98صنعتی یونٹوں کی نجکاری ہو چکی ہے ،ْ2015-16ء کے دوران بڑی صنعتوں سے 6 کھرب 12 ارب روپے سے زائد جمع کئے گئے ،ْ سینٹ میں وقفہ سوالات

حکومت کے کوئی ایسی تجویز زیر غور نہیں جس کے ذریعے تمام شہریوں پر آمدنی ٹیکس کی ادائیگی کو لازم کیا جائے ،ْ وزیراعظم کی ہیلتھ انشورنس سکیم اور بزنس لون سکیم سے بھی لوگوں کو فائدہ ہو رہا ہے ،ْوفاقی وزیر زاہد حامد ،ْشیخ آفتاب کے جوابات چیئر مین سینیٹ رضا ربانی کا وقفہ سوالات کے دور ان مختلف سوالات کے جواب نہ آنے پر سخت برہمی کااظہار وقفہ سوالات کے دوران ارکان کی طرف سے دریافت کئے جانے والے سوالات کے جوابات نہیں آرہے‘ ایک موقع دے رہا ہوں اس کے بعد اگر جوابات نہ آئے تو رولنگ دوں گا ،ْ ریمارکس

بدھ 23 نومبر 2016 19:24

98صنعتی یونٹوں کی نجکاری ہو چکی ہے ،ْ2015-16ء کے دوران بڑی صنعتوں سے 6 کھرب ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 نومبر2016ء) سینٹ کوبتایاگیا ہے کہ اب تک 98صنعتی یونٹوں کی نجکاری ہو چکی ہے ،ْمالی سال 2015-16ء کے دوران بڑی صنعتوں سے 6 کھرب 12 ارب روپے سے زائد جمع کئے گئے ،ْحکومت کے کوئی ایسی تجویز زیر غور نہیں جس کے ذریعے تمام شہریوں پر آمدنی ٹیکس کی ادائیگی کو لازم کیا جائے ،ْ وزیراعظم کی ہیلتھ انشورنس سکیم اور بزنس لون سکیم سے بھی لوگوں کو فائدہ ہو رہا ہے جبکہ چیئر مین سینیٹ رضا ربانی نے وقفہ سوالات کے دور ان مختلف سوالات کے جواب نہ آنے پر سخت برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ وقفہ سوالات کے دوران ارکان کی طرف سے دریافت کئے جانے والے سوالات کے جوابات نہیں آرہے‘ ایک موقع دے رہا ہوں اس کے بعد اگر جوابات نہ آئے تو رولنگ دوں گا۔

بدھ کو وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے بتایا کہ جن یونٹس کی نجکاری کی گئی ان میں آٹو موبیل کے ساتھ سیمنٹ کے پندرہ ‘ کیمیکل کے 13‘ انجینئرنگ کے 7‘ کھاد کے چھ‘ گھی کے 23‘ چاول کے 8‘ روئی کے 15 پلانٹس اور ٹیکسٹائل کے چار یونٹس شامل ہیں ،ْ98 نجکاری شدہ یونٹس میں سے 19 فعال ہیں ،ْ18 صنعتی یونٹس نے 85 کروڑ 25 لاکھ 89 ہزار روپے کا ٹیکس ادا کیا ہے جبکہ 42 یونٹس نے کوئی ٹیکس نہیں دیا۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے بتایا کہ 2014-15ء میں 5 کھرب 45 ارب 88 کروڑ روپے سے زائد کا سیلز ٹیکس جمع کیا گیا۔ لارج ٹیکس پیئرز یونٹس میں رجسٹرڈ تمام مینوفیکچررز کو لارج سکیل مینوفیکچررز تصور کیا جاتا ہے۔ ایوان کوبتایاگیا کہ جون 2013ء سے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور اس کے ملحقہ محکموں میں تعینات ہونے والے افراد نے 987 افراد میرٹ جبکہ پنجاب کے کوٹے پر 93 ‘ سندھ کے کوٹے پر 57 ‘ خیبر پختونخوا کے کوٹے پر 12 ‘ بلوچستان کے کوٹے پر 19‘ آزاد کشمیر کے کوٹے پر پانچ اور وفاقی دارالحکومت کے کوٹے پر 27 جبکہ فاٹا کے کوٹے پر 3 افراد تعینات کئے گئے۔

وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ اس این 35 کے 335 کلومیٹر طویل سیکشن کی اپ گریڈیشن کے اخراجات وزارت مواصلات اٹھا رہی ہے۔ این ایچ اے کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق یہ منصوبہ چینی کمپنی میسرز سی آر بی سی کی انجینئرنگ پروکیورمنٹ اور کنسٹرکشن کی بنیاد پر ایوارڈ کیا گیا۔ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ انکم ٹیکس کی کم از کم حد سالانہ چار لاکھ روپے سے زائد آمدن ہے۔

اس وقت حکومت کے کوئی ایسی تجویز زیر غور نہیں جس کے ذریعے تمام شہریوں پر آمدنی ٹیکس کی ادائیگی کو لازم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس قواعد پر عملدرآمد کے لئے مختلف اقدامات کئے گئے ہیں۔ 2015ء میں ٹیکس محصولات کی وصولی میں 2014ء کی نسبت نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ انکم ٹیکس قوانین میں ترامیم ایک مستقل عمل ہے اس لئے ٹیکس گوشوارے ہر سال تیار کئے جاتے ہیں تاکہ ان سے متعلقہ قوانین میں کی گئی تبدیلیاں سامنے آسکیں۔

