ریلوے کا فر سودہ نظام ہمارے حوالے کیا گیا، گزشتہ ساڑھے 3 سال میں محکمے کو مکمل غیر سیاسی طریقے سے چلانے کی بھرپور کوشش ، بہتری کیلئے اقدامات کئے ، 30 جون 2016ء تک آمدن 18 ارب ، اب 36 ارب سے زائد ہو چکی ہے ‘ ریلوے کو جدید ممالک کے مساوی بنانے کیلئے ٹیکنالوجی اور فنڈز کی ضرورت ہے، ٹرین کے تحفظ کے حوالے سے اقدامات کئے جا رہے ہیں، کراچی میں ریلوے کے حادثے کی حادثے کی سراسر ذمہ داری ٹرین کے ڈرائیور اوراس کے معاون پر آتی ہے،پاکستان ریلوے ایک سال میں 60 ہزار ٹرینیں چلاتی ہے، حادثے جدید ترین ممالک میں بھی ہوتے ہیں، آج بھی سڑک کی نسبت ٹرین کاسفر محفوظ ہے

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کاسینیٹ میں توجہ دلائو نو ٹس کا جواب

بدھ 23 نومبر 2016 20:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 نومبر2016ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ر یلوے کا فر سودہ نظام ہمارے حوالے کیا گیا، گزشتہ ساڑھے 3 سال میں پاکستان ریلوے کو مکمل طور پر غیر سیاسی طور پر چلانے کی بھرپور کوشش کی ہے اور بہتری کے لئے اقدامات کئے ، 30 جون 2016ء تک آمدن 18 ارب تھی اب 36 ارب سے زائد ہو چکی ہے ‘ ریلوے کو جدید ممالک کے مساوی بنانے کیلئے ٹیکنالوجی اور فنڈز کی ضرورت ہے، ٹرین کی سیفٹی کے حوالے سے اقدامات کئے جا رہے ہیں، کراچی میں ریلوے کے حادثے کی حادثے کی سراسر ذمہ داری ٹرین کے ڈرائیور اوراس کے معاون پر آتی ہے،پاکستان ریلوے ایک سال میں 60 ہزار ٹرینیں چلاتی ہے، حادثے جدید ترین ممالک میں بھی ہوتے ہیں، آج بھی سڑک کی نسبت ٹرین کاسفر محفوظ ہے۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو سینیٹ میں توجہ دلائو نو ٹس کا جواب دے رہے تھے ۔وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ5 کروڑ سے زائد لوگ ریلوے استعمال کرتے ہیں۔ فریٹ ٹرین کے استعمال میں ساڑھے 6 گنا اضافہ ہوا ہے ۔ میں نے کہا تھا کہ کراچی کچرے کا ڈھیر بنتا جا رہا ہے اور سندھ کے شہر کھنڈر بن چکے ہیں۔ کراچی میں ریلوے کے حادثے کے فوری بعد ریلیف آپریشن شروع کر لیا اور جائے حادثہ پر پہنچا۔

حادثے کی وجوہات کے حوالے سے رپورٹ آ چکی ہے۔ اس حادثے کی سراسر ذمہ داری ٹرین کے ڈرائیور اوراس کے معاون پر آتی ہے۔ حادثے کے دوران ڈرائیور کیبن موجود نہیں تھے ۔ اگر موجود ہوتے تو زندہ بچنا مشکل تھا۔ ڈرائیور کی فیملی سفر کر رہی تھی حادثے کے د ورا ن کیب میں کوئی موجود نہیں تھا۔ ایمرجنسی پر بریک اپلائی نہیں کی۔ سنگل سسٹم کی ناکامی نہیں تھی۔

ٹرین کی رفتار 90 کلو میٹر فی گھنٹہ تھی حد سے زیادہ رفتار تھی۔ ملوث لوگوں کو سخت ترین سزا دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ معاون ڈرائیور کے بھاگنے کی وجہ سے کلائی ٹوٹی۔ ٹرین سیفٹی کیلئے دوبارہ سیمینار شروع کئے گے ہیں تاکہ غیر ذمہ دارانہ رویہ ختم کیا جا سکے۔ کیبنز میں کیمرے لگا رہے ہیں۔ چائے بنانے کی پابندی عائد ہے۔حادثہ کی بڑی وجہ غیر ذمہ داری ہے۔

پنجاب کے علاوہ کسی صوبے نے اپنے حصہ کے فنڈز نہیں دئیے پنجاب نے 62 کروڑ دیا تھا۔ کراسنگ کیلئے ٹیکنالوجی لانا پڑے گی۔ ٹرین کو حادثات سے بچانے کیلئے جدیدسسٹم کیلئے اربوں روپے کے فنڈز چاہیے۔ حادثات کو نہایت سنجیدگی سے لیا ہے۔ عملے کے فزیکل ٹیسٹ لے رہے ہیں۔ ابھی تو سی پیک پر انحصار کر رہے ہیں۔ ہر حادثے سے کچھ نہ کچھ سبق سیکھا ہے۔ بہتری کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔

سینٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ٹرین کے حادثات بہت زیادہ ہو رہے ہیں۔ کراچی شہر میں حادثہ الارمنگ ہے۔ شہر کے اندر ریلوے مینجمنٹ نہیں کر سکی۔ اس سے ریلوے کی بری صورتحال کی نشاندہی ہوتی ہے۔ متعلقہ وزیر نے سیاسی ایشوز پر بات کی اور کہا کہ سندھ حکومت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی۔ اہم معاملہ سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی ہے۔ …(رانا+و خ)