فاٹا ریفارمز پر ارکان پارلیمنٹ کی سفارشات منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کوبھجوائی جائیں گی ، فاٹا ریفارمز پر عمل درآمدکیلئے قانون سازی بھی کی جائے گی ، فاٹا اصلاحات پر عمل درآمد کیلئے ٹائم فریم پر نظرثانی کر رہے ہیں ، جائزہ لیا جا رہا ہے کہ 2018کے انتخابات میں قبائلی علاقوں کو کے پی کے کی صوبائی اسمبلی میں نمائندگی دی جا سکے

قومی اسمبلی میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا فاٹا اصلاحات پر بحث سمیٹتے ہوئے خطاب شہاب الدین ، مولانا فضل الرحمان او شاہ گل آفریدی کا فاٹا اصلاحات پر فوری عمل درآمد کا مطالبہ فاٹا کیلئے الگ صوبہ بنانے کے حق میں ،کے پی کے میں شمولیت کی شدید مخالفت کرتے ہیں،جے یوآئی کے رکن کا اعلان

پیر 21 نومبر 2016 22:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 نومبر2016ء) قومی اسمبلی میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ فاٹا ریفارمز پر ایوان میں ہونے والی سیر حاصل بحث کے دوران ارکان کی طرف سے دی گئی سفارشات منظوری کے لئے کابینہ بھجوائی جائیں گی ، فاٹا ریفارمز پر عمل درآمدکے لئے قانون سازی بھی کی جائے گی ، فاٹا ریفارمز پر عمل درآمد کے لئے ٹائم فریم پر نظرثانی کر رہے ہیں ، جائزہ لیا جا رہا ہے کہ 2018کے انتخابات میں قبائلی علاقوں کو کے پی کے کی صوبائی اسمبلی میں نمائندگی دی جا سکے ۔

مشیر خارجہ پیر کو ایوان میں فاٹا اصلاحات پر بحث سمیٹ رہے تھے ۔ قبل ازیں (ن) لیگ کے شہاب الدین ، جے یوآئی کے مولانا فضل الرحمان اور فاٹا ارکان کے پارلیمانی لیڈر شاہ گل آفریدی نے فاٹا اصلاحات پر فوری عمل درآمد کا مطالبہ کیا جبکہ جے یوآئی کے رکن نے فاٹا اصلاحات رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم فاٹا کے لئے الگ صوبہ بنانے کے حق میں ہیں اور کے پی کے میں شمولیت کی شدید مخالفت کرتے ہیں ۔

(جاری ہے)

سرتاج عزیز نے کہا کہ فاٹا ریفارمز کی ضرورت70سے مخصوص کی جا رہی تھی ، اکثر ممبران نے رپورٹ کی حمایت کی ہے ، قابل عمل لائحہ عمل پیش کرنے کی کوشش کی فاٹا کے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی گئی ، زیادہ تر رائے کے پی میں انضمام کرنے کی آئی تاہم اس پر فوری عمل نہیں ہوسکتا پہلے مرحلے پر آئی ڈی پیز کی واپسی ہوگی پھر بحالی کا کام ہے ، قابل تعمیر کا3فیصد تقریباً 90ارب تین سال تک دیا جائے ، انتظامیہ کی بحالی بھی ضروری ہے پھر اسے مین سٹریم میں لایا جا سکے گا ، قانونی اصلاحات بھی ضروری ہیں ، قبائلی رواج کو تحفظ دینے کے لئے رواج ایکٹ بھی نافذالعمل ہوگا ،لوکل باڈیز قانون بھی بنایا جا رہا ہے وہ بھی ایوان میں لایا جائے گا ، آزمائشی عرصے پر مشاورت ہو رہی ہے ، 2018کے انتخابات میں فاٹا کے عوام کو صوبائی اسمبلی نمائندگی دینے بارے بھی سوچ رہے ہیں ، ارکان کی ایوان میں سفارشات کو بھی کابینہ میں منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا جس کے بعد ایوان سے ضروری قانون سازی کی جائے گی ۔

(ن) لیگ کے شہاب الدین نے کہا کہ فاٹا ریفارمز کی حمایت کرنے پر تمام سیاسی جماعتوں کا شکر گزار ہوں ، فاٹا اصلاحات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی جائے اب کیا دیر ہے پتہ نہیں کون لوگ ہیں جو اس کی منظوری میں روڑے اٹکا رہے ہیں ۔ 79سے ان علاقوں پر جنگ مسلط ہے ، وقت گزررہا ہے یہ دوبارہ نہیں آئے 2018تک نوٹیفکیشن جاری کر کے ہمارے آئین کا حصہ بنایا جاتا قبائلی عوام انتظار کر رہے ہیں کہ یہ علاقہ شامل ہو گا ۔

صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ سرتاج عزیز اور کمیٹی کے ممبران نے محنت سے تیارکیا ہے اس سے اتفاق کرتے ہیں ۔رپورٹ میں قبائلی عوام کی آبادی غلط بیان کی گئی ہے ۔ 2018کے عام انتخابات سے قبل ملک بھر میں بالخصوص قبائلی علاقے میں رائے شماری کرائی جائے تاکہ آبادی کا درست تعین ہوسکے ۔ 80فیصد قبائلی عوام کے پی اسمبلی میں ضم ہونے کے حق میں ہیں ۔

مولانا جمال الدین نے کہا کہ فاٹا کے عوام کے پی میں شامل نہیں ہوچاہتے بلکہ اپنا الگ صوبہ چاہتے ہیں ، میرے حلقے کے عوام سے رائے نہیں لی گی ،میرے حلقے کے عوام صوبے میں ضم نہیں ہونا چاہتے ، ہم رپورٹ کو مسترد کرتے ہیں ، فاٹا ارکان کے پارلیمانی لیڈر شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ فاٹا کے موجودہ اسٹیٹس کی وجہ سے افغانستان کے ساتھ بھی ہمارے تعلقات خراب ہوئے ۔

فاٹا کے عوام اس نظام کی وجہ سے ذلیل وخوار ہو رہے ہیں ۔ دنیا کے کسی ملک میں فاٹا کے علاوہ کوئی دو قانون نہیں ہیں اگر یہ نظام ختم نہ کیا تو ہم صومایہ بن جائیں گے ۔ ایک ملک کے اندر دوریاستیں نہیں چل سکتیں جو حقوق نوازشریف اور شہباز شریف کے بیٹوں کو مل رہے ہیں وہ قبائلی علاقوں کے عوام کو ملنے چاہیئں ، لوکل پارٹیز ایکٹ کے تحت بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں ۔ 2018کے انتخابات میں فاٹا کو صوبائی اسمبلی کے پی میں نمائندگی دی جائے ، این ایف سی ایوارڈ میں 1998کی مردم شماری کے تحت فاٹا کو حصہ دیا جائے ۔ (ع ع)