پاکستان نے خطے میں ایٹمی توازن قائم کر کے خطے کو کسی بھی قسم کے حادثے سے محفوظ رکھا ہے،صدرممنون حسین

پاکستان پر امن ملک ہے، بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کیساتھ برابری کے سطح پر دوستانہ تعلقات کا خواہشمند ہے بہتر حکومتی معا شی پالیسیوں سے پاکستان دفاعی پیداوار سمیت مختلف شعبوں میں تیزی سے ترقی کی جانب گامزن ہے، جمو ں و کشمیر کے عوام پر غیر انسانی تشدد کیا جا رہا ہے جو عالمی برادری کیلئے لمحہ فکریہ ہے، مستحکم افغانستان خوشحال پاکستان کیلئے ضروری ہے،بھارت نے سارک کے انیسویں اجلاس میں شرکت سے انکار کر کے خطے میں امن کے قیام کو نقصان پہنچایا ہے، دفاع کے شعبے میں ہمارے ماہرین کی کاوشیں خطے میں امن کیلئے ہیں، ہماری پیشکش ’علاقائی امن کی معیشت‘ کیلئے انتہائی سود مند ثابت ہو گی،آئیڈیاز 2016 ء کے موقع پرمنعقدہ سیمینار سے صدارتی خطاب

منگل 22 نومبر 2016 23:28

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 نومبر2016ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاکستان نے خطے میں ایٹمی توازن قائم کر کے خطے کو کسی بھی قسم کے حادثے سے محفوظ رکھا ہے،پاکستان کی دفاعی پیدوار میں اضافے کا مقصد خطے میں طاقت کا توازن قائم رکھنا ہے،پاکستان ایک پر امن ملک ہے اور بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ برابری کے سطح پر دوستانہ تعلقات کا خواہش مند ہے، خطے کے ممالک کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر عالم انسانیت کو ہمہ گیر تباہی سے بچانے کے لیے دوسروں کے داخلی معاملات میں دخل اندازی سے گریزکرنا چاہیے۔

صدر مملکت نے کہا کہ علاقائی امن و استحکام کے ذریعے ہی خطے میں ترقی اور خوش حالی کو یقینی بنایاجا سکتا ہے۔صدر مملکت نے یہ بات کراچی میں آئیڈیاز 2016 ء کے موقع پر ‘‘علاقائی امن کی معیشت’’ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہی جس میں وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداواررانا تنویر حسین، وزرائے کرام، اراکین پارلیمنٹ،مسلح افواج کے سربراہان اور ڈائریکٹر جنرل DEPOمیجر جنرل آغا مسعوداکرم کے علاوہ معزز مہمانان کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے کہا کہ حکومت کی بہتر معا شی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان دفاعی پیداوار سمیت مختلف شعبوں میں تیزی سے ترقی کی جانب گامزن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دفاعی پیداوار کی اس نمائش میں پہلے کے مقابلے میں زیادہ ممالک شرکت کر رہے ہیں۔صدر مملکت نے کہا کہ آپریشن ضربِ عضب اور نیشنل ایکشن پلان کی وجہ سے پاکستان نے دہشت گردی پر قابو پا کر دنیا کے لیے ایک مثال قائم کر دی ہے۔

