کرپٹ اشرافیہ اورحکمران ٹولہ ہمیشہ قانون کی گرفت سے بچ جاتاہے۔سینیٹرسراج الحق

عوام مایوس ہوئے توملک میں انارکی اورخانہ جنگی کاخطرہ ہے،پانامہ لیکس کیس کوئی سیاسی مقدمہ نہیں بلکہ یہ ملکی سلامتی اوربقا کامسئلہ ہے۔امیر جماعت اسلامی کاخطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 23 نومبر 2016 19:09

کرپٹ اشرافیہ اورحکمران ٹولہ ہمیشہ قانون کی گرفت سے بچ جاتاہے۔سینیٹرسراج ..

لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔23نومبر2016ء) :امیرجماعت اسلامی سینیٹرسراج الحق نے کہا ہے کہ کرپٹ اشرافیہ اور حکمران ٹولہ ہمیشہ قانون کی گرفت سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوجاتا ہے ۔ان لٹیروں کا کبھی احتساب نہیں ہوا ،جس سے عوام ایک خطرہ محسوس کررہے کہ اس بار بھی سرمایہ داروں کیلئے نظریہ ضرورت کا کوئی دروازہ نہ کھل جائے ۔عدالت عظمی سے ایک بار نہیں ہزار بار درخواست ہے کہ قوم کو مایوس نہ کرنا اگر اس بار عوام مایوس ہوئے تو ملک میں انارکی اور خانہ جنگی کا خطرہ ہے ۔

پانامہ لیکس کیس کوئی سیاسی مقدمہ نہیں بلکہ یہ ملکی سلامتی اور بقا کا مسئلہ ہے ۔حکمران ٹولہ اپنی تعیشات کیلئے غریب عوام پر ظالمانہ ٹیکسوں کا بوجھ لاد رہا ہے ،18،اٹھارہ ملوں کے مالک بھی اشیاء صرف پر وہی ٹیکس دے رہے ہیں جو ایک مزدور اور محنت کش دیتا ہے ۔

(جاری ہے)

ٹیکسوں کا یہ نظام ناقابل برداشت ہے ۔پانامہ لیکس اور قرضے معاف کروانے والے حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں سب کا محاسبہ ضروری ہے ۔

ہندوستان ہمارے ساتھ تجارت سے جو پیسہ کمارہا ہے ،ا سی کا اسلحہ خرید کر ہم پربرسارہاہے ۔ہم فوج کے ساتھ ہیں ،حکمران ہندوستان سے تجارتی خسارہ ختم کریں اور قوم ہندوستان کے خلاف متحد ہوجائے۔جماعت اسلامی سندھ کا ورکرز کنونشن انقلاب کی نوید ثابت ہوگا۔یہ کنونشن استعماری اور استحصالی نظام کے خلاف اورغریبوں ،کسانوں اور مزدوروں کیلئے خوشخبری لے کر آئے گا ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور ٹیکس بار سے اپنے اعزاز میں دی گئی استقبالیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ تقریب سے صدر بار فرحان شہزاد ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا ۔اس موقع پر ایف بی آر کے سابق رکن سرفراز احمد خان اور سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی امیر العظیم بھی موجود تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ عدلیہ کو اپنی موجودگی اور بالا دستی ثابت کرنے کیلئے لٹیروں کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کرنا ہوگا،70سال سے قوم کی گردنوں پر سوار اشرافیہ نے آئین کو ہمیشہ اپنے لئے موم کی ناک بنائے رکھا ،کرپٹ ٹولے کا کوئی فرد جب پھنسنے لگتا ہے تو پورا گروہ اسے بچانے کیلئے سرپیر مارنے لگتا ہے ،آئین سے ماوریٰ یہ گروہ خود کو آسمانی مخلوق اور عوام کو کیڑے مکوڑے سمجھتا ہے اور ہمیشہ غریب ہی قانون کے شکنجے میں پھنستا ہے جس کی وجہ سے عوام یہ سمجھنے میں حق بجانب ہیں کہ قانون صرف غریبوں کیلئے ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آئین کو پامال اور لاقانونیت کرنے والوں کا اگر کبھی محاسبہ ہوتا تو آج عوام پانامہ کیس کے بارے میں شکوک و شبہات میں مبتلا نہ ہوتے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ سیاسی جماعتیں خاندانی پراپرٹیاں بن گئی ہیں اور جمہوریت کے دعویدارخود جمہوریت پر یقین نہیں رکھتے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن آئندہ انتخابات میں صرف انہی جماعتوں کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے جو الیکشن کمیشن کی نگرانی میں اپنی جماعتوں کے انتخابات کروانے پر تیار ہوں۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ عالمی بنک کے سروے کے مطابق ملک میں پچاس لاکھ افراد ٹیکس دینے کے قابل ہیں مگر صرف 12لاکھ پاکستانی براہ راست ٹیکس دے رہے ہیں جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ لوگوں کو اپنے حکمرانوں پر اعتماد نہیں ۔آج تک قوم کو قرض اتاروملک سنوارو کے اربوں روپے کا پتہ نہیں چلا کہ وہ کہا ں گیا۔حکمران خود ٹیکس دیتے ہیں نہ یوٹیلٹی بل ،بجلی او ر گیس کے محکمے کارخانوں والوں سے بل وصول کرتے ڈرتے ہیں اور اگر کوئی بل نہ دے تو اسے آسان اقساط میں ادائیگی کا موقع دیتے ہیں مگر کوئی غریب کسان اور محنت کش ایک ماہ کا بل ادا نہ کرسکے تو اس کے کنکشن کاٹ دیئے جاتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکسوں کا ظالمانہ نظام رائج ہے ،ایک ارب پتی بھی اشیائے صرف پر وہی ٹیکس دیتا ہے جو ایک دیہاڑی دار دے رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس کے نظام کو مفاد عامہ سے جوڑنا پڑے گا۔جب تک کرپشن کے ناگ کا سر نہیں کچلا جاتا عوام کو تعلیم ،صحت ،چھت اور روز گار کی بنیادی سہولتیں نہیں ملیں گی ۔ملک میں 14 لاکھشہری کینسر کے موذی مرض میں مبتلا ہیں اور ہر سال 80ہزار پاکستانی کینسر کی وجہ سے لقمہ اجل بن رہے ہیں ،دوکروڑ پاکستانی بچے سکولوں میں نہیں جارہے اور غربت کے ہاتھوں تنگ آکر لوگ اپنے معصوم بچوں سے محنت مزدوری کروانے پر مجبور ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اس استحصالی طبقہ سے صرف جماعت اسلامی عوام کو نجات دلاسکتی ہے کیونکہ جماعت اسلامی کے مخالفین بھی اس کی امانت و دیانت اور جمہوری جماعت ہونے کی گواہی دیتے ہیں۔