پاکستان اور ترکی کے عوام کے تعلقات کو مزید گرم جوشی اور بلندیوں سے ہمکنار کرنے کیلئے دونوں ممالک کی جامعات میں لینگوئج سینٹرز کا قیام عمل میں لانے سے نوجوان طلباء و طالبات کے باہمی تبادلوں کو فروغ حاصل ہوگا،وزیر قانون رانا ثناء اللہ خاں

پیر 21 نومبر 2016 23:12

فیصل آباد۔21 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 نومبر2016ء) وزیرقانون رانا ثناء اللہ خاں نے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکی کے مابین عوام کی سطح تعلقات کو مزید گرم جوشی اور بلندیوں سے ہمکنار کرنے کیلئے دونوں ممالک کی جامعات میں لینگوئج سینٹرز کا قیام عمل میں لانے سے نوجوان طلباء و طالبات کے باہمی تبادلوں کو فروغ حاصل ہوگا۔ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے شعبہ فارسٹری و رینج مینجمنٹ اور ترکی کی کاستومونویونیورسٹی کی فیکلٹی آف فارسٹری کے اشتراک سے منعقدہ دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس برائے جنگلات و انوائرمنٹ کے افتتاحی سیشن میں مہمان خصوصی کے طور پر خطاب کرتے ہوئے وزیرقانون نے ترک صدر رجب طیب اردگان کے حالیہ دورہ کے دوران ترک جامعات میںپاکستانی نوجوانوں کی اعلیٰ تعلیم کیلئے 500وظائف کے معاہدے کے حوالے سے توقع ظاہر کی کہ ترک حکومت کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات کے تناظر میں صدر رجب طیب اردگان کا حالیہ دورہ نئی تاریخ رقم کرے گا جس سے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات اور ادارہ جاتی تعاون کومزید توانائی میسر آئے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کے مابین باہمی تجارت کا حجم ایک ارب ڈالر ہے جس میں ا ضافہ کرتے ہوئے اسے 100ارب ڈالر تک لیجانے کے امکانات سے ہر ممکن فائدہ اُٹھایا جائے گا۔ لاہور میں ترک قونصل جنرل سردر ڈینس نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل سوڈان میں ترک لینگوئج سینٹر کے قیام سے سوڈانی طلبہ کا ترک جامعات میں داخلہ شروع ہوگیا ہے اور وہ چاہیں گے کہ لاہور میں لینگوئج سینٹر کے بعد صوبے کا دوسرا بڑا لینگوئج سینٹر زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں قائم کیا جائے۔

یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ وہ پاک ترک ایگریکلچرکمیٹی کے رکن ہیں اور سمجھتے ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اور باہمی تعاون کو فروغ دینے کیلئے زراعت کایک اہم سنگ میل ثابت ہوسکتی ہے۔ انہوں نے ترک قونصل جنرل کو یونیورسٹی میں پہلے سے موجود چائنیز کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کی طرزپرترک لینگوئج سنٹر کیلئے سہولیات کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ اس سے عوام کی سطح پر تعلقات میں مزید گہرائی آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں ٹیکا پروگرام کے تحت علاقہ کے غریب اور کم وسائل کے حامل خاندنوں میں بکریاں تقسیم کی جا رہی ہیں ۔ کاستومونویونیورسٹی ترکی کے ریکٹر پروفیسرڈاکٹر سیئت ایدن نے کہا کہ ترکی اور پاکستان ہر مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں اور مستقبل میں بھی باہمی اعتماد‘ تعاون اور دو طرفہ تعلقات کو مزید بلندیوں سے ہمکنار کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ان کی جامعہ میں چند پاکستانی نوجوان زیرتعلیم ہیں اور وہ چاہیں گے کہ ان کی جامعہ ترک صدر کے حالیہ دورہ میں 500سکالرشپس کی متحرک پارٹنر بنے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے عوام کو مزید قریب لانے کیلئے ضروری ہے کہ پاکستان میں ترک لینگوئج اور ترکی میں اُردو لینگوئج سنٹر قائم کئے جائیں ۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کی آئندہ مشترکہ فارسٹری کانفرنس کاستو مونویونیورسٹی میں منعقد کی جائے گی ۔

ڈین کلیہ زراعت پروفیسرڈاکٹر محمد امجد نے کانفرنس میں شرکت پر ترکی‘ فرانس اور بھارتی مندوبین کو خوش آمدید کہتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ اس کے ذریعے جنگلات اور ماحولیات کو درپیش مسائل کو کم کرنے کیلئے ایک دوسرے سے تعاون اور پیشہ وارانہ معلومات و تجربات کے تبادلے کا موقع ملے گا۔ چیئرمین شعبہ فارسٹری ڈاکٹر طاہر صدیقی نے کہا کہ جنگلات زمینی ایکوسسٹم 1200گیگاٹن کاربن کومحفوظ رکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں تاہم دوسری وجوہات کے ساتھ ساتھ عالمی حدت میں 18فیصد اضافہ صرف جنگلات کی کم ہوتی ہوئی شرح اور درختوں کی مجرمانہ کٹائی کی وجہ سے وقوع پذیر ہورہا ہے۔

انہوں نے موسمیاتی تغیرات کی حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر گرین ہائوس گیسز کے اخراج کو کم کرنے کیلئے خاطر خواہ اقدامات نہ اُٹھائے گئے تو رواں صدی کے آخر تک زمین کے اوسط درجہ حرارت میں 3درجہ حرارت اضافہ ہوجائے گا۔