کاشتکار کماد کو برداشت کے لحاظ سے تقسیم کریں، زرعی ماہرین

منگل 22 نومبر 2016 12:07

سلانوالی۔22 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 نومبر2016ء) ماہرین زراعت نے بتایا ہے کہ ملک میں اس وقت 83شوگر ملیں چینی تیار کررہی ہیں جن میں سے 44صوبہ میں ہیں ان شوگر ملوں کی پیلائی کی کل استعداد 3لاکھ 50ہزار ٹن یومیہ ہے ،کاشتکار کماد کو برداشت کے لحاظ سے اگیتی درمیانی اور پچھیتی اقسام میں تقسیم کریں کیونکہ شروع موسم میں اگیتی اقسام کی کٹائی پیلائی ایک قومی نقصان کے مترادف ہے، پچھیتی اقسام کی کٹائی اگر شروع موسم میں کردی جائے تو ان سے بہت کم چینی و گڑ حاصل ہوتاہے، پچھیتی اقسام نومبر میں چھ فیصد ریکوری دیتی ہیں جبکہ جنوری تا مارچ دس تا گیارہ فیصد تک پہنچ جاتی ہے، اگیتی اقسام شروع سیزن سے ہی ساڑے آٹھ فیصد سے اوپر ریکوری دیتی ہے اور سیزن کے آخرتک گیارہ تا بارہ فیصد تک پہنچ جاتی ہے مگر اگیتی اقسام کو آخر سیزن میں کاٹنے سے ان کے وزن میں کمی آجاتی ہے اسی لیئے ماہرین کاشتکاروں کو سفارش کرتے ہیںکہ وہ ایچ ایس ایف 242کی کٹائی فروری کے پہلے پندھواڑے تک سی پی77 400اورسی پی ایف 237اور ایچ ایس ایف 240کی کٹائی مارچ کے آخر تک جبکہ ایس پی ایف 213ایس پی ایف 234ایس پی ایف 245سی پی ایف 246سی پی ایف 247اور سی پی ایف 248کی کٹائی اپریل کے پندھواڑے تک مکمل کریں اس سے نہ صرف مونڈھی کی پھوٹ بہتر ہوتی ہے بلکہ ان میں چھپے گڑووں کی سنڈیاں بھی تلف ہوجاتی ہیں ۔