ایف بی آر گوشوارے جمع کرانے کے لئے ایک آسان فارم سرکاری ویب سائٹ پر شائع کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس گوشواروں کو الیکٹرانک طریقہ کار کے تحت بھی جمع کرانے کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ ریفنڈ کے اجراء کے عمل کو تیز کرنے اور اسے بہت بنانے کے لئے درخواستیں اب آئی آر آئی ایس سسٹم کے ذریعے آن لائن بھی وصول کی جاتی ہیں۔وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت مختلف سکیمیں جاری ہیں ،ْ ملازمتوں کے نظام میں میرٹ کو بنیاد بناتے ہوئے معاشرے کے تمام طبقات کے لئے مساوی مواقع کی فراہمی یقینی بنائی جارہی ہے۔

تعلیم کے لئے امدادی فنڈز اور خوراک کو بہتر بنانے جیسے اقدامات بھی کئے جارہے ہیں۔ وزیراعظم کی ہیلتھ انشورنس سکیم اور بزنس لون سکیم سے بھی لوگوں کو فائدہ ہو رہا ہے۔وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ پاکستان میں شہری ترقی کے انتظامات اور موجودہ تقاضوں پر غور کرنے کے لئے پاکستان اربن پلاننگ اینڈ پالیسی سنٹر قائم کیا گیا ہے جووفاقی سطح پر ہے۔

اس سے قومی اور علاقائی سطح پر حکمت عملی اور منصوبہ بندی کے ذریعے شہری ترقی کو یقینی بنایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ نئے قائم کردہ پاکستان اربن پلاننگ اینڈ پالیسی سنٹر کا ایجنڈا مختلف حصوں پر محیط ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہری ترقی کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ پائیدار شہری ترقی کے لئے صوبائی سطح پر اربن پلاننگ کے اقدامات کو بہتر بنانا ہے۔

سینیٹر سید طاہر حسین مشہدی اور سینیٹر نعمان وزیر کے سوالات کے جواب میں اس عرصے کے دوران بدعنوانی پر کسی ملازم کے خلاف کارروائی بھی نہیں کی گئی۔وزارت صنعت و پیداوار کی طرف سے ایوان کو بتایا گیا کہ پاکستان سٹیل ملز کی دس جون 2015ء سے پیداوار بند ہے۔ جولائی 2016ء تک کی تنخواہیں حکومت ادا کر چکی ہے۔ نجکاری کمیشن کی جانب سے مقرر کردہ فنانشل ایڈوائزرز اس کی نجکاری کے معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں۔

دوسری جانب چیئر مین سینیٹ نے رضا ربانی نے وقفہ سوالات کے دور ان مختلف سوالات کے جواب نہ آنے پر سخت برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ وقفہ سوالات کے دوران ارکان کی طرف سے دریافت کئے جانے والے سوالات کے جوابات نہیں آرہے‘ ایک موقع دے رہا ہوں اس کے بعد اگر جوابات نہ آئے تو رولنگ دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ وقفہ سوالات کے دوران ارکان جو سوالات دریافت کرتے ہیں وہ بہت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں ان کے جوابات آنے چاہئیں۔

وقفہ سوالات ہی وہ فورم ہے جس کے ذریعے حکومت کی جوابدہی ہوتی ہے اس لئے سوالات کے جواب آنے چاہئیں۔ اجلاس کے دور ان سینیٹ میں سی پیک کے تحت سڑکوں کے ساتھ ریلوے لائن کی توسیع کے لئے اراضی کے حصول سے متعلق سوال موخر کردیا گیا۔ سینیٹر اعظم سواتی کا سوال بھی ایجنڈے میں شامل تھا تاہم چیئرمین نے تفصیلی جواب موصول نہ ہونے کی وجہ سے اسے موخر کردیا۔

سینٹ میں حکومت کی طرف سے اندرونی قرضہ جات میں اضافے سے متعلق سوال موخر کردیا گیا۔ بدھ کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر جہانزیب جمالدینی کا اس حوالے سے سوال بھی ایجنڈے میں شامل تھا تاہم جواب موصول نہ ہونے کی وجہ سے اسے موخر کردیا گیا۔اجلاس کے دور ان چیئرمین سینیٹ نے سول ہسپتال کوئٹہ میں بم دھماکے کے واقعہ سے متعلق تحریک التواء مسترد کردی۔

اس حوالے سے سینیٹر طاہر حسین مشہدی کی تحریک التواء کی منظوری پر غور کیا گیا لیکن چیئرمین نے اسے مسترد کردیا۔ تمباکو کی صنعت کے اشتہارات‘ سپانسر شپ کے حوالے سے تحریک التواء کی منظوری کا معاملہ مسترد کردیاگیا سینیٹر جہانزیب جمالدینی کی تحریک التواء کی منظوری کا معاملہ بھی ایجنڈے میں شامل تھا جس پر انہوں نے دلائل بھی دیئے لیکن چیئرمین نے اس کو منظور نہیں کیا۔

سینیٹ نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی طرف سے ایف بی آر میں بے قاعدگیوں کی نشاندہی کے حوالے سے تحریک التواء کا معاملہ نمٹا دیا سینیٹر سراج الحق کی تحریک التواء کی منظوری کا معاملہ بھی ایجنڈے میں شامل تھا لیکن محرک کی عدم موجودگی کی وجہ سے اسے نمٹا دیا گیا۔سینیٹ میں لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسل (ترمیمی) بل 2016ء پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کردی گئی۔

قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے چیئرمین سینیٹر جاوید عباسی نے رپورٹ ایوان میں پیش کی ،ْسینیٹ میں وزارت اطلاعات اور اس کے ذیلی محکموں کے افسران اور اہلکاروں کی طرف سے سرکاری گاڑیوں کے استعمال سے متعلق قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کی رپورٹ ایوان میں پیش کردی گئی۔ رپورٹ قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر کامل علی آغا نے ایوان میں پیش کی۔