بلجیم اورپاکستان کے درمیان تجارت بڑھ رہی ہے مشترکہ اقدامات اٹھاکر اسے مزید بڑھایا جاسکتا ہے‘فریڈرک ورہائیڈن

یورپین یونین میں بلجیم کی بہترین حیثیت سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے‘ دونوں ممالک کے تاجر مشترکہ منصوبہ سازی کو فروغ دیں‘عبدالباسط

منگل 22 نومبر 2016 18:11

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 نومبر2016ء) بلجیم کے سفیر فریڈرک ورہائیڈن نے کہا ہے کہ اگرچہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت بڑھ رہی ہے مگر مشترکہ اقدامات اٹھاکر اسے مزید بڑھایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار لاہور چیمبر میں بیلجیئم کی کمپنیوں کی کیٹلاگ نمائش میں لاہور چیمبر کے صدر عبدالباسط اور نائب صدر محمد ناصر حمید خان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

بیلجیئم سفارتخانے کے ٹریڈ کمشنر عابد ایم حسین، لاہور چیمبر کے ایگزیکٹو کمیٹی اراکین خامس سعید بٹ، میاں عبدالرزاق، حسام علی اصغر، ذیشان خلیل، چودھری محمد ارشد اور شاہد نذیر چودھری بھی اس موقع پر موجود تھے۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی و معاشی تعاون مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے سفیر نے کہا کہ دونوں ممالک باہمی اشتراک کے لیے نئے شعبوں کی شناخت اور تجارت کے لیے نئی اشیاء متعارف کرائیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو تاجروں کے لیے ویزا پالیسی آسان کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بیلجیئم کی کمپنیاں پاکستان سے کاروبار کرنے میں گہری دلچسپی رکھتی ہیں، مزید یہ کہ پاکستان کو بیلجیئم کی یورپین یونین میں بہترین جغرافیائی حیثیت سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ عابد ایم حسین نے کہا کہ پیداواری صلاحیت کے حوالے سے بیلجیئم کا شمار دنیا کے بڑے ممالک میں ہوتا ہے، دونوں ممالک کے تاجروں کو رابطے مزید مستحکم کرنے چاہئیں۔

لاہور چیمبر کے صدر عبدالباسط نے کہا کہ بیلجیئم کی کمپنیوں کی کیٹلاگ نمائش پاکستانی تاجروں کو بیلجیئم کے شعبہ تجارت و معیشت کے متعلق معلومات فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بیلجیئم دنیا بھر میں اپنی انجینئرنگ ، آٹوموبیل سیکٹر، کیمیکل انڈسٹری، کرسٹل اور گلاس پروڈکٹس کی بدولت جانا جاتا ہے، ان شعبوں میں اس کی مہارت اور تجربہ پاکستان کے لیے مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تجارت کا حجم بیلجیئم کے حق میں ہے جسے برابری کی سطح پر لانے کی ضرورت ہے۔ لاہور چیمبر کے نائب صدر محمد ناصر حمید خان نے کہا کہ اگرچہ کیٹلاگ نمائش ایک بہت اچھا قدم ہے لیکن کوششیں اس کی حد تک محدود نہیں رہنی چاہئیں۔ دونوں ممالک کو تجارتی وفود کے تبادلے پر بھی توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان بہت سے شعبوں میں مشترکہ منصوبہ سازی کی گنجائش ہے جس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