اِرسا کا سالانہ مینٹیننس کے لیے نہریں بند کرنے کا فیصلہ

25 دسمبر سے 31 جنوری تک نہریں بند ہونے سے ہائیڈرو پاور یونٹس سے بجلی کی پیداوار میں 2 ہزار 500 سے زائد میگاواٹ کی کمی آئے گی،ملک بھر میںیو میہ دو سے چار گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہو گی ،عہدیدار

بدھ 23 نومبر 2016 13:12

․اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 نومبر2016ء) حکومت کی ملک میں لوڈ شیڈنگ میں کمی کے منصوبے کی اس وقت آزمائش شروع ہوجائے گی جب آئندہ ماہ کے آخر میں، نہریں بند کیے جانے کے باعث ہائیڈرو پاور یونٹس سے بجلی کی پیداوار میں تیزی سے کمی آئے گی۔انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (اِرسا) نے سالانہ مینٹیننس کے لیے نہریں بند کرنے اور 25 دسمبر سے 31 جنوری تک ان کی صفائی کا فیصلہ کیا ہے۔

نہریں بند ہونے سے ہائیڈرو پاور یونٹس سے بجلی کی پیداوار میں 2 ہزار 500 سے زائد میگاواٹ کی کمی آئے گی، جس کے باعث ملک بھر میں روزانہ کی بنیاد پر دو سے چار گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کا اضافہ ہوگا۔موجودہ وقت میں ہائیڈرو پاور جنریشن کمپنیوں کی بجلی کی پیداوار 4 ہزار میگاواٹ تک ہے، جس کے باعث ماہ اکتوبر میں اس کا حصہ بجلی کی کل پیداوار کا تقریباً 33 فیصد تک ہے۔

(جاری ہے)

صوبوں میں زراعت کے لیے پانی کی مانگ کم ہونے کے باعث 26 دسمبر سے 31 جنوری کے درمیان، ہائیڈرو پاور یونٹس کی مجموعی پیداوار میں اندازے کے مطابق ایک ہزار میگاواٹ تک کی کمی آئے گی۔توانائی سیکٹر کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ حکومت نے فرنس آئل سے چلنے والے پاور پلانٹس کے زیادہ سے زیادہ استعمال کے لیے انتظامات کرلیے ہیں، جنہیں بجلی کی طلب کم ہونے کے باعث حالیہ ہفتوں میں بند رکھا گیا ہے۔

عہدیدار نے کہا کہ جس عرصے میں نہریں بند رہیں گے، اس دوران بھی ہماری اولین ترجیح لوڈ شیڈنگ کے اوقات کو کم سے کم رکھنا ہوگا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک کے مختلف ڈیپو میں اس وقت تقریباً 7 لاکھ 60 ہزار ٹن فرنس آئل موجود ہے، جو 27 روز تک ایندھن کی مانگ پوری کرنے کے لیے کافی ہے، جبکہ مزید 2 لاکھ 5 ہزار ٹن فرنس آئل جلد آجائے گا۔پانی کے ڈسچارچ کے منصوبے کے تحت ارسا، تربیلا ڈیم سے 25 دسمبر سے 31 جنوری کے دوران 10 ہزار سے 12 ہزار کیوسک پانی جبکہ منگلا ڈیم سے 8 ہزار کیوسک پانی خارج کرے گا، تاکہ پینے کے پانی کی ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔

ارسا کے مطابق اس وقت ملک میں پانی کا 4 اعشاریہ 7 ایم اے ایف ذخیرہ موجود ہے، لیکن حالیہ دنوں ان ذخیروں میں پانی کے اندرونی بہاؤ میں تیزی سے کمی آئی ہے۔نہریں بند رکھنے کے منصوبے کے تحت پنجاب کی لوئر جہلم نہر 26 دسمبر سے 12 جنوری تک جبکہ تًھل نہر 13 جنوری سے 30 جنوری تک بند رکھی جائے گی۔ہیڈ تریمو سے آنے والی نہریں 10 جنوری سے 27 جنوری جبکہ سِدھنائی نہر 11 جنوری سے 28 جنوری تک بند رہے گی۔

اسی طرح ایس ایم بی نہر 11 جنوری سے 28 جنوری، لوئر پاک پتن نہر 12 جنوری سے 29 جنوری، پًنجند سے آنے والی نہریں 3 سے 20 جنوری اور تونسا سے آنے والی نہریں 31 دسمبر سے 17 جنوری تک رکھی جائیں گی۔کوٹری بیراج 26 دسمبر سے 10 جنوری جبکہ سکھر بیراج 6 جنوری سے 24 جنوری تک بند رہے گا۔اس عرصے کے دوران بلوچستان کی نہریں بھی بند رکھیں جائیں گی۔

متعلقہ عنوان :