انھوں نے کہا کہ دفاعی مصنوعات کی یہ شاندار نمائش پاکستان کی دفاعی صنعت اور اس سے متعلقہ ماہرین ، کارکنوں کی غیر معمولی مہارت اور اپنے مقصد سے وابستگی کی مظہر ہے جس پروہ مبارک باد کے مستحق ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس طرح کے مواقع ماہرین اور کارکنوں کے درمیان تعلیم و تحقیق اور تجربات میں اشتراک کا ذریعہ بنتے ہیں۔ آئیڈیاز نمائش کے موقع پر علمی نشستیں اور اس طرح کے سیمینار اب ایک پختہ روایت کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں، دفاعی علوم سے وابستہ ماہرین کو جس کا انتظار رہتا ہے کیونکہ ان علمی مباحث کی افادیت عالمی سطح پر محسوس کی جانے لگی ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کو گزشتہ چند برسوں کے دوران کئی چیلنجوں کا سامنا رہا ہے جن سے نمٹنے کے لیے حکومتِ پاکستان نے ایک جامع حکمتِ عملی کے تحت تعلیم کے شعبے میں سرمایہ کاری کے ذریعے عوام اور بالخصوص نوجوانوں میں صحت مندسرگرمیوں کو وسعت دی تاکہ دہشت گردی کا خاتمہ کر کے معیشت کا احیا کیا جا سکے۔ صدر مملکت نے کہا کہ حکومت کی ان کوششوں کے انتہائی مفید اثرات خطے میں بھی محسوس کیے جا رہے ہیں جو کہ ہمسایہ ممالک اور عالمی برادری کے لیے بھی باعثِ اطمینان ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ مسئلہ کشمیر خطے میں قیامِ امن کے لیے سب سے بڑا مسئلہ ہے، انھوں نے کہا کہ جمو ں و کشمیر کے عوام کے خود ارادیت کے حق سے محروم ہیں، ان پر غیر انسانی تشدد کیا جا رہا ہے ،جو عالمی برادری کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزی مسلسل کی جار ہی ہے جس کی وجہ سے بے گناہ انسانی جانوں کا بڑی تعداد میں ضیاع ہو رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کی مکمل سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔صدر مملکت نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستانی قوم کی رواداری، صبر اور برداشت کی پالیسی سے کوئی کسی غلط فہمی میں مبتلا نہ ہو کیونکہ پاکستان کسی بھی طرف سے ہونے والی جارحیت کا پوری طاقت سے جواب دینے کی اہلیت رکھتا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ افغانستان ہمارا قریبی ہمسایہ اور برادر ملک ہے جس کے امن و استحکام کے لیے پاکستان طویل عرصے سے نیک نیتی سے کوششیں کر رہا ہے۔

اس طرح کے معاملات میں ہم عدم مداخلت اور باہمی احترام کے اصول پر کار بند رہتے ہوئے مسائل کے حل پر یقین رکھتے ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان کا استحکام اور خوشحالی اس خطے کے لیے ہی نہیں بلکہ پاکستان کے لیے بھی ضروری ہے اور ٹرانزٹ ٹریڈ کے معاہدے پر کار بند رہتے ہوئے ایک لینڈ لاک ملک کی حیثیت سے افغانستان کو یہ سہولت مہیا کرنے پر یقین رکھتے ہیں، پاک چین اقتصادی راہداری بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے جس سے پورا خطہ فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ ان معاملات میں ہماری مخلصانہ پیش کش کا جواب اسی جذبے کے ساتھ دیا جائے گا۔ صدر مملکت نے کہا کہ بھارت کے سائوتھ ایشیا ایسوسی ایشن فار ریجنل کوآپریشن (سارک) کے انیسویں اجلاس میں شرکت سے انکار کر کے خطے میں امن کے قیام کو نقصان پہنچایا ہے اور سارک کے متفقہ چارٹر کی خلاف ورزی کی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ دفاع کے شعبے میں ہمارے ماہرین کی کاوشیں بھی خطے میں امن کے لیے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھ کر علاقائی استحکام،ترقی اور خوشحالی کو یقینی بنایا جائے۔

دفاعی سازوسامان کی یہ نمائش ان ہی مقاصد کے حصول کی جانب ایک اہم قدم ہے جسے نہایت مختصر عرصے میں عالمی پذیرائی حاصل ہوئی۔ ہمیں اپنے سائنس دانوں اور تکنیکی ماہرین پر فخر ہے جنھوں نے بین الاقوامی معیار کے انتہائی موثر، جدید اور سستے ہتھیار تیار کیے ہیں جو کہ کارکردگی کے تمام معیار پر پورے اترے ہیں۔انھوں نے اس موقع پر کہا کہ نمائش میں مسلح افواج کی بھر پور شمولیت، پرائیویٹ سیکٹر کی انتھک محنت ، ، ایوان ہائے صنعت و تجارت اور وزارت تجارت کی مشترکہ کاوشوں کے بغیر یہ ممکن نہ تھی۔

ہم اپنی اس پیش رفت میں مشترکہ منصوبوں اور سرمایہ کاری کے ذریعے اپنے دوستوں اور عالمی برادری کو بھی شریک کرنا چاہتے ہیں۔ ہماری یہ پیش کش ’’علاقائی امن کی معیشت ‘‘ کے لیے انتہائی سود مند ثابت ہو گی۔ ہم توقع رکھتے ہیں کہ دوست ممالک اور عالمی برادری ہماری اس پیش کش کا کھلے دل سے خیر مقدم کرے گی۔ اس موقع پرانسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز کے چیئرمین خالد محمود ، ڈائریکٹر جنرل ڈیفنس ایکسپورٹ پروڈکشن آرگنایزشن کے ڈائرکٹر جنرل میجر جنرل آغا مسعود اکرم نے بھی خطاب کیا۔