکاروں کو قرضے فراہم کئے جا رہے ہیں۔سینیٹر اعظم خان سواتی نے کہا کہ جدید سائنسی طریقوں کے ذریعے فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکتا ہے مانسہرہ کے چائے کا باغات کا کمیٹی دورہ کرے اور کپاس کی الگ وزارت قائم کرنے کی تجویز دی۔

مٹورہ لکی مروت میںگرین ہائوس کے قیام کی چیئرمین سینیٹ کو بھجوائی گئی عوامی عرضداشت پر کاشتکاروں اور پاکستان ایگری کلچر ریسرچ کونسل کے افسران کے مابین اجلاس منعقد کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں سینیٹرز محسن خان لغاری،ظفر اللہ خان دھانڈلا ،حمزہ،محمد اعظم خان سواتی ،گل بشرہ ،وفاقی وزیر سکندر خان بوسن،سیکرٹری وزارت چیئرمین پی اے آر سی،چیئرمین سی ڈی اے ،کاٹن کمشنر،زرعی ترقیاتی بنک کے اعلی افسران نے شرکت کی۔( و خ )

متعلقہ عنوان :