پاکستان کی ترقی کے لیے احتساب کاعمل ضروری ہے‘میاں مقصود احمد

اسٹیٹ بینک کی رپورٹ نے حکمرانوں کی کارکردگی کا پول کھول دیاہے‘امیرجماعت اسلامی پنجاب

پیر 21 نومبر 2016 22:03

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 نومبر2016ء) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے کہاہے کہ پاکستان کی ترقی کے لیے احتساب کاعمل ضروری ہے،احتساب سب کے لیے اور بلا امتیاز ہوناچاہئے،پانامالیکس،بہامالیکس اور دبئی لیکس سمیت جن بااثر لوگوں نے گزشتہ سالوں میں بنکوں سے اربوں روپے کے قرضے معاف کروائے ہیں ان سے ملکی دولت کی ایک ایک پائی وصول کی جائے اور انہیں احتساب کے کٹہرے میں کھڑاکیاجائے۔

اپنے ایک بیان میںانہوںنے کہا کہ قرضوں کے حوالے سے اسٹیٹ بنک آف پاکستان کی تازہ رپورٹ انتہائی تشویش ناک ہے۔موجودہ حکومت نے ساڈھے تین سال میں8ہزار ارب روپے قرض لے کر قوم کو غلامی کی طرف دھکیل دیا ہے۔معیشت کی بہتری کے دعوے کرنے والوں کی کارکردگی پول کھل چکا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ملک پر قرضوں کامجموعی حجم22ہزار ارب روپے سے متجاوز کرچکا ہے جن میں ملکی قرضے 14ہزار787ارب روپے جبکہ غیر ملکی قرضوں کابوجھ 7ہزار200ارب روپے سے زائد ہے۔

قوم کوبتایاجائے اتنی بڑی تعداد میں حاصل کیے جانے والے قرضے کن کاموں میں خرچ ہورہے ہیں۔ایک طرف معاشی استحکام کے جھوٹے دعوے کیے جاتے ہیں جبکہ دوسری جانب ملک وقوم کی ترقی کے راستے میں حائل قرضوں کے پہاڑ کھڑے کردیئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ملکی قرضے جی ڈی پی کی60فیصد سے زیادہ نہیں ہونے چاہئیں مگر حکمرانوں کے عاقبت نا اندیش فیصلوں کی بدولت اس وقت 68فیصد تک پہنچ چکے ہیں جوکہ معاشی صورتحال کی ابتری کامظہر ہے۔

میاں مقصود احمد نے مزیدکہاکہ مسلسل قرضوں کے حصول میں اضافے سے معلوم ہوتاہے کہ ہر دور حکومت میں معاشی خوشحالی کی بجائے ایک دوسرے سے بڑھ کر قرضے حاصل کرنے کی کوششیں کی گئی۔قومی اثاثے گروی رکھ کر قرضے حاصل کرنے کا سلسلہ ہنوز جاری ہے جوکہ تشویش ناک ہے۔انہوں نے کہاکہ عوام حیران ہیں کہ قوم قرضوں کی دلدل میں دھنستی چلی جارہی ہے۔ہرپاکستانی ایک لاکھ7ہزارکامقروض ہوچکا ہے۔

مہنگائی آسمان سے باتیں کررہی ہے عوام کو کسی قسم کاریلیف میسرنہیں جبکہ حکومت اور اس کے وزراء کو بدترین معاشی پالیسیاں بنانے پر تعریفی سرٹیفیکٹ دیے جارہے ہیں۔ملکی ترقی وخوشحالی کے لیے معاشی استحکام ضروری ہے۔دنیامیں وہی قومیں ترقی کی منازل طے کرتی ہیں جو اپنے وسائل پر انحصار اور افرادی قوت کو بروئے کار لاتی ہیں۔

متعلقہ عنوان :